محمد اظہر نذیر
محفلین
نقاب
کچھ ارادہ نہیں تھا قاتل کا
قتل ہونا مرا مقدر تھا
شام بس ذور سے چلی پروا
اُس کے رُخ سے نقاب اُٹھا تھا
اُستاد محترم صبح صبح ایک کلو خون بڑھ گیااچھی نظم ہے۔ کاپی کر لی ہے۔
ارے جناب شمشاد صاحب، کتھے مہر علی کتھے تیری سناء گستاخ اکھیں کتھے جا لڑیاںاس سے ملتا جلتا ایک شعر (کلام نجانے کس کا ہے)
رُخ سے نقاب اٹھا کہ بڑی دیر ہو گئیماحول کو تلاوتِ قرآں کیے ہوئے
جی اُستاد محترم یہی مشکل مجھے بھی پیش آتی ہے، تدوین میں بھی پیرا بریک نہیں ہوتایہ کیا ہو رہا ہے، تدوین میں بھی پیرا بریک نہیں ہو رہا ہے؟
واہ، شمشاد بھائی یہ شعر میں نے بھی نصرت فتح علی خان مرحوم کی زبانی، تمہیں دللگی بھول جانی پڑے گی، میں سنا ہے مگر شاعر کا نام معلوم نہیںاس سے ملتا جلتا ایک شعر (کلام نجانے کس کا ہے)
رُخ سے نقاب اٹھا کہ بڑی دیر ہو گئیماحول کو تلاوتِ قرآں کیے ہوئے
بہت شکریہ جناب کاشف صاحب