ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

وقت کہانی​
وقت کی بے شمار گلیاں ہیں​
کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن​
وقت اک یاد ہے، کہانی ہے​
وقت آیا، مجھے سُنانی ہے​
سُکھ مرے پاس یہ اُگل بھی گیا​
دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا​
وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا​
وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا​
میں نے اُمید وقت سے رکھی​
وقت اچھا کبھی تو آئے گا​
ایسا لکھے گا کاتب تقدیر​
چین کی بانسُری بجائے گا​
وقت نے کچھ چھپا لیا مجھ سے​
اور کچھ آشکار کر بھی دیا​
مجھ کو غفلت میں نیند میں لوٹا​
پر کبھی ہوشیار کر بھی دیا​
کاٹ لیتا ہے وقت جو بوئے​
سنگ قسمت کے وقت بھی سوئے​
کچھ کبھی بھی وہ پا نہیں سکتا​
وقت جب پاس ہو ، اُسے کھوئے​
سوچتا ہوں میں وقت کو جب بھی​
ایک لمہے پہ آ کہ رُکتا ہے​
وقت کا بہترین وہ لمہہ​
وقت نے جب ملا دیا تُم سے​
 
سنگ قسمت کے وقت بھی سوئے
یہاں لفظ ’’سنگ‘‘ کی بجائے ’’ساتھ‘‘ زیادہ موزوں ہوتا۔

ایک لمہے پہ آ کہ رُکتا ہے
وقت کا بہترین وہ لمہہ
درست ہجے: لمحہ، لمحے، لمحوں، لمحات، لمحاتی ۔۔ حائے حطی کے ساتھ ہیں ۔۔ مادہ : ل م ح

حوالہ : لمح البصر (آنکھ جھپکنا، آنکھ جھپکنے میں جتنا وقت لگتا ہے) ایک سیکنڈ کا بیسواں حصہ یا اس سے بھی کم۔
 
یہاں لفظ ’’سنگ‘‘ کی بجائے ’’ساتھ‘‘ زیادہ موزوں ہوتا۔


درست ہجے: لمحہ، لمحے، لمحوں، لمحات، لمحاتی ۔۔ حائے حطی کے ساتھ ہیں ۔۔ مادہ : ل م ح

حوالہ : لمح البصر (آنکھ جھپکنا، آنکھ جھپکنے میں جتنا وقت لگتا ہے) ایک سیکنڈ کا بیسواں حصہ یا اس سے بھی کم۔

جی بہت بہتر محترم اُستاد

وقت کہانی​
وقت کی بے شمار گلیاں ہیں​
کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن​
وقت اک یاد ہے، کہانی ہے​
وقت آیا، مجھے سُنانی ہے​
سُکھ مرے پاس یہ اُگل بھی گیا​
دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا​
وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا​
وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا​
میں نے اُمید وقت سے رکھی​
وقت اچھا کبھی تو آئے گا​
ایسا لکھے گا کاتب تقدیر​
چین کی بانسُری بجائے گا​
وقت نے کچھ چھپا لیا مجھ سے​
اور کچھ آشکار کر بھی دیا​
مجھ کو غفلت میں نیند میں لوٹا​
پر کبھی ہوشیار کر بھی دیا​
کاٹ لیتا ہے وقت جو بوئے​
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے
کچھ کبھی بھی وہ پا نہیں سکتا​
وقت جب پاس ہو ، اُسے کھوئے​
سوچتا ہوں میں وقت کو جب بھی​
ایک لمحے پہ آ کے رُکتا ہے
وقت کا بہترین وہ لمحہ
وقت نے جب ملا دیا تُم سے
 
اب اگلی بات ۔۔
یوں لگتا ہے کہ بات مکمل نہیں ہوئی اور نظم ختم ہو گئی۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

جی آپ درست فرماتے ہیں اُستاد محترم، میرا خیال یہ تھا کہ اسی موڑ پر پر کتھا نظم کو چھوڑ دوں گا تو زیادہ بہتر رہے گا، اب آپ جیسا فرمائیں
 
اب اگلی بات ۔۔
یوں لگتا ہے کہ بات مکمل نہیں ہوئی اور نظم ختم ہو گئی۔ آپ کا کیا خیال ہے؟


جی آپ درست فرماتے ہیں اُستاد محترم، میرا خیال یہ تھا کہ اسی موڑ پر پر کتھا نظم کو چھوڑ دوں گا تو زیادہ بہتر رہے گا، اب آپ جیسا فرمائیں


میں نے جو محسوس کیا، عرض کر دیا۔ فیصلہ بہر حال آپ پر ہے۔


کچھ رہنمائی مل جاتی تو :angel:


آداب عرض ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
آسی بھائی کی بات بھی درست ہے، لیکن درست کی جا سکتی ہے کہ نا مکمل کا احساس کم سے کم ہو جائے۔​
وقت اک یاد ہے، کہانی ہے​
وقت آیا، مجھے سُنانی ہے​
÷÷مجھے کیا سنانی ہے، یاد یا کہانی؟ دوسرے مصرع میں واضح ہو جاتا​
سُکھ مرے پاس یہ اُگل بھی گیا​
دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا​
وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا​
وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا​
÷÷پہلے دو مصرع کے قوافی دیکھیں، اگرچہ غزل تو نہیں ہے، لیکن ایطا کا احساس ہوتا ہے۔​
میں نے اُمید وقت سے رکھی​
وقت اچھا کبھی تو آئے گا​
ایسا لکھے گا کاتب تقدیر​
چین کی بانسُری بجائے گا​
÷÷چین کی بانسری ون بجائے گا۔ کاتب تقدیر؟​
وقت نے کچھ چھپا لیا مجھ سے​
اور کچھ آشکار کر بھی دیا​
مجھ کو غفلت میں نیند میں لوٹا​
پر کبھی ہوشیار کر بھی دیا​
۔۔ اس بند کے آخری دونوں مصرعے توجہ چاہتے ہیں بیانیہ کے لحاظ سے۔ غفلت اور نیند میں سے ایک ہی رکھنا کافی ہے۔ اور ’پر‘ بھی اچھا نہیں لگ رہا۔​
کاٹ لیتا ہے وقت جو بوئے​
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے
کچھ کبھی بھی وہ پا نہیں سکتا​
وقت جب پاس ہو ، اُسے کھوئے​
÷÷کون کھوئے؟ یہ واضح نہیں​
سوچتا ہوں میں وقت کو جب بھی​
ایک لمحے پہ آ کے رُکتا ہے
وقت کا بہترین وہ لمحہ
وقت نے جب ملا دیا تُم سے
÷÷ اگر اسی بات کے لئے مکمل نظم لکھی ہے تو وقت کی ساری تعریفیں اور برائیاں کرنے کا مقصد؟
 
آسی بھائی کی بات بھی درست ہے، لیکن درست کی جا سکتی ہے کہ نا مکمل کا احساس کم سے کم ہو جائے۔​
وقت اک یاد ہے، کہانی ہے​
وقت آیا، مجھے سُنانی ہے​
÷÷مجھے کیا سنانی ہے، یاد یا کہانی؟ دوسرے مصرع میں واضح ہو جاتا​
سُکھ مرے پاس یہ اُگل بھی گیا​
دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا​
وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا​
وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا​
÷÷پہلے دو مصرع کے قوافی دیکھیں، اگرچہ غزل تو نہیں ہے، لیکن ایطا کا احساس ہوتا ہے۔​
میں نے اُمید وقت سے رکھی​
وقت اچھا کبھی تو آئے گا​
ایسا لکھے گا کاتب تقدیر​
چین کی بانسُری بجائے گا​
÷÷چین کی بانسری ون بجائے گا۔ کاتب تقدیر؟​
وقت نے کچھ چھپا لیا مجھ سے​
اور کچھ آشکار کر بھی دیا​
مجھ کو غفلت میں نیند میں لوٹا​
پر کبھی ہوشیار کر بھی دیا​
۔۔ اس بند کے آخری دونوں مصرعے توجہ چاہتے ہیں بیانیہ کے لحاظ سے۔ غفلت اور نیند میں سے ایک ہی رکھنا کافی ہے۔ اور ’پر‘ بھی اچھا نہیں لگ رہا۔​
کاٹ لیتا ہے وقت جو بوئے​
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے
کچھ کبھی بھی وہ پا نہیں سکتا​
وقت جب پاس ہو ، اُسے کھوئے​
÷÷کون کھوئے؟ یہ واضح نہیں​
سوچتا ہوں میں وقت کو جب بھی​
ایک لمحے پہ آ کے رُکتا ہے
وقت کا بہترین وہ لمحہ
وقت نے جب ملا دیا تُم سے
÷÷ اگر اسی بات کے لئے مکمل نظم لکھی ہے تو وقت کی ساری تعریفیں اور برائیاں کرنے کا مقصد؟

اُستاد محترم یوں دیکھ لیجئے

وقت کہانی​
وقت کی بے شمار گلیاں ہیں​
کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن​
وقت اک یاد ہے، کہانی ہے
وقت آنے پہ جو سُنانی ہے
سُکھ کی ڈھیری لگا بھی دی اس نے
دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا​
وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا​
وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا​
میں نے اُمید وقت سے رکھی​
وقت اچھا کبھی تو آئے گا​
ایسا لکھے گا کاتب تقدیر​
وقت جب بانسُری بجائے گا
وقت نے کچھ چھپا لیا مجھ سے​
اور کچھ آشکار کر بھی دیا​
مجھ کو غفلت میں خوب تر لوٹا
اور کبھی ہوشیار کر بھی دیا
کاٹ لیتا ہے وقت جو بوئے​
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے​
کچھ کبھی بھی وہ پا نہیں سکتا
ہاتھ کا وقت، جو بھی جب کھوئے
وقت جانے کہاں سے آتا ہے
اور نہ جانے کدھر کو جاتا ہے
ساتھ اس کے جو بہہ نہیں سکتے
کس کنارے اُنہیں لگاتا
ایک لمحہ گزارنا مشکل
زندگی بیت جائے لمحوں میں
وقت کا کھیل میں نہیں سمجھا
کوئی سمجھائے بھی تو لفظوں میں
میں نے بویا جو کاٹ کر دیکھا
وقت سب سامنے بھی لے آیا
میرے کرموں کے بیج کا پودا
پھل جو لایا ہے ، توڑ کر کھایا
وقت کتھا کا کون ہے راوی
وقت کی ابتدا نہیں معلوم
اور انجام وقت کا کیا ہے
وقت کی انتہا نہیں معلوم
 

الف عین

لائبریرین
(جب پہلے کچھ بندوں میں چار مصرعوں یا قطعے کی صورت کی پابندی نہیں ہے، تو بعد میں بھی کہیں ایک آدھ مصرع کم کر دو یا بڑھا دو، یہ بات تو ہو گئی فارمیٹ کی۔ لیکن اس کا خیال بھی یوں آیا کہ محض بانسری بجانا الگ بات ہے اور چین کی بانسری بجانا الگ، جو محاورہ ہے۔ اس بند میں تیسرا مصرع نکال کر ’وقت جب‘ کی بجائے ’چین کی‘ بانسری کر دو تو بات واضح ہو جائے۔
کاٹ لیتا ہے وقت جو بوئے​
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے​
کچھ کبھی بھی وہ پا نہیں سکتا​
ہاتھ کا وقت، جو بھی جب کھوئے​
÷÷پہلا مصرع؟ وقت کے ہاتھ میں بونا کاٹنا کیوں دے دیا؟ معذرت۔ کہ پہلے اس پر نظر نہیں گئی تھی۔​
اس بند کا دوسرا مصرع کمزور ہے، اسے نکال دیا جائے۔​
آخری دو مصرعے یوں کر دو تو روانی بڑھ جائے​
کچھ بھی ہر گز وہ پا نہیں سکتا​
ہاتھ میں آیا وقت جو کھوئے،​
بلکہ کھو دے بہتر ہوتا لیکن اس سے ’کھودنا‘ کے فعل کی طرف غلط فہمی ہو جاتی۔​
ایک لمحہ گزارنا مشکل​
زندگی بیت جائے لمحوں میں​
÷÷یہاں ’کبھی کا اضافہ دونوں مصرعوں میں ہو جائے تو بات واضح ہو جائے۔​
کبھی اک پل گزارنا مشکل​
(یا گزرنا مشکل ہو)​
عمر ہی بیت جائے لمحوں میں (یہاں ’کبھی‘ نہیں لا سکا ہوں، کچھ تم اور سوچو)​
میں نے بویا جو کاٹ کر دیکھا​
وقت سب سامنے بھی لے آیا​
میرے کرموں کے بیج کا پودا​
پھل جو لایا ہے ، توڑ کر کھایا​
÷÷ اس بند میں غیر ضروری تفصیل ہے۔ اس کو دو ہی مصرعوں میں سمیٹ دو۔​
وقت کتھا کا کون ہے راوی​
تھا بر وزن فعو ہتا ہے، شدید نہیں، تم نے بطور فعلن استعمال کیا ہے۔​
اس کہانی کا کون ہے راوی​
کیا جا سکتا ہے​
 
(جب پہلے کچھ بندوں میں چار مصرعوں یا قطعے کی صورت کی پابندی نہیں ہے، تو بعد میں بھی کہیں ایک آدھ مصرع کم کر دو یا بڑھا دو، یہ بات تو ہو گئی فارمیٹ کی۔ لیکن اس کا خیال بھی یوں آیا کہ محض بانسری بجانا الگ بات ہے اور چین کی بانسری بجانا الگ، جو محاورہ ہے۔ اس بند میں تیسرا مصرع نکال کر ’وقت جب‘ کی بجائے ’چین کی‘ بانسری کر دو تو بات واضح ہو جائے۔
کاٹ لیتا ہے وقت جو بوئے​
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے​
کچھ کبھی بھی وہ پا نہیں سکتا​
ہاتھ کا وقت، جو بھی جب کھوئے​
÷÷پہلا مصرع؟ وقت کے ہاتھ میں بونا کاٹنا کیوں دے دیا؟ معذرت۔ کہ پہلے اس پر نظر نہیں گئی تھی۔​
اس بند کا دوسرا مصرع کمزور ہے، اسے نکال دیا جائے۔​
آخری دو مصرعے یوں کر دو تو روانی بڑھ جائے​
کچھ بھی ہر گز وہ پا نہیں سکتا​
ہاتھ میں آیا وقت جو کھوئے،​
بلکہ کھو دے بہتر ہوتا لیکن اس سے ’کھودنا‘ کے فعل کی طرف غلط فہمی ہو جاتی۔​
ایک لمحہ گزارنا مشکل​
زندگی بیت جائے لمحوں میں​
÷÷یہاں ’کبھی کا اضافہ دونوں مصرعوں میں ہو جائے تو بات واضح ہو جائے۔​
کبھی اک پل گزارنا مشکل​
(یا گزرنا مشکل ہو)​
عمر ہی بیت جائے لمحوں میں (یہاں ’کبھی‘ نہیں لا سکا ہوں، کچھ تم اور سوچو)​
میں نے بویا جو کاٹ کر دیکھا​
وقت سب سامنے بھی لے آیا​
میرے کرموں کے بیج کا پودا​
پھل جو لایا ہے ، توڑ کر کھایا​
÷÷ اس بند میں غیر ضروری تفصیل ہے۔ اس کو دو ہی مصرعوں میں سمیٹ دو۔​
وقت کتھا کا کون ہے راوی​
تھا بر وزن فعو ہتا ہے، شدید نہیں، تم نے بطور فعلن استعمال کیا ہے۔​
اس کہانی کا کون ہے راوی​
کیا جا سکتا ہے​

یوں دیکھ لیجئے محترم اُستاد

وقت کہانی​
وقت کی بے شمار گلیاں ہیں​
کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن​
وقت اک یاد ہے، کہانی ہے​
وقت آنے پہ جو سُنانی ہے​
سُکھ کی ڈھیری لگا بھی دی اس نے​
دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا​
وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا​
وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا​
میں نے اُمید وقت سے رکھی​
وقت اچھا کبھی تو آئے گا​
ایسا لکھے گا کاتب تقدیر​
وقت جب بانسُری بجائے گا​
وقت نے کچھ چھپا لیا مجھ سے​
اور کچھ آشکار کر بھی دیا​
مجھ کو غفلت میں خوب تر لوٹا​
اور کبھی ہوشیار کر بھی دیا​
اُٹھ کھڑا ہو یہ ساتھ قسمت کے
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے
کچھ بھی ہرگز وہ پا نہیں سکتا
ہاتھ میں آیا وقت جو کھوئے
وقت جانے کہاں سے آتا ہے​
اور نہ جانے کدھر کو جاتا ہے​
ساتھ اس کے جو بہہ نہیں سکتے​
کس کنارے اُنہیں لگاتا​
بیتنا پل کبھی تو مشکل ہو
اور کبھی زیست جائے لمحوں میں
وقت کا کھیل میں نہیں سمجھا​
کوئی سمجھائے بھی تو لفظوں میں​
وقت ہے سنگ دل یہ دکھلائے
وقت پڑنے پہ سامنے لائے
سب کے کرموں کے بیج کا پودا
جو بھی بوئے وہ کاٹتا جائے
اس کہانی کا کون ہے راوی
وقت کی ابتدا نہیں معلوم​
اور انجام وقت کا کیا ہے​
وقت کی انتہا نہیں معلوم​
 
چین کی بانسری تو ابھی بھی نہیں بجی!!!
اوہو معذرت قبول کیجئے محترم اُستاد بھول گیا تھا​

وقت کہانی​
وقت کی بے شمار گلیاں ہیں​
کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن​
وقت اک یاد ہے، کہانی ہے​
وقت آنے پہ جو سُنانی ہے​
سُکھ کی ڈھیری لگا بھی دی اس نے​
دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا​
وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا​
وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا​
میں نے اُمید وقت سے رکھی​
وقت اچھا کبھی تو آئے گا​
نیند سُکھ کی ملے گی جب اس کو
چین کی بانسُری بجائے گا
وقت نے کچھ چھپا لیا مجھ سے​
اور کچھ آشکار کر بھی دیا​
مجھ کو غفلت میں خوب تر لوٹا​
اور کبھی ہوشیار کر بھی دیا​
اُٹھ کھڑا ہو یہ ساتھ قسمت کے​
ساتھ قسمت کے وقت بھی سوئے​
کچھ بھی ہرگز وہ پا نہیں سکتا​
ہاتھ میں آیا وقت جو کھوئے​
وقت جانے کہاں سے آتا ہے​
اور نہ جانے کدھر کو جاتا ہے​
ساتھ اس کے جو بہہ نہیں سکتے​
کس کنارے اُنہیں لگاتا​
بیتنا پل کبھی تو مشکل ہو​
اور کبھی زیست جائے لمحوں میں​
وقت کا کھیل میں نہیں سمجھا​
کوئی سمجھائے بھی تو لفظوں میں​
وقت ہے سنگ دل یہ دکھلائے​
وقت پڑنے پہ سامنے لائے​
سب کے کرموں کے بیج کا پودا​
جو بھی بوئے وہ کاٹتا جائے​
اس کہانی کا کون ہے راوی​
وقت کی ابتدا نہیں معلوم​
اور انجام وقت کا کیا ہے​
وقت کی انتہا نہیں معلوم​
 
Top