محمد اظہر نذیر
محفلین
لفظ روتے جا رہے ہیں
ضبط کھوتے جا رہے ہیں
کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں
کام ہوتے جا رہے ہیں
کون کاٹے، رب ہی جانے
ہم تو بوتے جا رہے ہیں
بن رہا ہے غم کا ماکھن
کیا بلوتے جا رہے ہیں
لفظ لکھتے ہیں تو آنسو
جیسے دھوتے جا رہے ہیں
اب حقیقت ہو فسانہ
ہم سموتے جا رہے ہیں
جاگتےہیں رات اظہر
بخت سوتے جا رہے ہیں
نظم
لفظ روتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
آنکھ، چہرہ، ہاتھ کاغذ
سب بھگوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
کچھ حقیقت کچھ فسانہ
سب سموتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
کب سکوں پائیں گے آخر
چین کھوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
میں کہ لکھتا جا رہا ہوں
اور یہ دھوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
غم کی شدت اسقدر ہے
آگ ہوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
لکھ رہا ہوں جاگ کر میں
بخت سوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
کھینچتا ہوں اپنی جانب
دور ہوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں