ایک موضوع، غزل اور نظم، دونو کی صورت میں، اساتذہ کی توجہ کے لیے۔''لفظ روتے جا رہے ہیں''

لفظ روتے جا رہے ہیں
ضبط کھوتے جا رہے ہیں
کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں
کام ہوتے جا رہے ہیں
کون کاٹے، رب ہی جانے
ہم تو بوتے جا رہے ہیں
بن رہا ہے غم کا ماکھن
کیا بلوتے جا رہے ہیں
لفظ لکھتے ہیں تو آنسو
جیسے دھوتے جا رہے ہیں
اب حقیقت ہو فسانہ
ہم سموتے جا رہے ہیں
جاگتےہیں رات اظہر
بخت سوتے جا رہے ہیں
نظم
لفظ روتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
آنکھ، چہرہ، ہاتھ کاغذ
سب بھگوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
کچھ حقیقت کچھ فسانہ
سب سموتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
کب سکوں پائیں گے آخر
چین کھوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
میں کہ لکھتا جا رہا ہوں
اور یہ دھوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
غم کی شدت اسقدر ہے
آگ ہوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
لکھ رہا ہوں جاگ کر میں
بخت سوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
کھینچتا ہوں اپنی جانب
دور ہوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
 
خدا لگتی کہوں بھائی! ۔ غزل کو نظم بنانے کا تکلف نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔ ہاں کچھ مصرعے جو غزل میں نہیں نظم میں ہیں اُن کو بھی غزل میں شامل کر لیجئے۔ عمدہ چیز بن رہی ہے۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
 
خدا لگتی کہوں بھائی! ۔ غزل کو نظم بنانے کا تکلف نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔ ہاں کچھ مصرعے جو غزل میں نہیں نظم میں ہیں اُن کو بھی غزل میں شامل کر لیجئے۔ عمدہ چیز بن رہی ہے۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
جیسا آپ کا حکم
 

الف عین

لائبریرین
آسی بھائی کی بات سے متفق ہوں، ایک اچھی غزل ہو جائے گی۔ کوئی خاص غلطی ہو گی تو بعد میں تفصیل سے عرض کروں گا، کاپی کر لی ہے
 
آداب عرض ہے، جناب اعجاز عبید صاحب۔
ایسے دیکھیے تو جناب

لفظ روتے جا رہے ہیں
ضبط کھوتے جا رہے ہیں
کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں
کام ہوتے جا رہے ہیں
کون کاٹے، رب ہی جانے
ہم تو بوتے جا رہے ہیں
بن رہا ہے غم کا ماکھن
کیا بلوتے جا رہے ہیں
لفظ لکھتے ہیں تو آنسو
پل میں دھوتے جا رہے ہیں
کب سکوں پائیں گے آخر
چین کھوتے جا رہے ہیں
کیا حقیقت کیا فسانہ
سب سموتے جا رہے ہیں
شدت جذبات سے ہم
آگ ہوتے جا رہے ہیں
جاگتےہیں رات اظہر
بخت سوتے جا رہے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
لفظ روتے جا رہے ہیں
ضبط کھوتے جا رہے ہیں
کچھ بھی ہم کرتے نہیں ہیں
کام ہوتے جا رہے ہیں
کون کاٹے، رب ہی جانے
ہم تو بوتے جا رہے ہیں
//سب درست

بن رہا ہے غم کا ماکھن
کیا بلوتے جا رہے ہیں
// ماکھن کی جگہ ہندی مکھن ہی استعمال کرو، کیوں برج بھاشا استعمال کرنے پر تلے ہو؟

لفظ لکھتے ہیں تو آنسو
جیسے دھوتے جا رہے ہیں
// لفظ لکھتے ہیں تو جیسے
اشک دھوتے جا رہے ہیں

اب حقیقت ہو فسانہ
ہم سموتے جا رہے ہیں
//کہاں سمو رہے ہو، یہ تو پتہ ہی نہیں چلتا!!
جھوٹ یا سچ داستاں میں
ہم سموتے جا رہے ہیں

جاگتےہیں رات اظہر
بخت سوتے جا رہے ہیں
//یوں زیادہ بہتر اور واضح ہو گا
جاگتے ہیں یوں تو اظہر
بخت سوتے جا رہے ہیں


نظم


میں کہ لکھتا جا رہا ہوں
اور یہ دھوتے جا رہے ہیں
لفظ روتے جا رہے ہیں
//میں کہ کا درست استعمال یوں ہوتا تو اچھا تھا
میں ہوں کہ لکھتا جا رہا ہوں
یہ ہیں کہ دھوتے جا رہے ہیں
اس کی بجائے یوں کر دو،
میں تو لکھتا جا رہا ہوں
اور یہ دھوتے جا رہے ہیں
باقی سب ٹھیک ہے۔
 
Top