محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
ایک مکالمہ
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن
اِک شخص کنوارا تھا، کہیں اُس کی ملاقات
اِک شادی شدہ سے جو ہوئی یوں سرِ بازار
اُس شخص کنوارے نے کہا شادی شدہ سے
گھر دار اگر تو ہے تو کیا میں نہیں گھر دار
بے چین اگر میں ہوں، نہیں چین سے تو بھی
برباد اگر میں ہوں، نہیں تو بھی گُہر بار
مجروح حمیّت جو ہوئی شادی شدہ کی
’’یوں کہنے لگا سُن کے یہ گُفتارِ دِ ل آزار
کچھ شک نہیں پرواز میں آزاد ہوں میں بھی
حد ہے مری پرواز کی لیکن سرِ دیوار
واقف نہیں تُو ہمّتِ شادی شد گاں سے
جیون تِرا تنہا، ہمیں بیوی سے سروکار
تُو رضیہ و انجم سے ملاقات میں آزاد
میں رضیہ و انجم کے خیالوں میں گرفتار
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن
اِک شخص کنوارا تھا، کہیں اُس کی ملاقات
اِک شادی شدہ سے جو ہوئی یوں سرِ بازار
اُس شخص کنوارے نے کہا شادی شدہ سے
گھر دار اگر تو ہے تو کیا میں نہیں گھر دار
بے چین اگر میں ہوں، نہیں چین سے تو بھی
برباد اگر میں ہوں، نہیں تو بھی گُہر بار
مجروح حمیّت جو ہوئی شادی شدہ کی
’’یوں کہنے لگا سُن کے یہ گُفتارِ دِ ل آزار
کچھ شک نہیں پرواز میں آزاد ہوں میں بھی
حد ہے مری پرواز کی لیکن سرِ دیوار
واقف نہیں تُو ہمّتِ شادی شد گاں سے
جیون تِرا تنہا، ہمیں بیوی سے سروکار
تُو رضیہ و انجم سے ملاقات میں آزاد
میں رضیہ و انجم کے خیالوں میں گرفتار