محمد اظہر نذیر
محفلین
بھوکے مرتوں کو نہ ہنسانہ کہیں پچھتاو
پیٹ خالی ہو، ظرافت ہی نہیں رہ پاتی
اپنے فاقوں سے شرافت کو بچا لیتے ہیں
آل بھوکی ہو، شرافت ہی نہیں رہ پاتی
جھوٹ سے پُر ہو عمل، شور تو ہو سکتا ہے
قول تو دور، خطابت ہی نہیں رہ پاتی
منہ نوالوں سے بھرا ہو، وہ بھی سب رشوت کے
رشوتیں کھا کے، شجاعت ہی نہیں رہ پاتی
سجدے جب ہوں گے دکھاوے کے لئے لوگوں کو
رب کو منظور، عبادت ہی نہیں رہ پاتی
چور جب لوٹ کے کر دے گا خزانے خالی
لیڈری دور، سیاست ہی نہیں رہ پاتی
کھوکھلا کرتے رہو گے جو یونہی کھا کھا کر
منزلیں چھوڑو، عمارت ہی نہیں رہ پاتی
ہاتھ دشمن کے جو کھیلو گے وطن کیا ہو گا
دور اندیشی، بصارت ہی نہیں رہ پاتی
مختلف عدل کے پیمانے رکھو گے اظہر
نا ہو انصاف، ریاست ہی نہیں رہ پاتی
پیٹ خالی ہو، ظرافت ہی نہیں رہ پاتی
اپنے فاقوں سے شرافت کو بچا لیتے ہیں
آل بھوکی ہو، شرافت ہی نہیں رہ پاتی
جھوٹ سے پُر ہو عمل، شور تو ہو سکتا ہے
قول تو دور، خطابت ہی نہیں رہ پاتی
منہ نوالوں سے بھرا ہو، وہ بھی سب رشوت کے
رشوتیں کھا کے، شجاعت ہی نہیں رہ پاتی
سجدے جب ہوں گے دکھاوے کے لئے لوگوں کو
رب کو منظور، عبادت ہی نہیں رہ پاتی
چور جب لوٹ کے کر دے گا خزانے خالی
لیڈری دور، سیاست ہی نہیں رہ پاتی
کھوکھلا کرتے رہو گے جو یونہی کھا کھا کر
منزلیں چھوڑو، عمارت ہی نہیں رہ پاتی
ہاتھ دشمن کے جو کھیلو گے وطن کیا ہو گا
دور اندیشی، بصارت ہی نہیں رہ پاتی
مختلف عدل کے پیمانے رکھو گے اظہر
نا ہو انصاف، ریاست ہی نہیں رہ پاتی