شیرازخان
محفلین
آپ ہی کی سب یہاں نظرِکرم سے مر رہے ہیں
کچھ ڈرونوں کے بموں سے کچھ شرم سے مر رہے ہیں
ہم کو ہر اوزار سے اب وہ نسل کش مارتا ہے
بھوک ، بم ، بندوق ، دہشت اور قلم سے مر رہے ہیں
بے حِسی کیسی ہے یارا، ہے یہ لا علمی کہاں کی
لوگ ہیں مظلوم سارے جو قسم سے مر رہے ہیں
آخری تُو خواہش کر دے مارنے والے یہ پوری
ہم کو بس اتنا بتا دے کس جُرم سے مر رہے ہیں
کیا تماشے کی بتائیں کھیل کرکٹ کا جو ہارے
اس طرف دیکھو سبھی اس کے ہی غم سے مر رہے ہیں
غیر کے سینے میں کب تھا وہ جو گردہ اس کو چاہیے
ہم کو اپنوں نے دیا ہے جس زخم سے مر رہے ہیں
صرف آگے کی طرف ہی اب قدم ہے بس اٹھانا
ہم تو پیچھے کو اٹھائے ہر قدم سے مر رہے ہیں
ہے یہ قیامت کی نشانی غور تم شیرازؔ کرنا
آدمی اچھے بھلے اب ایک دَم سے مر رہے ہیں
الف عین محمد اسامہ سَرسَری مہدی نقوی حجاب محمد یعقوب آسی مزمل شیخ بسمل@ رحیم ساگر بلوچ@ محمدعلم اللہ اصلاحی@م حمد اظہر نذیر @
کچھ ڈرونوں کے بموں سے کچھ شرم سے مر رہے ہیں
ہم کو ہر اوزار سے اب وہ نسل کش مارتا ہے
بھوک ، بم ، بندوق ، دہشت اور قلم سے مر رہے ہیں
بے حِسی کیسی ہے یارا، ہے یہ لا علمی کہاں کی
لوگ ہیں مظلوم سارے جو قسم سے مر رہے ہیں
آخری تُو خواہش کر دے مارنے والے یہ پوری
ہم کو بس اتنا بتا دے کس جُرم سے مر رہے ہیں
کیا تماشے کی بتائیں کھیل کرکٹ کا جو ہارے
اس طرف دیکھو سبھی اس کے ہی غم سے مر رہے ہیں
غیر کے سینے میں کب تھا وہ جو گردہ اس کو چاہیے
ہم کو اپنوں نے دیا ہے جس زخم سے مر رہے ہیں
صرف آگے کی طرف ہی اب قدم ہے بس اٹھانا
ہم تو پیچھے کو اٹھائے ہر قدم سے مر رہے ہیں
ہے یہ قیامت کی نشانی غور تم شیرازؔ کرنا
آدمی اچھے بھلے اب ایک دَم سے مر رہے ہیں
الف عین محمد اسامہ سَرسَری مہدی نقوی حجاب محمد یعقوب آسی مزمل شیخ بسمل@ رحیم ساگر بلوچ@ محمدعلم اللہ اصلاحی@م حمد اظہر نذیر @
آخری تدوین: