محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
ایک ناتمام غزل کے چند اشعار بغرضِ اصلاح پیشِ خدمت ہیں۔ کیا یہ قوافی درست ہیں؟
رات دن بس اِک تماشا چاہیے
دِل کے بہلانے کو کیا کیا چاہیے
اتفاقاً بھول جاتے ہیں تجھے
التزاماً یاد رکھنا چاہیے
کتنا زخمی آج انساں ہوگیا
اس کو اب کوئی مسیحا چاہیے
اجنبی ہیں راستے، تنہا سفر
شکل کوئی اب شناسا چاہیے
اِس بھری محفِل میں تنہا ہیں خلیل
آج تو بس کوئی اپنا چاہیے