ایک ناقص شعر اصلاح کا منتظر ہے

الف عین

لائبریرین
وزن کے حساب سے تو بلال کا کہنا درست ہے۔ البتہ معنوی اعتبار سے پہلا مصرع ’عجب ہی‘ اور تشبیہات کی رسم‘ کے استعمال پر سوال اٹھاتا ہے، اس کو بدلنے کا سوچیں
 

احمد بلال

محفلین
اور یوں کہوں تو؟
وہ پاس میں ہی تھا؟
معذرت ۔ ہی پر اعتراض نہیں تھا، "میں" پر تھا ۔ میں ہی کریں یا ہی میں، بات ایک ہی ہے۔ میں یہ کہہ رہا تھا کہ پاس میں ہونا صحیح نہیں ہے، پاس ہونا صحیح ہے۔ جیسے تم مرے پاس ہو تے ہو گویا
 

الف عین

لائبریرین
یوں کر دو
کل رات میرے ساتھ عجب سانحہ ہوا​
وہ پاس ہی تھا، اور مری آنکھ کھل گئی​
یا​
وہ ساتھ ہی تھا، اور مری آنکھ کھل گئی​
 
یوں کر دو
کل رات میرے ساتھ عجب سانحہ ہوا​
وہ پاس ہی تھا، اور مری آنکھ کھل گئی​
یا​
وہ ساتھ ہی تھا، اور مری آنکھ کھل گئی​

حضرت کی خصوصیت ہے کہ شاعر کے الفاظ کو کم ہی تبدیل کرتے ہیں. انہی الفاظ میں اصلاح کی کوئی صورت پیدا کرنا بھی کمال.
بہت عمدہ استاد محترم.
 

محمد وارث

لائبریرین
اور یوں کہوں تو؟
وہ پاس میں ہی تھا؟

ہی کا استعمال بھی بہت Tricky ہے۔ یہ خاص اس لفط کے ساتھ بلا فصل استعمال کیا جاتا ہے جس پر ضرور دینا منظور ہو، مثلاً ہم اکثر کہتے ہیں

یہ آپ کا ہی کام ہے۔

لیکن صحیح کچھ یوں ہے

یہ آپ ہی کا کام ہے۔

اسی طرح پاس میں ہی تھا یا ساتھ میں ہی تھا کہ بجائے پاس ہی میں تھا یا ساتھ ہی میں تھا چاہیے۔

اور اعجاز صاحب نے اسے بالکل درست استعمال کر کے خوب کر دیا ہے :)
 
ہی کا استعمال بھی بہت Tricky ہے۔ یہ خاص اس لفط کے ساتھ بلا فصل استعمال کیا جاتا ہے جس پر ضرور دینا منظور ہو، مثلاً ہم اکثر کہتے ہیں

یہ آپ کا ہی کام ہے۔

لیکن صحیح کچھ یوں ہے

یہ آپ ہی کا کام ہے۔

اسی طرح پاس میں ہی تھا یا ساتھ میں ہی تھا کہ بجائے پاس ہی میں تھا یا ساتھ ہی میں تھا چاہیے۔

اور اعجاز صاحب نے اسے بالکل درست استعمال کر کے خوب کر دیا ہے :)

بہت عمدہ وارث بھائی. بہت خوب.
 
Top