تبسم ایک نظر ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
ایک نظر

ایک بار اور ذرا دیکھ اِدھر
اپنے جلووں کو بکھر جانے دے
روح میں میری اتر جانے دے
مسکراتی ہوئی نظروں کا فسوں
یہ حسیں لب، یہ درخشندہ جبیں
ابھی بے باک نہیں
اور آنے دے انہیں میری نگاہوں کے قریں
ڈال پھر میری جواں خیز تمنّاؤں پر
بے محابا سی نظر
ایک بار اور ذرا دیکھ اِدھر
ہاں وہی ایک نظر
غیر فانی سی نظر
جس کی آغوش میں رقصندہ ہے
ابدی کیف کی دنیائے جمیل
جس میں تاریکیِ آلام نہیں
کاہشِ گردشِ ایّام نہیں
محو ہو جاتے ہیں جس سے یک سر
یادِ ماضی کی خلش
کاوشِ فردا کا اثر
ہاں وہی ایک نظر
ایک بار اور ذرا دیکھ اِدھر

(صوفی تبسم)
 
Top