ایک نظم، "بارشوں کے موسم میں" برائے اصلاح

اسد قریشی

محفلین
"بارشوں کے موسم میں"

سردیوں کی بارش میں​
بارشوں کے موسم میں​
جب شجر نہاتے ہیں​
پھول مسکراتے ہیں​
مُرغ چہچہاتے ہیں​
کھڑکیوں کے شیشوں پر​
بوندیں جب تھرکتی ہیں​
مل کے رقص کرتی ہیں​
چائے کی پیالی سے​
جب دھواں سا اُٹھتا ہے​
اک خیال پھر دل میں​
شکل سی بناتا ہے​
کوئی یاد آتا ہے​
جس کو یاد کر کے پھر​
دل اُداس ہوتا ہے​
سردیوں کی بارش میں​
بارشوں کے موسم میں​
ایسا اکثر ہوتا ہے​
دل اُداس رہتا ہے​
 

الف عین

لائبریرین
بس ایک مسرع میں اصلاح کی گنجائش ہے
ایسا اکثر ہوتا ہے
کو تقطیع کرو، یا تو ر گائب ہو جاتی ہے یا ہ، ان دونوں کا اسقاط نہیں ہو سکتا۔ اس کو الٹا کر دو
اکثر ایسا ہوتا ہے
 
Top