محمد اظہر نذیر
محفلین
خواب
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں
خواب سارے سویر سے پہلے
اور نصیبوں کے پھیر سے پہلے
بُلبُلے تھے، ہوا میں پھوٹے ہیں
ایک کے بعد ایک ٹوٹے ہیں
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں
یہ حقائق سبھی ادھورے ہوں
ایک خواہش ہے خواب پورے ہوں
حسرتوں سے بنے ہیں کیوں بخئیے
کوئی کروٹ قرار بھی لے لے
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں
کوئی امید کا ہی ہو دھاگہ
یا مرا بد نصیب ہو جاگا
اب کوئی خواب بُن نہ پاؤں گا
ایسا دھاگہ کہاں سے لاؤں گا
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں
خواب سارے سویر سے پہلے
اور نصیبوں کے پھیر سے پہلے
بُلبُلے تھے، ہوا میں پھوٹے ہیں
ایک کے بعد ایک ٹوٹے ہیں
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں
یہ حقائق سبھی ادھورے ہوں
ایک خواہش ہے خواب پورے ہوں
حسرتوں سے بنے ہیں کیوں بخئیے
کوئی کروٹ قرار بھی لے لے
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں
کوئی امید کا ہی ہو دھاگہ
یا مرا بد نصیب ہو جاگا
اب کوئی خواب بُن نہ پاؤں گا
ایسا دھاگہ کہاں سے لاؤں گا
خواب بُنتا تھا روز آنکھوں میں
پر اُترتا تھا سوز، آنکھوں میں