محمد اظہر نذیر
محفلین
شادی
ہر طرف نور ہے اُجالا ہے
کیسی شادی کا بول بالا ہے
ہے برابر کا جوڑ یہ بندھن
چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن
باپ کے ہاتھ میں تو سوٹی ہے
ماں یہ دلھے کی قدرے موٹی ہے
پر نہیں آج ان پہ کچھ قدغن
چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن
ساتھ میں لا بٹھاو تُم ان کو
اور میٹھا کھلاو تُم ان کو
باندھ دو ساتھ میں ہی پھر بندھن
چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن
اب تو مل کے گزارنا ہو گا
ساتھ جیون سنوارنا ہو گا
خشک موسم رہے یا اب ساون
چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن
یار دلھے کے نوٹ کر لینا
لڑکیو خوب پھر خبر لینا
کس پہ دھڑکے گی، دیکھنا دھڑکن
چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن
سالیو جوتیاں چھپا دینا
ٹھینگا دلھے کو تُم دکھا دینا
کچھ تو ڈھیلا کریں گے پھر وہ دھن
چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن
باپ دلھن کا گرنے والا ہے
ماں نے دلھن کی ہی سنبھالا ہے
اب ودائی کرے گا یہ آنگن
چاند دلھا ہے، چاندنی دلھن