: ایک نظم، '' عورت ہونا'' اصلاح کے لئے پیش ہے


عورت ہونا

سب سے مشکل سا لگا، جان کے، عورت ہونا
کچھ بھی پانے کو نہیں، ہے جو سبھی کچھ کھونا
اس کی چیخوں کو مگر کون سنے دنیا میں
ایک کونے میں پڑے گا اسے چھپ کر رونا

گھر کی بیٹی جو بنے لاڈ ملیں کم اس کو
خوشیاں لڑکوں کے لئے، اور ملیں غم اس کو
اور تو اور بُری ماں کو بھی لگتی جائے
لڑکے سب چین سے بیٹھے، تو نہیں دم اس کو

اب جو بیوی یہ بنے گی تو وہاں کیا ہو گا
چاکری سب کی کرے گی تو جہاں کیا ہو گا
پھر بھی شوہر سے پٹے گی، کئی باتیں سن کر
ساس بتلائے گی اس گھر میں کہاں کیا ہو گا

ماں کی صورت چلو سوچا تھا کے راحت ہو گی
ایک لائے گی بہو گھر میں تو فرصت ہو گی
وہ بہو لے کے کہیں بیٹا چلی جاتی ہے
اب جو فریاد کرے اُس سے توخففت ہو گی

یہ جو بندے ہیں اسے ذات دکھا دیتے ہیں
ورثہ تقسیم کریں، اس کو بھلا دیتے ہیں
ان کے ایوانوں میں جب بات کرو عورت کی
بات پکڑو جو کہیں ، بات گھما دیتے ہیں

زخم اندر ہو یا باہر یہ دکھا سکتی نہیں
عیب تو دور، کہیں جسم چھپا سکتی نہیں
کچھ ہیں باتیں جو اسے سہنا پڑا کرتی ہیں
غیر تو غیر، یہ شوہر کو بتا سکتی نہیں

مرد کرتا جو رہے اُس کو ملے آذادی
گھر سے نکلے ذرا عورت، تو ہے پھر بربادی
کوئی انصاف ملے گا اسے اس دنیا میں
کب کہاں جائے یہ اظہر جی کہو، فریادی
 

الف عین

لائبریرین
نظم بہت سے سوالات اٹھاتی ہے جن کے جوابات دستیاب نہیں۔
پہلے بند کا ہر مصرع سوال اٹھاتا ہے
سب سے مشکل سا لگا، جان کے، عورت ہونا
’جان کے‘ سے کیا مراد؟

لڑکے سب چین سے بیٹھے، تو نہیں دم اس کو
’بیٹھے‘ غلط ہے، ’بیٹھیں‘ تو ہو سکتا ہے، لیکن ’نہیں دم اس کو‘؟ کیا مطلب ہے کہ دم لینے کی فرصت نہیں؟

چاکری سب کی کرے گی تو جہاں کیا ہو گا
بے معنی لگتا ہے
ماں کی صورت چلو سوچا تھا کے راحت ہو گی
سمجھ میں نہیں آتا۔

وہ بہو لے کے کہیں بیٹا چلی جاتی ہے
اب جو فریاد کرے اُس سے توخففت ہو گی
۔۔ یہ تو ظلم کی بات نہیں ہے کہ بہو بیٹے کو لے کر چلی جاتی ہے، یہ تو اس ساس پر ظلم ہوا جو راحت کا سوچ کر اسے بیاہ کر لائی تھی!!
دوسرا مصرع بھی سمجھ میں نہیں آیا
یہ جو بندے ہیں اسے ذات دکھا دیتے ہیں
ذات دکھانا۔۔۔۔۔۔؟
اور بھی کئی مصرعوں میں سوالات ہیں
 
محترم اُستاد،
میں کوشش کرتا ہوں کے تفصیل بیان کر سکوں

سب سے مشکل سا لگا، جان کے، عورت ہونا
’جان کے‘ سے کیا مراد؟
جان کے سے مراد یہ ہے کہ شاعر ایک مرد ہے تو اُس کی معلومات صرف جانکاری پر مبنی ہے

لڑکے سب چین سے بیٹھے، تو نہیں دم اس کو
’بیٹھے‘ غلط ہے، ’بیٹھیں‘ تو ہو سکتا ہے، لیکن ’نہیں دم اس کو‘؟ کیا مطلب ہے کہ دم لینے کی فرصت نہیں؟
جی تبدیل کءے دیتے ہیں
لڑکے سب چین سے بیٹھیں، تو نہیں دم اس کو
دم سے مراد ہے کہ سانس لینے کی فرصت اور یہ عام محاورہ ہے

چاکری سب کی کرے گی تو جہاں کیا ہو گا
بے معنی لگتا ہے
اس سے مراد ہے کہ عموماً بہو گھر بھر کی نوکرانی بن کے رہ جاتی ہے

ماں کی صورت چلو سوچا تھا کے راحت ہو گی
سمجھ میں نہیں آتا۔
جیسا کہ نظم سے ظاہر ہے کہ یہ عورت کے مختلف رشتوں پر ایک طائرانہ نظر ہے، تو کہنا یہ ہے کہ جب وہ ماں بنتی ہے تو سوچتی ہے کہ شائد اب کچھ راحت مل جائے گی

وہ بہو لے کے کہیں بیٹا چلی جاتی ہے
اب جو فریاد کرے اُس سے توخففت ہو گی
۔۔ یہ تو ظلم کی بات نہیں ہے کہ بہو بیٹے کو لے کر چلی جاتی ہے، یہ تو اس ساس پر ظلم ہوا جو راحت کا سوچ کر اسے بیاہ کر لائی تھی!!
یہ بھی معاشرتی سوچ کا تانا بانا ہے جس میں ساس بہو کو اپنی خدمت کے لئے لاتی ہے، لیکن بہو اس کے بیٹے کو ہی لے کے فرار ہو جاتی ہے

یہ جو بندے ہیں اسے ذات دکھا دیتے ہیں
ذات دکھانا۔۔۔۔۔۔؟
ایک عام محاورہ ہے یہ بھی کہ اُس نے اپنی ذات دکھا دی گویا وہ ننگا ہو گیا

اب جیسا آپ فرمائیں
والسلام
اظہر
 

الف عین

لائبریرین
تمہاری وضاحتیں درست سہی، لیکن ہر جگہ تو تم موجود نہیں ہو گے نا۔۔ ویسے ’دم‘ اور ‘ذات دکھانا‘ میرے لئے اجنبی محاورے ہیں، تم جس علاقے کے ہو، وہاں درست ہو سکتے ہیں۔
 

مغزل

محفلین
کوشش پر حوصلہ افزائی اور ایک مشورہ ۔ کہ جوش ملیح آبادی کی نظمیں ۔ ’’ مشرق کی عورت ‘‘ اور ’’ مغرب کی عورت ‘‘ کا مطالعہ کیجے ۔ امید ہے اس راہ میں آسانی رہے گی۔
 
Top