ایک نظم، '' میں تُجھے کھو دوں گا'' تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے

میں تُجھے کھو دوں گا

تصفیہ تُو نے کہا ہے
میں کراوں
تیرے اور اُس کے
درمیاں
وہ مرا دشمن سہی
دوست ہو تُم
وہ مرا دشن نہ رہ جائے گا
دوست تُو بھی نہ رہ پائے گا
کیوں بٹھاتا ہے مجھے تُو کرسی ۔ انصاف پر
مسند انصاف پر بیٹھا جونہی
میں تُجھے کھو دوں گا​
 

الف عین

لائبریرین
کچھ ترمیم کی ضرورت ہے چستی اور روانی کی خاطر۔۔۔

تصفیہ تُو نے کہا ہے
میں کراوں
تیرے اور اُس کے
درمیاں

۔۔۔۔کہہ رہا ہے تو
کراؤن تصفیہ میں
تیرے اس کے درمیاں

وہ مرا دشمن سہی
دوست ہو تُم

۔۔دوست لیکن تو ہے میرا

وہ مرا دشن نہ رہ جائے گا
دوست تُو بھی نہ رہ پائے گا
÷÷دوست تو بھی رہ نہ پائے گا

کیوں بٹھاتا ہے مجھے تُو کرسیِ انصاف پر
مسند انصاف پر بیٹھا جونہی
۔۔۔۔مسند انصاف پر جیسے ہی بیٹھا

میں تُجھے کھو دوں گا
 
کچھ ترمیم کی ضرورت ہے چستی اور روانی کی خاطر۔۔۔

تصفیہ تُو نے کہا ہے
میں کراوں
تیرے اور اُس کے
درمیاں

۔۔۔ ۔کہہ رہا ہے تو
کراؤن تصفیہ میں
تیرے اس کے درمیاں
اس سے اُستاد محترم کیا نثری نہ ہو جائے گی نظم؟
کہ رہا ہے تُو ( فاعلاتن فا)
کراوں تصفیہ میں ( مفاعیلن مفا)
دو بحروں کا اجماع آزاد نظم میں جائز ہے کیا؟


وہ مرا دشمن سہی
دوست ہو تُم

۔۔دوست لیکن تو ہے میرا

وہ مرا دشن نہ رہ جائے گا
دوست تُو بھی نہ رہ پائے گا
÷÷دوست تو بھی رہ نہ پائے گا

کیوں بٹھاتا ہے مجھے تُو کرسیِ انصاف پر
مسند انصاف پر بیٹھا جونہی
۔۔۔ ۔مسند انصاف پر جیسے ہی بیٹھا

میں تُجھے کھو دوں گا
 
Top