ایک نظم،'' کیسے؟ کہو''

کیسے؟ کہو
پھول صحرا میں کھلا ہو جو وہ نازک کیسے؟
پھول نازک ہیں جوصحرا میں
کھلیں کیسے ؟کہو
زخم باہر جو لگے ہوتے، تو میں سی لیتا
زخم بھیتر میں لگے ہیں جو
سلیں کیسے؟ کہو
ساتھ اپنا ہے فقط ساتھ میں چلتے رہنا
تُم سمندر میں کنارا ہوں
ملیں کیسے؟ کہو
 

الف عین

لائبریرین
اس کو نظم کیوں کہا جائے؟ تین اشعار ہیں غزل کے۔ ایک دو اشعار اور کہہ لو، اور اسے غزل کا نام دو، چاہے بے مطلع ہی ہو۔
ان کی تو ’آن لائن‘ اصلاح کی جا سکتی ہے۔
پہلا شعر یا پہلے دونوں مصرع میری سمجھ میں نہیں آئے۔دونوں مصرعوں میں کیا فرق ہے؟
دوسرے شعر کے دوسرے مصرع میں ‘بھیتر‘ کا استعمال اچھا نہیں لگ رہا ہے، اسے ’اندر‘ کہنے میں کوئی اعتراض ہے کیا؟
تیسرا شعر درست
 

الف عین

لائبریرین
قوافی تو واقعی یہی ہیں جو تم استعمال کر چکے ہو، انہیں کو دہرا کر دوسرے اشعار کہہ سکتے ہو۔
 
Top