محمد اظہر نذیر
محفلین
اب کیا کہئے
محبت تو محبت ہے، نہیں پہلی، نہیں دوجی
محبت کی نہیں جاتی، مگر ہونی کو کیا ٹالیں
تمنا سے یا خواہش سے کبھی حاصل نہیں ہوتی
محبت کا قرینہ ہے، کبھی پوچھے نہیں آتی
جب آ جائے یہ مرضی سے تو پھر کوٹھے پہ چڑھ جائے
کرو پھر لاکھ کوشش بھی محبت رُک نہیں سکتی
اسے روکا اگر جائے، زہر یہ پھانک لیتی ہے
ہوا کے راستوں کی کوئی چابی بن نہیں پائی
کرو کچھ بھی مگر اظہر محبت جھانک لیتی ہے
محبت ہو اگر بار دگر تو اس کو کیا کہئے؟
محبت تو محبت ہے، نہیں پہلی، نہیں دوجی
محبت کی نہیں جاتی، مگر ہونی کو کیا ٹالیں
تمنا سے یا خواہش سے کبھی حاصل نہیں ہوتی
محبت کا قرینہ ہے، کبھی پوچھے نہیں آتی
جب آ جائے یہ مرضی سے تو پھر کوٹھے پہ چڑھ جائے
کرو پھر لاکھ کوشش بھی محبت رُک نہیں سکتی
اسے روکا اگر جائے، زہر یہ پھانک لیتی ہے
ہوا کے راستوں کی کوئی چابی بن نہیں پائی
کرو کچھ بھی مگر اظہر محبت جھانک لیتی ہے
محبت ہو اگر بار دگر تو اس کو کیا کہئے؟