محمد اظہر نذیر
محفلین
ناراض
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
مگر اک بات تھی پہلے
ہمارے درمیاں کُچھ بھی ہوا
محبت کا ہی سایہ تھا
نہیں تھا بیچ میں تیجا
تو آنسو تھے یا آہیں تھیں
بُرا تھا وقت اچھا تھا
جھگڑتے تو منا لیتے تھے فورا ہی
جو بگڑی بات تو اغماض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
مگر پھر آ گیا تیجا
نہ جانے کیوں اچانک ہی
مری اچھائیاں لگنے لگیں سب ہی بُری تُم کو
تُمہاری ہر بُری عادت
جسے اچھا میں کہتا تھا
بُرائی بن گئی یکدم
وہی جو حرف مرہم تھے
جُدا یوں کر گئے ہم کو
نہیں تھے حرف وہ مقراض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
مگر اک بات تھی پہلے
ہمارے درمیاں کُچھ بھی ہوا
محبت کا ہی سایہ تھا
نہیں تھا بیچ میں تیجا
تو آنسو تھے یا آہیں تھیں
بُرا تھا وقت اچھا تھا
جھگڑتے تو منا لیتے تھے فورا ہی
جو بگڑی بات تو اغماض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
مگر پھر آ گیا تیجا
نہ جانے کیوں اچانک ہی
مری اچھائیاں لگنے لگیں سب ہی بُری تُم کو
تُمہاری ہر بُری عادت
جسے اچھا میں کہتا تھا
بُرائی بن گئی یکدم
وہی جو حرف مرہم تھے
جُدا یوں کر گئے ہم کو
نہیں تھے حرف وہ مقراض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے