ایک نظم آپ کی آراء، تنقید و تبصرہ کیلئے۔'' ناراض''

ناراض

کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
مگر اک بات تھی پہلے
ہمارے درمیاں کُچھ بھی ہوا
محبت کا ہی سایہ تھا
نہیں تھا بیچ میں تیجا
تو آنسو تھے یا آہیں تھیں
بُرا تھا وقت اچھا تھا
جھگڑتے تو منا لیتے تھے فورا ہی
جو بگڑی بات تو اغماض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے

مگر پھر آ گیا تیجا
نہ جانے کیوں اچانک ہی
مری اچھائیاں لگنے لگیں سب ہی بُری تُم کو
تُمہاری ہر بُری عادت
جسے اچھا میں کہتا تھا
بُرائی بن گئی یکدم
وہی جو حرف مرہم تھے
جُدا یوں کر گئے ہم کو
نہیں تھے حرف وہ مقراض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
 
اچھی نظم ہے اظہر صاحب۔ داد قبول کیجئے۔ بس ذرا پہلے بند میں اغماض کے لفظ کو دیکھ لیجیئے کیونکہ محاورہ ہے اغماض برتنا۔
یوں کہوں تو کیسا؟

ناراض

کبھی راضی، کبھی ناراض تھے
مگر اک بات تھی پہلے
ہمارے درمیاں کُچھ بھی ہوا
محبت کا ہی سایہ تھا
نہیں تھا بیچ میں تیجا
تو آنسو تھے یا آہیں تھیں
بُرا تھا وقت اچھا تھا
جھگڑتے تو منا لیتے تھے فورا ہی
برتنے کو بہت اغماض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے

مگر پھر آ گیا تیجا
نہ جانے کیوں اچانک ہی
مری اچھائیاں لگنے لگیں سب ہی بُری تُم کو
تُمہاری ہر بُری عادت
جسے اچھا میں کہتا تھا
بُرائی بن گئی یکدم
وہی جو حرف مرہم تھے
جُدا یوں کر گئے ہم کو
نہیں تھے حرف وہ مقراض تھے
کبھی راضی، کبھی ناراض تھے​
 

الف عین

لائبریرین
اغماض تو اب درست ہو گیا، لیکن مجھے لفظ ’تیجا‘ پسند نہیں آیا۔ |دوجا‘ تو ہندی میں اور اردو میں بھی چل سکتا ہے لیکن تیجا؟
 

الف عین

لائبریرین
ہندوستان کے کچھ علاقوں (مالوہ وغیرہ ) میں۔ تیجا سے مراد مرنے کے تیسرے دن کی غیر شرعی رسم ہوتی ہے جس میں قرآن خوانی کرائی جاتی ہے اور شیرینی تقسیم کی جاتی ہے۔
 
Top