ایک نظم برائے اصلاح و تنقید- تری یاد یں

ZIA KHAN

محفلین
درد بن کر میرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں۔۔
اشک بن کر میری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں۔

دار بن کر میری گردن سے لپٹ جاتی ہیں۔۔
خار بن کر میرے پاؤں میں یہ دھنس جاتی ہیں۔۔

مثل آہومجھے در در کبھی بھٹکاتی ہیں۔۔
مثل ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں۔۔

اپنی یادوں سے کہو مجھ سے ذرا دور رہیں
کیوں سرے شام مرے پاس چلی آتی ہیں۔۔۔

ضیآ الحق خاں
 

الف عین

لائبریرین
اس نظم کے قوافی غلط ہیں۔ کیونکہ پابند نظم ہے، اس لئے قوافی کا غزل کی طرح ہی خیال رکھنا چاہئے۔ لیکن ضروری نہیں۔
ہر جگہ مکمل میرا یا میری نہیں ’مرا‘ اور ’مری‘ آئے گا۔
چوتھے مصرع میں ’دھنسنا‘ اچھا نہیں لگتا۔ اورپاؤں‘ میں ’ؤ‘ کا طویل کھنچنا بھی
خار بن کر یہ مرے پاؤں میں دھنس جاتی ہیں۔۔
بہتر ہو گا۔لیکن دھنسنے کی جگہ کچھ اور لائیں
 

ZIA KHAN

محفلین
یعنی فنی لہاض سے (مکمل نہ صحیح)ٹہیک ہے، ؟ شکریہ۔۔
براے مہربانی بالا متزکر شعرکا متبادل تجویز فرما یں۔۔
 

ZIA KHAN

محفلین
درد بن کر میرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں۔۔
اشک بن کر میری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں۔

خار بن کر میرے پیروں میں یہ چبھتی ہیں کبھی۔۔
دار بن کر کبھی گردن سے لپٹ جاتی ہیں۔۔

مثل آہومجھے در در کبھی بھٹکاتی ہیں۔۔
مثل ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں۔۔

مرغ بسمل سا مرا ہال یہ کر دیتی ہیں۔۔
مثل خنجر یہ مرے دل میں اتر جاتی ہیں۔۔
اپنی یادوں سے کہو مجھ سے ذرا دور رہیں
کیوں سرے شام مرے پاس چلی آتی ہیں۔۔۔

ضیآ الحق خاں
 

الف عین

لائبریرین
میں نے تو یہ بھی کہا تھا
ہر جگہ مکمل میرا یا میری نہیں ’مرا‘ اور ’مری‘ آئے گا۔​
مزید مشورہ یہ کہ ہر دو دو مصرعوں کے درمیاں یہ بریک ہٹا دیں۔ اور باقی جہاں قوافی ہیں، وہ بھی درست کر دیں۔ گویا یوں:​
درد بن کر مرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں​
اشک بن کر مری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں​
خار بن کر مرے پیروں میں یہ چبھتی ہیں کبھی​
دار بن کر کبھی گردن سے لپٹ جاتی ہیں​
مثل آہو کبھیبھٹکاتی ہیں در در مجھ کو​
مثلِ ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں​
مرغ بسمل سی یہ کر دیتی ہیں حالت میری​
مثل خنجر یہ مرے دل میں اتر جاتی ہیں​
اپنی یادوں سے کہو مجھ سے ذرا دور رہیں​
کیوں سرِ شام مرے پاس چلی آتی ہیں​
 

ZIA KHAN

محفلین
میں نے تو یہ بھی کہا تھا
ہر جگہ مکمل میرا یا میری نہیں ’مرا‘ اور ’مری‘ آئے گا۔​
مزید مشورہ یہ کہ ہر دو دو مصرعوں کے درمیاں یہ بریک ہٹا دیں۔ اور باقی جہاں قوافی ہیں، وہ بھی درست کر دیں۔ گویا یوں:​
درد بن کر مرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں​
اشک بن کر مری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں​
خار بن کر مرے پیروں میں یہ چبھتی ہیں کبھی​
دار بن کر کبھی گردن سے لپٹ جاتی ہیں​
مثل آہو کبھیبھٹکاتی ہیں در در مجھ کو​
مثلِ ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں​
مرغ بسمل سی یہ کر دیتی ہیں حالت میری​
مثل خنجر یہ مرے دل میں اتر جاتی ہیں​
اپنی یادوں سے کہو مجھ سے ذرا دور رہیں​
کیوں سرِ شام مرے پاس چلی آتی ہیں​
استاد محترم کا تح دل سے شکریہ۔۔۔
مزید زحمت دینے کے لیے معزرت۔
 

ZIA KHAN

محفلین
یادیں
درد بن کر مرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں​
اشک بن کر مری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں​
خار بن کر مرے پیروں میں یہ چبھتی ہیں کبھی​
دار بن کر کبھی گردن سے لپٹ جاتی ہیں​
مثل آہو کبھیبھٹکاتی ہیں در در مجھ کو​
مثلِ ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں​
مرغ بسمل سی یہ کر دیتی ہیں حالت میری​
مثل خنجر یہ مرے دل میں اتر جاتی ہیں​
اپنی یادوں سے کہو مجھ سے ذرا دور رہیں​
کیوں سرِ شام مرے پاس چلی آتی ہیں​
ضیا الحق خاں
 
Top