ایک نظم برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
جناب الف عین صاحب سید عاطف علی یاسر شاہ
ظہیر احمد ظہیر
آداب۔۔۔۔ آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے____

غموں کو دلوں میں چھپائے ہوئے
سبھی حسرتوں کو دبائے ہوئے
یوں ہی گنگناتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
ہنسی دل لگی کے ہم اسباب ڈھونڈیں
ہجوم عدو میں ہی احباب ڈھونڈیں
کہ اس طرح سے دل لگاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
یہاں پر کسی کو کہاں سب ملا ہے
ہر اِک شخص دکھ درد میں مبتلا ہے
یوں بارش میں غم کی نہاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
امیدوں کو آؤ کریں مختصر ہم
ہر اِک رنجشوں کو کریں درگزر ہم
کدورت کو دل سے مٹاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
سحؔر زندگی کب کسی کی ہے آساں
ہر اِک شخص خود آپ میں ہے پریشاں
پریشانیاں یوں بھگاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ کی نظم کے اکثر مصرعے چار بار فعولن کے وزن پر ہیں۔ لیکن ٹیپ کا مصرعہ اس وزن پر نہیں ہے۔ اسے آپ "چلو دوستو مسکراتے چلیں ہم" کر دیں۔ پہلے بند کے لیے ایک تجویز

غموں کو دلوں میں چھپاتے چلیں ہم
سبھی حسرتوں کو دباتے چلیں ہم
چلو نغمے الفت کے گاتے چلیں ہم
چلو دوستو مسکراتے چلیں ہم
 

صریر

محفلین
آپ کی نظم کے اکثر مصرعے چار بار فعولن کے وزن پر ہیں۔ لیکن ٹیپ کا مصرعہ اس وزن پر نہیں ہے۔ اسے آپ "چلو دوستو مسکراتے چلیں ہم" کر دیں۔ پہلے بند کے لیے ایک تجویز

غموں کو دلوں میں چھپاتے چلیں ہم
سبھی حسرتوں کو دباتے چلیں ہم
چلو نغمے الفت کے گاتے چلیں ہم
چلو دوستو مسکراتے چلیں ہم
شاید انہوں نے اِسے آزاد نظم کی طرز پر لکھنے کی کوشش کی ہے۔ کیا ہم اسے آزاد نظم کہہ سکتے ہیں ؟؟
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شاید انہوں نے اِسے آزاد نظم کی طرز پر لکھنے کی کوشش کی ہے۔ کیا ہم اسے آزاد نظم کہہ سکتے ہیں ؟؟
جب اکثر مصرعے ایک وزن پر پورے اتر رہے ہیں ایسے میں کچھ مصرعے وزن سے ہٹے ہوئے اچھے نہیں لگیں گے۔
آزاد نظم میں بھی کسی نہ کسی مخصوص وزن کی تکرار پھر بھی ہوتی تو ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
آپ کی نظم کے اکثر مصرعے چار بار فعولن کے وزن پر ہیں۔ لیکن ٹیپ کا مصرعہ اس وزن پر نہیں ہے۔ اسے آپ "چلو دوستو مسکراتے چلیں ہم" کر دیں۔ پہلے بند کے لیے ایک تجویز

غموں کو دلوں میں چھپاتے چلیں ہم
سبھی حسرتوں کو دباتے چلیں ہم
چلو نغمے الفت کے گاتے چلیں ہم
چلو دوستو مسکراتے چلیں ہم
جب اکثر مصرعے ایک وزن پر پورے اتر رہے ہیں ایسے میں کچھ مصرعے وزن سے ہٹے ہوئے اچھے نہیں لگیں گے۔
آزاد نظم میں بھی کسی نہ کسی مخصوص وزن کی تکرار پھر بھی ہوتی تو ہے۔
پہلے تو فارمیٹ پر بات کروں۔ میرے خیال میں یہ اس طرح بھی اچھی لگ رہی ہے نظم۔ یہ تو ضروری ہے کہ ہر بند کا مصرع یکساں، موجودہ نظم کی صورت میں چار رکنی فعولن ہی ہو، آزادی محض ٹیپ کے مصرعے میں رکھی گئی ہے۔ اور ٹیپ کا مصرع بھی بالکل کسی دوسرے افاعیل کا نہیں۔ اس لیے میری رائے میں تو کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں فارمیٹ میں ۔ کیا ضرورت ہے کہ ہر فارمیٹ کا کچھ نام ہی ہو! ویسے اسے مستزادی نظم کہناچاہئے
 

الف عین

لائبریرین
جناب الف عین صاحب سید عاطف علی یاسر شاہ
ظہیر احمد ظہیر
آداب۔۔۔۔ آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے____

غموں کو دلوں میں چھپائے ہوئے
سبھی حسرتوں کو دبائے ہوئے
یوں ہی گنگناتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
پہلے دو مصرعے چار بار فعولن نہیں! پابند نظم میں اس کا التزام تو ضروری ہے
ہنسی دل لگی کے ہم اسباب ڈھونڈیں
ہجوم عدو میں ہی احباب ڈھونڈیں
کہ اس طرح سے دل لگاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
درست
یہاں پر کسی کو کہاں سب ملا ہے
ہر اِک شخص دکھ درد میں مبتلا ہے
یوں بارش میں غم کی نہاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
تیسرا مصرع دوبارہ کہو، "یوں" کے بغیر
امیدوں کو آؤ کریں مختصر ہم
ہر اِک رنجشوں کو کریں درگزر ہم
کدورت کو دل سے مٹاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
امیدیں مختصر کرنا؟ مصرع بدلو
ہر اک کے ساتھ واحد اسم آتا ہے، یہاں "سبھی رنجشوں" کیا جا سکتا ہے
سحؔر زندگی کب کسی کی ہے آساں
ہر اِک شخص خود آپ میں ہے پریشاں
پریشانیاں یوں بھگاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
بھگانابھی اچھا نہیں لگتا، دوسرا کچھ مصرع کہو
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
پہلے دو مصرعے چار بار فعولن نہیں! پابند نظم میں اس کا التزام تو ضروری ہے

درست


تیسرا مصرع دوبارہ کہو، "یوں" کے بغیر

امیدیں مختصر کرنا؟ مصرع بدلو
ہر اک کے ساتھ واحد اسم آتا ہے، یہاں "سبھی رنجشوں" کیا جا سکتا ہے

بھگانابھی اچھا نہیں لگتا، دوسرا کچھ مصرع کہو
شکریہ سر
میں خامیوں کو دور کرنے کے بعد آپ کی خدمت میں اس نظم کو دوبارہ پیش کرتی ہوں ۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
پہلے تو فارمیٹ پر بات کروں۔ میرے خیال میں یہ اس طرح بھی اچھی لگ رہی ہے نظم۔ یہ تو ضروری ہے کہ ہر بند کا مصرع یکساں، موجودہ نظم کی صورت میں چار رکنی فعولن ہی ہو، آزادی محض ٹیپ کے مصرعے میں رکھی گئی ہے۔ اور ٹیپ کا مصرع بھی بالکل کسی دوسرے افاعیل کا نہیں۔ اس لیے میری رائے میں تو کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں فارمیٹ میں ۔ کیا ضرورت ہے کہ ہر فارمیٹ کا کچھ نام ہی ہو! ویسے اسے مستزادی نظم کہناچاہئے
مستزادی نظم کے معنی؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
مستزاد، وکی پیڈیا کے مطابق
وہ مربع نظم جس کے ہر مصرعے یا شعر کے آخر میں ایک ایسا ٹکڑا لگا ہو جو اسی مصرعے کے رکن اول اور رکن آخر کے برابر ہو
مثال محفل سے ہی داغ کی غزل
جب ان سے حالِ دلِ مبتلا کہا، تو کہا ۔ "بچائے تجھ سے خدا"
کچھ اور اس کے سوا مدعا کہا، تو کہا ۔ "ہماری جانے بلا"
کہا جو ان سے کہ ہو سر سے پاؤں تک بے عیب ۔ تو بولے وہ "لاریب"
دغا شعار و ستم آشنا کہا، تو کہا ۔ "ملے گی تجھ کو سزا"
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
مستزاد، وکی پیڈیا کے مطابق
وہ مربع نظم جس کے ہر مصرعے یا شعر کے آخر میں ایک ایسا ٹکڑا لگا ہو جو اسی مصرعے کے رکن اول اور رکن آخر کے برابر ہو
مثال محفل سے ہی داغ کی غزل
جب ان سے حالِ دلِ مبتلا کہا، تو کہا ۔ "بچائے تجھ سے خدا"
کچھ اور اس کے سوا مدعا کہا، تو کہا ۔ "ہماری جانے بلا"
کہا جو ان سے کہ ہو سر سے پاؤں تک بے عیب ۔ تو بولے وہ "لاریب"
دغا شعار و ستم آشنا کہا، تو کہا ۔ "ملے گی تجھ کو سزا"
متشکر م
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
استاد محترم الف عین
اب دیکھیے اس نظم کو ۔۔۔۔۔۔

ہر اک رنج و غم کو چھپائے ہوئے
یا
ہر اک غم کو دل میں چھپائے ہوئے
سبھی حسرتوں کو دبائے ہوئے
چلو نغمے اُلفت کے گاتے ہیں ہم
یا
ترانے خوشی کے سناتے ہیں ہم
یا
لبوں پر ہنسی کو سجاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
ہنسی دل لگی کے ہم اسباب ڈھونڈیں
ہجوم عدو میں ہی احباب ڈھونڈیں
کہ اس طرح سے دل لگاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
یہاں پر کسی کو کہاں سب ملا ہے
ہر اِک شخص دکھ درد میں مبتلا ہے
کہ بارش میں غم کی نہاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
کریں زیست اپنی کچھ ایسے بسر ہم
سبھی رنجشوں کو کریں درگزر ہم
کدورت کو دل سے مٹاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
سحؔر زندگی کب کسی کی ہے آساں
ہر اِک شخص خود آپ میں ہے پریشاں
گلے سے دکھوں کو لگاتے ہیں ہم
چلو مسکراتے ہیں ہم
 

الف عین

لائبریرین
پہلے بند میں بند میں بحر کا مسئلہ قائم ہے، بہتر تو نہیں لیکن دونوں مصرعوں میں "ہم" کا اضافہ کیا جا سکتا ہے
ہر اک غم.. اور ترانے خوشی.... والے مصرعے رکھو، بہتر ہیں

دو بندوں کا آخری مصرعہ 'کہ' سے شروع ہونا اچھا نہیں، بھرتی ایک آدھ جگہ قبول کیا جا سکتا ہے، کہ بارش والا مصرع پسند نہیں آیا۔
باقی درست ہیں مصرعے.
آخری مصرعہ
دکھوں کو گلے سے.... رواں تر ہے
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
پہلے بند میں بند میں بحر کا مسئلہ قائم ہے، بہتر تو نہیں لیکن دونوں مصرعوں میں "ہم" کا اضافہ کیا جا سکتا ہے
ہر اک غم.. اور ترانے خوشی.... والے مصرعے رکھو، بہتر ہیں

دو بندوں کا آخری مصرعہ 'کہ' سے شروع ہونا اچھا نہیں، بھرتی ایک آدھ جگہ قبول کیا جا سکتا ہے، کہ بارش والا مصرع پسند نہیں آیا۔
باقی درست ہیں مصرعے.
آخری مصرعہ
دکھوں کو گلے سے.... رواں تر ہے
جی بہت شکریہ سر
 
Top