ایک نظم بغرضِ اصلاح

استادِ محترم سر الف عین سے برائے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
اور دیگر احباب سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنی قیمتی مشوروں سے نوازیں

زندگی بھی عجب تماشہ ہے
اس تماشے میں ہر تماشائی
مختلف رنگ و روپ لیتا ہے
کوئی پاتا ہے سایہ دار درخت
کوئی حصے میں دھوپ لیتا ہے
کوئی ہے مبتلا ء جنگ و جدال
کوئی امن و امان پاتا ہے
کوئی پاتا ہے داغِ رسوائی
اور کوئی اونچی شان پاتا ہے
کوئی دیتا ہے درس الفت کا
نفرتوں کا ہے ترجمان کوئی
کوئی رکھتا ہے غم سے یارانہ
کوئی خوشیوں سے پیار کرتا ہے
کوئی موجِ صبا کے آنے کا
رات بھر انتظار کرتا ہے
کوئی فرطِ جنوں میں آ کر کے
اپنے دامن کو تار تار کرتا ہے
گو جداگانہ کام ہے سب کا
اپنا اپنا مقام ہے سب کا
آدمی یارو نام ہے سب کا

شکریہ
خورشید نیر۔۔
 
آخری تدوین:
جناب نیر صاحب، آداب!
ماشاء اللہ، اچھی نظم ہے۔ ایک ادنی سا مشورہ ہے وہ یہ کہ اس نظم کے اکثر مصرعے ہم قافیہ ہیں، سو آپ ذرا سی کوشش سے اس کو پاپند نظم کی ہئیت میں لاسکتے ہیں۔ بہر حال، ایسا کرنا کوئی لازم نہیں، آپ کا صوابدیدی اختیار ہے۔

زندگی بھی عجب تماشہ ہے
اس تماشے میں ہر تماشائی
مختلف رنگ و روپ لیتا ہے
تماشائی تماشے کا حصہ نہیں ہوتا، بلکہ خارج سے مشاہدہ کررہا ہوتا ہے اور تماشے میں آرہا اتار چڑھاو اس پر اصلا اثر انداز نہیں ہوتا۔
آپ کی نظم کا مرکزی خیال ہے، اس کے حساب سے یہاں تماشائی کے بجائے تماشے میں شامل "کرداروں" کا تذکرہ ہونا چاہیئے۔

کوئی فرطِ جنوں میں آ کر کے
"آ کر کے" کہنا فصاحت کے خلاف معلوم ہوتا ہے۔ اگر "فرط جنون میں آکر" کہیں تو وزن تو پورا ہوجائے گا، مگر اکثر اساتذہ کے نزدیک مرکبات میں اس طرح اعلان نون جائز نہیں (گو جگر نے اس کو جائز قرار دیا ہے)۔ بہر حال، آپ فکر کرکے دیکھیں۔

اپنے دامن کو تار تار کرتا ہے
یہ مصرعہ بحر سے خارج معلوم ہوتا ہے۔

نظم کا کوئی اچھا سا عنوان تو رکھیں۔

دعاگو،
راحل۔
 

الف عین

لائبریرین
پابند نظم میں پہلا مصرع اور 'خوشیوں سے پیار' والا مصرع ہی مسئلہ کرتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ علی احمد صاحب کا مشورہ قبول کر لیں تو یہ بند بھی مکمل ہو جائے گا ۔ اور پہلے مصرع کے بعد ایک سطر کی جگہ چھوڑ دیں۔ اسی طرح چار چار مصرعوں کے بند کے بعد بھی ایک سطر خالی چھوڑ دیں تحریر کرنے میں۔
اس تماشے میں ہر تماشائی
... راحل سے متفق ہوں

مختلف رنگ و روپ لیتا ہے
روپ ہندی کا لفظ ہے، واو عطف اس میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ محض رنگ روپ بھی درست محاورہ ہے
باقی بند درست ہیں
 
پابند نظم میں پہلا مصرع اور 'خوشیوں سے پیار' والا مصرع ہی مسئلہ کرتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ علی احمد صاحب کا مشورہ قبول کر لیں تو یہ بند بھی مکمل ہو جائے گا ۔ اور پہلے مصرع کے بعد ایک سطر کی جگہ چھوڑ دیں۔ اسی طرح چار چار مصرعوں کے بند کے بعد بھی ایک سطر خالی چھوڑ دیں تحریر کرنے میں۔
اس تماشے میں ہر تماشائی
... راحل سے متفق ہوں

مختلف رنگ و روپ لیتا ہے
روپ ہندی کا لفظ ہے، واو عطف اس میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ محض رنگ روپ بھی درست محاورہ ہے
باقی بند درست ہیں
شکریہ استادِ محترم اپنے قیمتی مشورے سے نوازنے کیلئے
امید ہے آئندہ بھی آپ رہنمائی فرماتے رہیں گے
 
Top