سرور عالم راز
محفلین
یاران ِ محفل : میں یوں تو غزل کا شاعرہوں لیکن گاہے گاہے نظم پر بھی طبع آزمائی کرتا رہتا ہوں۔ بیس پچیس سال قبل چند نظمیں کہی تھیں جن میں تکنیک کے کچھ تجربے کئے تھےیعنی کسی جذبہ یا خیال کو ادائیگی کے کسی سادہ لیکن رواں دواں اور دلپذیر نمونہ میں راہ عام سے الگ باندھنے کی کوشش اس تجربہ کی اساس تھی۔ کبھی نہ تو یہ سوچا اورنہ ہی معلوم کرنے کی کوشش کی کہ اس تجربہ کو سعی مشکور کا درجہ حاصل ہو ا کہ نہیں۔ ہاں میں خود اپنی ایسی کوششوں سے مطمئن رہا اوراب بھی ہوں۔ ایک ایسی ہی نظم آج محفل میں پیش کر رہا ہوں۔ اپنے تاثرات ، خیالات اور ناقدانہ رائے سے آگاہ کیجئے ۔ ایک تجربہ ہونے کی وجہ سے ایسی نظمیں بالعموم مختصر ہوتی ہیں ۔ تکنیک چونکہ ان میں اہم ہوتی ہے اس لئے گذارش ہے کہ اس پہلوکو بطور خاص پیش نظر رکھیں تاکہ مجھے اندازہ ہو سکے کہ کہاں تک میں اپنے مقصد میں کامیاب رہ سکا ہوں۔ شکریہ۔
-------------------------------------------------------------
بہلاوے
صبح غم نے اوڑھی ہے پھر سے شام تنہائی
میری بے کسی یارب، مجھ کو یہ کہاں لائی؟
یاد میں کسی کی میں، ہو گیا ہوں سودائی
درد ہے کہ سینے میں صبح و شام پلتاہے
----------
سہمی سہمی وہ نظریں، سر سراتی وہ چلمن
کانپتے ہوئے وہ لب، دو دلوں کی وہ دھڑکن
ریزہ ریزہ وہ چہرے،تار تار وہ دامن
کوئی خواب میں آکر میرادل مسلتا ہے
----------
وہ ہوائے کیف وکم،لہلہاتا وہ آنچل
مسکراتے وہ لمحے، گنگناتی وہ پائل
آگ وہ تمنا کی ، حسرتوں کی وہ ہلچل
رنگ روئے ہستی کا دم بدم بدلتا ہے
----------
ا ب کہاں رہے وہ دن، اب کہاں وہ راتیں ہیں
اس کو یاد کر لینا، خواب کی سی باتیں ہیں
عاشقی کی باز ی میں، روز وشب کی ماتیں ہیں
حسرتوں کا ایک طوفاں روح میں ابلتا ہے
----------
شام آرزو ہے اور آفتاب ڈھلتاہے
درد ہے کہ سینے میں صبح و شام پلتا ہے
کوئی خواب میں آکر دل مرا مسلتا ہے
رنگ روئے ہستی کا دم بدم بدلتاہے
حسرتوں کا اک طوفاں روح میں ابلتا ہے
اک چراغ بجھتا ہے ، اک چراغ جلتا ہے
لیکن ایسی یادوں سے دل کہاں بہلتاہے!
=================
سرور عالم راز
-------------------------------------------------------------
بہلاوے
صبح غم نے اوڑھی ہے پھر سے شام تنہائی
میری بے کسی یارب، مجھ کو یہ کہاں لائی؟
یاد میں کسی کی میں، ہو گیا ہوں سودائی
درد ہے کہ سینے میں صبح و شام پلتاہے
----------
سہمی سہمی وہ نظریں، سر سراتی وہ چلمن
کانپتے ہوئے وہ لب، دو دلوں کی وہ دھڑکن
ریزہ ریزہ وہ چہرے،تار تار وہ دامن
کوئی خواب میں آکر میرادل مسلتا ہے
----------
وہ ہوائے کیف وکم،لہلہاتا وہ آنچل
مسکراتے وہ لمحے، گنگناتی وہ پائل
آگ وہ تمنا کی ، حسرتوں کی وہ ہلچل
رنگ روئے ہستی کا دم بدم بدلتا ہے
----------
ا ب کہاں رہے وہ دن، اب کہاں وہ راتیں ہیں
اس کو یاد کر لینا، خواب کی سی باتیں ہیں
عاشقی کی باز ی میں، روز وشب کی ماتیں ہیں
حسرتوں کا ایک طوفاں روح میں ابلتا ہے
----------
شام آرزو ہے اور آفتاب ڈھلتاہے
درد ہے کہ سینے میں صبح و شام پلتا ہے
کوئی خواب میں آکر دل مرا مسلتا ہے
رنگ روئے ہستی کا دم بدم بدلتاہے
حسرتوں کا اک طوفاں روح میں ابلتا ہے
اک چراغ بجھتا ہے ، اک چراغ جلتا ہے
لیکن ایسی یادوں سے دل کہاں بہلتاہے!
=================
سرور عالم راز