احمد وصال
محفلین
تمھیں کچھ یاد ھے جاناں
وہ جو اک "خواب" دیکھا تھا
پھر اس کے بعد خوابوں کے!
کچھ ان دیکھے عذابوں کے
بنے کچھ سلسلے ایسے
کہ وہ اب تک ادھورے ہیں
ادھورا چاند ہے اور ہیں ستارے بھی
افق پر دور سورج ڈوبنے کے نظارے بھی
ادھورا میں، میری ہر بات
اور آدھا ادھورا ھے تمھارا ساتھ
وہ خوشبو میرے آنگن کی
وہ آ ھٹ تیرے آنے کی
تری پلکوں کے جھکنے کی
ترے جانے میں رکنے کی
پلٹ کے لوٹ آنے کی
ادائیں سب ادھوری ہیں
تم آکر دیکھ تو لو ناں !
تری تصویر ادھوری ھے
مری تقدیر ادھوری ھے
مری باتیں ادھوری ہیں
مری راتیں ادھوری ہیں
بنا تیرے مرا سب کچھ
کہیں کچھ بھی نہ پورا ھے
مرا سب کچھ ادھورا ھے
بس اک وہ "خواب" پورا ھے
وہ جو اک "خواب" دیکھا تھا
پھر اس کے بعد خوابوں کے!
کچھ ان دیکھے عذابوں کے
بنے کچھ سلسلے ایسے
کہ وہ اب تک ادھورے ہیں
ادھورا چاند ہے اور ہیں ستارے بھی
افق پر دور سورج ڈوبنے کے نظارے بھی
ادھورا میں، میری ہر بات
اور آدھا ادھورا ھے تمھارا ساتھ
وہ خوشبو میرے آنگن کی
وہ آ ھٹ تیرے آنے کی
تری پلکوں کے جھکنے کی
ترے جانے میں رکنے کی
پلٹ کے لوٹ آنے کی
ادائیں سب ادھوری ہیں
تم آکر دیکھ تو لو ناں !
تری تصویر ادھوری ھے
مری تقدیر ادھوری ھے
مری باتیں ادھوری ہیں
مری راتیں ادھوری ہیں
بنا تیرے مرا سب کچھ
کہیں کچھ بھی نہ پورا ھے
مرا سب کچھ ادھورا ھے
بس اک وہ "خواب" پورا ھے