کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
امیّد ہے آپ سب لوگ خیریت سے ہوں گے۔
آج ایک عرصے بعد محفل میں حاضر ہوا ہوں۔ ادھر ادھر نظر دوڑانے کے بعد بزم سخن کا رخ کیا۔ یہاں ماشا اللّہ وہی رونق ہے۔ اللّہ آباد رکھے۔
الف عین سر کو ہمیشہ کی طرح متحرک دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی۔ جزاک اللّہ
محفل میں اپنی طرف سے کار خیر میں حصّہ لے رہا ہوں۔ ایک ٹوٹی پھوٹی نظم پیش ہے۔ امیّد ہے سماعتوں پر گراں نہ گزرے گی
امیّد ہے آپ سب لوگ خیریت سے ہوں گے۔
آج ایک عرصے بعد محفل میں حاضر ہوا ہوں۔ ادھر ادھر نظر دوڑانے کے بعد بزم سخن کا رخ کیا۔ یہاں ماشا اللّہ وہی رونق ہے۔ اللّہ آباد رکھے۔
الف عین سر کو ہمیشہ کی طرح متحرک دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی۔ جزاک اللّہ
محفل میں اپنی طرف سے کار خیر میں حصّہ لے رہا ہوں۔ ایک ٹوٹی پھوٹی نظم پیش ہے۔ امیّد ہے سماعتوں پر گراں نہ گزرے گی
عالمِ نو
شفق کی سرحد کے عین بائیں بنا رہا ہوں
خیالی عالم کی انتہائیں بنا رہا ہوں
صلاحیت کا معاملہ ہے کہ آج کل تو
میں چند ذرّوں سے کہکشائیں بنا رہا ہوں
میں دل کے گوشے کے ایک حصّے کا صدقہ دے کر
خموش، ٹھنڈی، نئی خلائیں بنا رہا ہوں
ادھار لے کر میں وسعتِ ذہن سے، بفرصت
ہزار جانب کی انتہائیں بنا رہا ہوں
تمھاری آنکھوں کے سانچے لے کر میں بالمقابل
نجومِ وحشت سے کہکشائیں بنا رہا ہوں
سبک رو بادل کو قید کر کے نئی زمیں پر
سحاب آور نئی گھٹائیں بنا رہا ہوں
خموش فریاد کی نواؤں سے مطمئن ہوں
میں اِن کی مانند نئی صدائیں بنا رہا ہوں
تمھاری معصومیت سے دیکھو، بنا اجازت
کبھی نہ ہو پائیں جو خطائیں، بنا رہا ہوں
ہوا سے باریک کترنوں کو سجا لگا کر
تصوراتی نئی قبائیں بنا رہا ہوں
میں اک فقید المثال عالم کو، جس کی کاشف
حدیں بھی ذہنوں میں نہ سمائیں بنا رہا ہوں
سیّد کاشف
بہت بہت شکریہ۔ نوازش !خیالی عالم کی انتہائیں بنا رہا ہوں
صلاحیت کا معاملہ ہے کہ آج کل تو
میں چند ذرّوں سے کہکشائیں بنا رہا ہوں
میں دل کے گوشے کے ایک حصّے کا صدقہ دے کر
خموش، ٹھنڈی، نئی خلائیں بنا رہا ہوں
ادھار لے کر میں وسعتِ ذہن سے، بفرصت
ہزار جانب کی انتہائیں بنا رہا ہوں
تمھاری آنکھوں کے سانچے لے کر میں بالمقابل
نجومِ وحشت سے کہکشائیں بنا رہا ہوں
سبک رو بادل کو قید کر کے نئی زمیں پر
سحاب آور نئی گھٹائیں بنا رہا ہوں
خموش فریاد کی نواؤں سے مطمئن ہوں
میں اِن کی مانند نئی صدائیں بنا رہا ہوں
تمھاری معصومیت سے دیکھو، بنا اجازت
کبھی نہ ہو پائیں جو خطائیں، بنا رہا ہوں
ہوا سے باریک کترنوں کو سجا لگا کر
تصوراتی نئی قبائیں بنا رہا ہوں
میں اک فقید المثال عالم کو، جس کی کاشف
حدیں بھی ذہنوں میں نہ سمائیں بنا رہا ہوں
سیّد کاشف