سرور عالم راز
محفلین
یاران ِ محفل ِ اردو: تسلیمات
اردو محفل میں آئے ہوئے مجھ کو کچھ زیادہ مدت نہیں ہوئی ہے۔چونکہ میرا ذوق و شوق اردو شعر و اَدب تک محدود ہے اس لئے میری سسرگرمیاں بھی محدود رہی ہیں۔ ہر کام کے لئے زندگی میں ایک دور یا وقت ہوتا ہے۔ عمر کے ساتھ میری دلچسپیاں محدود ضرور ہو گئی ہیں لیکن معدوم مطلق نہیں ہوئی ہیں۔ بفضلہ یہاں ایسے احباب کافی تعداد میں ہیں جو ادب و شعر سے وابستگی کی اہمیت سے واقف ہیں۔ البتہ یہ بات غور طلب ضرور ہے کہ احباب کی توجہ غزل کی جانب زیادہ مرکوز ہے۔ ایک آدھ آزاد نظم اور غزل معری دیکھنے کا بھی اتفاق ہوا لیکن زیادہ توجہ اور زور غزل پر ہی ہے۔ نظم لکھنے کا روج اردو میں کم رہاہے اور فی زمانہ اور کم ہوتا جا رہا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر کچھ دوست نظم گوئی کی بھی فکر کرتے۔ نظم کہنا غزل گوئی سے مختلف فن ہے اور اس کا اپنا حسن بھی ہے۔جن لوگوں نے علامہ اقبال کی شاعری کا مطالعہ کیا ہے وہ اس حسن اور لطف سے بخوبی واقف ہیں۔ میں نے جو نظمیں کہی ہیں ان میں سے چیدہ چیدہ نظمیں یہاں پیش کررہا ہوں۔ میرا فطری رجحان تاثراتی منظومات کی جانب ہے۔ ایسی نظمیں زیادہ طویل نہیں ہوتی ہیں کیونکہ ان کے محرک تاثرات کی عمر ہی کم ہوتی ہے۔ چنانچہ ان نظموں کو پڑھنے اور سمجھنے کے لئے قاری کو کچھ زیادہ وقت ،توجہ اور جگر سوزی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ گذارش ہے کہ اس پیشکش پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ آپ کی تنقید سے میری کوشش میں بہتری آجائے تو اس کو اپنی خوش قسمتی سمجھوں گا۔ انشااللہ۔ آپ کی توجہ اور عنایات کا ممنون ہوں اوردعائے خیر کا طالب۔نظم :نوشتہء پسِ دیوار: ملاحظہ کیجئے۔
سرور عالم راز
=====================
نوشتہ ء پس ِ دیوار
( مال کی سیر کے چند تاثرات)
یہ رنگ و بو ، یہ نظارے، یہ بزم آرائی ====== نیازو ناز و ا ِدا ، حسن ، عشق، رعنائی
شباب و نظم و غزل در پئے شکیبائی ====== مجھے یہ ساعت گزراں کہاں پہ لے آئی
قرار دیکھ لیا ، اضطرار دیکھ لیا
غم حبیب، غم روزگار دیکھ لیا
اُ داس چہروں پہ اڑتا غبار دیکھ لیا
نوائے شوق کو بے اختیار دیکھ لیا
خزاں گزیدہ لباس ِ بہار دیکھ لیا
گماں دریدہ، یقیں تار تار دیکھ لیا
تمام عشوہ و حسن نگار دیکھ لیا
جنوں کا سجدہ سر کوئے یار دیکھ لیا
سواد عقل و خرد بے وقار دیکھ لیا
رہا نہ خود پہ بھی جب اعتبار دیکھ لیا
کبھی جو دیکھا نہ تھا، بار بار دیکھ لیا
نہ ابتدا کی خبر ہے، نہ انتہا معلوم ====== نوشتہ ء پس ِ دیوار کیا ہے،کیا معلوم!
====================
اردو محفل میں آئے ہوئے مجھ کو کچھ زیادہ مدت نہیں ہوئی ہے۔چونکہ میرا ذوق و شوق اردو شعر و اَدب تک محدود ہے اس لئے میری سسرگرمیاں بھی محدود رہی ہیں۔ ہر کام کے لئے زندگی میں ایک دور یا وقت ہوتا ہے۔ عمر کے ساتھ میری دلچسپیاں محدود ضرور ہو گئی ہیں لیکن معدوم مطلق نہیں ہوئی ہیں۔ بفضلہ یہاں ایسے احباب کافی تعداد میں ہیں جو ادب و شعر سے وابستگی کی اہمیت سے واقف ہیں۔ البتہ یہ بات غور طلب ضرور ہے کہ احباب کی توجہ غزل کی جانب زیادہ مرکوز ہے۔ ایک آدھ آزاد نظم اور غزل معری دیکھنے کا بھی اتفاق ہوا لیکن زیادہ توجہ اور زور غزل پر ہی ہے۔ نظم لکھنے کا روج اردو میں کم رہاہے اور فی زمانہ اور کم ہوتا جا رہا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر کچھ دوست نظم گوئی کی بھی فکر کرتے۔ نظم کہنا غزل گوئی سے مختلف فن ہے اور اس کا اپنا حسن بھی ہے۔جن لوگوں نے علامہ اقبال کی شاعری کا مطالعہ کیا ہے وہ اس حسن اور لطف سے بخوبی واقف ہیں۔ میں نے جو نظمیں کہی ہیں ان میں سے چیدہ چیدہ نظمیں یہاں پیش کررہا ہوں۔ میرا فطری رجحان تاثراتی منظومات کی جانب ہے۔ ایسی نظمیں زیادہ طویل نہیں ہوتی ہیں کیونکہ ان کے محرک تاثرات کی عمر ہی کم ہوتی ہے۔ چنانچہ ان نظموں کو پڑھنے اور سمجھنے کے لئے قاری کو کچھ زیادہ وقت ،توجہ اور جگر سوزی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ گذارش ہے کہ اس پیشکش پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ آپ کی تنقید سے میری کوشش میں بہتری آجائے تو اس کو اپنی خوش قسمتی سمجھوں گا۔ انشااللہ۔ آپ کی توجہ اور عنایات کا ممنون ہوں اوردعائے خیر کا طالب۔نظم :نوشتہء پسِ دیوار: ملاحظہ کیجئے۔
سرور عالم راز
=====================
نوشتہ ء پس ِ دیوار
( مال کی سیر کے چند تاثرات)
یہ رنگ و بو ، یہ نظارے، یہ بزم آرائی ====== نیازو ناز و ا ِدا ، حسن ، عشق، رعنائی
شباب و نظم و غزل در پئے شکیبائی ====== مجھے یہ ساعت گزراں کہاں پہ لے آئی
قرار دیکھ لیا ، اضطرار دیکھ لیا
غم حبیب، غم روزگار دیکھ لیا
اُ داس چہروں پہ اڑتا غبار دیکھ لیا
نوائے شوق کو بے اختیار دیکھ لیا
خزاں گزیدہ لباس ِ بہار دیکھ لیا
گماں دریدہ، یقیں تار تار دیکھ لیا
تمام عشوہ و حسن نگار دیکھ لیا
جنوں کا سجدہ سر کوئے یار دیکھ لیا
سواد عقل و خرد بے وقار دیکھ لیا
رہا نہ خود پہ بھی جب اعتبار دیکھ لیا
کبھی جو دیکھا نہ تھا، بار بار دیکھ لیا
نہ ابتدا کی خبر ہے، نہ انتہا معلوم ====== نوشتہ ء پس ِ دیوار کیا ہے،کیا معلوم!
====================