ایک نظم پیش ہے ۔۔۔اساتذہ کی رائے کا متمنی پیشگی شکریہ!

عامراحمد

محفلین
عشق ہوں میں!
عقل و فہم سےہوں بیگانہ
محل نہیں ہے میرا مسکن
دشت و بیا باں میرا ٹھکا نہ
پو شا کِ ریشم و بسترِ مخمل
اِن سےبھلا مجھ کو کیا نسبت!
خاک نشینی ، کھٗدرپوشی
چاک گریباں ، میرا خا صا نہ!
دام میں آ جائیں جو منصور
تختہِ دار پر چڑھوا دوں
چڑھ جاوں فرھاد کے سر جو
تیشے سے سینہِ کہن چِروا دوں
گھر کر لوں سوھنی کے دِل میں​
دریا کی موجوں سےلڑا دوں!
 
مدیر کی آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
نظم کسی عنوان کے تحت ہوا کرتی ہے۔ بلا عنوان بھی لکھتے ہیں لیکن اس میں بھی کوئی نہ کوئی موضوع ایسا ضرور سامنے رہتا ہے جسے شاعر کوئی نام دینے سے قاصر ہو۔
آپ نے جو تحریر کیا، اگر تو یہ پابند بحر ہے تو اس کی بحر سمجھ میں نہیں آئی، ممکن ہے بحر ہندی ہو یا کوئی اور جو میری نظر سے نہ گزر سکی۔

دوم یہ کہ اس میں جو لہجہ استعمال ہوا ہے، وہ غزل سے زیادہ تعلق رکھتا ہے، نہ کہ نظم سے، کیونکہ اس میں موضوعات بدل رہے ہیں۔
سوم یہ کہ پر اثر نہیں، اس میں منطق یا لطف مفقود نظر آتے ہیں جو شعریت کا خاصہ ہوتا ہے۔ کچھ نئی باتیں جو مجھے محسوس ہوئیں، ان پر بھی ایک نظر:
عشق ہوں میں!

عقل و فہم سےہوں بیگانہ
محل نہیں ہے میرا مسکن
دشت و بیا باں میرا ٹھکا نہ

(یہ تین سطور الگ ہیں، انہیں ثلاثی یا ہائیکو بنایا جاسکتا ہے)

پو شا کِ ریشم و بسترِ مخمل
اِن سےبھلا مجھ کو کیا نسبت!
خاک نشینی ، کھٗدرپوشی
چاک گریباں ، میرا خا صا نہ!
"خاصانہ" ۔۔۔ درست نہیں ہے، جہاں تک میں سمجھا ہوں۔۔۔

دام میں آ جائیں جو منصور
تختہِ دار پر چڑھوا دوں
چڑھ جاوں فرھاد کے سر جوہ
تیشے سے سینہِ کہن چِروا دوں
گھر کر لوں سوھنی کے دِل میں​
دریا کی موجوں سےلڑا دوں!
۔۔۔ ان تمام سطور میں آپ وہی سب دہرانا چاہتے ہیں، جو ان کرداروں کے ساتھ حقیقت میں یا تمثیل کے انداز میں ہی سہی، پہلے ہی ہوچکا، اس میں نئی بات کچھ نہیں۔۔۔
 
Top