ایک نظم ۔۔۔ یہ شہر بیمار ہے طبیبو!

یہ لوگ جو شہر کی رگوں میں،
لہو کی مانند دوڑتے ہیں،
یہ لوگ جو اس کی زندگی ہیں،
یہ لوگ خود زندگی کی صورت بھی دیکھنے کو ترس رہے ہیں۔
یہ شہر بیمار ہے طبیبو!
یہ کیسا آزار ہے طبیبو؟
 
Top