مہدی نقوی حجاز
محفلین
بہت دن بعد خیال آیا ہے تو حال ہی کی غزل پوسٹ کر دیکھنے کا ارادہ کیا ہے۔۔۔ تو حاضر ہے
زہر کھایا جو نہیں شوق اثر کیسا ہے
عشق میں خوف محبت میں خطر کیسا ہے
کون جانے ہے محبت میں مقدر اپنا
کس کو معلوم صباحت میں سفر کیسا ہے
شام ہوتی ہے تو دھر جاتا ہے خود سینے پر
ہاتھ جانے ہے مرا درد جگر کیسا ہے
چاندنی رات کی بدلی کو کہاں ہے معلوم
قلبِ غمدیدہ پہ بارش کا اثر کیسا ہے
دل پگھل جاتا ہے ہر بار مرا اے ظالم
تیرے انداز میں یہ طعمِ شکر کیسا ہے
۔
۔
۔
ابھی نیمہ تمام ہے۔۔۔ پھر بھی کچھ پوسٹ کرنے کی خواہش ہوئی تو لکھ ماری۔۔
زہر کھایا جو نہیں شوق اثر کیسا ہے
عشق میں خوف محبت میں خطر کیسا ہے
کون جانے ہے محبت میں مقدر اپنا
کس کو معلوم صباحت میں سفر کیسا ہے
شام ہوتی ہے تو دھر جاتا ہے خود سینے پر
ہاتھ جانے ہے مرا درد جگر کیسا ہے
چاندنی رات کی بدلی کو کہاں ہے معلوم
قلبِ غمدیدہ پہ بارش کا اثر کیسا ہے
دل پگھل جاتا ہے ہر بار مرا اے ظالم
تیرے انداز میں یہ طعمِ شکر کیسا ہے
۔
۔
۔
ابھی نیمہ تمام ہے۔۔۔ پھر بھی کچھ پوسٹ کرنے کی خواہش ہوئی تو لکھ ماری۔۔