احسن مرزا
محفلین
عشق
عشق بیباک نگاہوں کو ردائیں بخشے
عشق خشبو سا بکھرنے کی ادائیں بخشے
عشق جذبات کی دولت کو وفائیں بخشے
عشق صحرا کی تپش میں بھی گھٹائیں بخشے
عشق بیباک نگاہوں میں نہاں ہوتا ہے
عشق لپٹا بھی ہو پردوں میں عیاں ہوتا ہے
عشق شاہوں کو گدائی پہ لگا سکتا ہے
عشق خوابیدہ نگاہوں کو جگا سکتا ہے
عشق قسمت کے سفینے کو ڈبا سکتا ہے
عشق تسخیر جہاں پل میں کرا سکتا ہے
عشق طاقت کا نشہ چور بھی کرسکتا ہے
عشق منزل کا نشاں دور بھی کرسکتا ہے
عشق خاکِ درِ جانانہ بنا کر رکھ دے
عشق اطفال سا مستانہ بنا کر رکھ دے
عشق انجام سے بیگانہ بنا کر رکھ دے
عشق عاقل کو بھی دیوانہ بنا کر رکھ دے
عشق ہر درد کی شدت کو گھٹا دیتا ہے
عشق بس اپنی پرستش پہ لگا دیتا ہے
عشق شہباز کی پرواز اڑائے اکثر
عشق ظلمت میں نئی شمع جلائے اکثر
عشق میدان میں بےتیغ لڑائے اکثر
عشق بگڑی ہوئی تقدیر بنائے اکثر
عشق آتش کو بھی گلزار بنا سکتا ہے
عشق عاشق کو سرِ دار بھی لا سکتا ہے
احسن مرزا