ایک پرانی غزل کچھ رد و بدل کے ساتھ دوبارہ اصلاح کے لیئے پیش ہے

مانی عباسی

محفلین
خدارا کچھ میری اس آرزو کی آبرو رکھنا
نگاہوں کے سوا بھی اک مقامِ گفتگو رکھنا

جمالِ روئے تاباں سے میں ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
بنا کر آئینہ مجھ کو تم اپنے رو برو رکھنا

گریباں چاک ہو جانا محبت کی نشانی ہے
رقیبوں سے کہا جائے کہ سامانِ رفو رکھنا

مریضِ عشق کی چارہ گری کے واسطے اب کے
نظر کے میکدے میں محفل جام و سبو رکھنا

نمازِ عشق پڑھنے کو اگر کرنا وضو ہے تو
بجائے اشک کے آنکھوں میں تم اپنی لہو رکھنا

تمام اہلِ جہاں کو مشورہ مانی یہی دوں گا
سکوں گر چاہتے ہو تو محبت کو عدو رکھنا
 
خدارا کچھ میری اس آرزو کی آبرو رکھنا
نگاہوں کے سوا بھی اک مقامِ گفتگو رکھنا

جمالِ روئے تاباں سے میں ٹکڑوں میں بکھر جاؤں
بنا کر آئینہ مجھ کو تم اپنے رو برو رکھنا

ان شعروں میں
’’میری‘‘ کی پہلی ے کو گرانا مقصود ہے تو لکھا ہی کیوں جائے؟ کہ لفظ ’’مری‘‘ بھی درست تسلیم کیا جاتا ہے اور معروف بھی ہے۔ ایسی ہی صورت ’’آئینہ‘‘ کی ہے۔ اس کی املاء ’’آئنہ‘‘ بھی معروف ہے، ے کو گرا ہی دینا ہے تو ’’آئنہ‘‘ لکھئے۔


مزمل شیخ بسمل صاحب کیا فرماتے ہیں، اس نکتے پر!
 

مانی عباسی

محفلین
ان شعروں میں
’’میری‘‘ کی پہلی ے کو گرانا مقصود ہے تو لکھا ہی کیوں جائے؟ کہ لفظ ’’مری‘‘ بھی درست تسلیم کیا جاتا ہے اور معروف بھی ہے۔ ایسی ہی صورت ’’آئینہ‘‘ کی ہے۔ اس کی املاء ’’آئنہ‘‘ بھی معروف ہے، ے کو گرا ہی دینا ہے تو ’’آئنہ‘‘ لکھئے۔


مزمل شیخ بسمل صاحب کیا فرماتے ہیں، اس نکتے پر!
درست کہا آپ نے
 

مانی عباسی

محفلین
حذف نہ کیجئے، ’’رقیبوں‘‘ کی جگہ ’’رفیقوں‘‘ کو رکھ کے دیکھ لیجئے۔یا ’’ندیموں‘‘ کو لے آئیے کہ اس میں ایمائیت بھی ہے۔
اور یہ کہ کیا فرماتے ہیں جناب الف عین صاحب۔
پسند نہیں آ رہا پھر بھی۔۔۔۔۔ ۔ایمائیت لگا کے مطلب کیا بنی گا شعر کا؟؟؟؟؟؟؟
 
Top