ایک کاوش حاضر خدمت ہے ۔۔ اصلاح پر یقینا خوشی ہوگی

احمد شاکر

محفلین

مجھے کوئی گلہ تم سے نہیں ہے بے وفائی کا
بہانہ خود ہی بن جاتا ہوں یارو جگ ہنسائی کا

میرے نالے میرے شکوے کبھی اس تک نہیں پہنچے
عذر کوئی تو ہو گا ہی میری اس نارسائی کا

گزاری زندگی دیر و حرم کے درمیاں میں نے
نباہ کیسے سکوں گا سلسلہ میں پارسائی کا

پلٹ کر بھی نہیں دیکھا مجھے اس نے تکلف سے
مجھے موقع نہیں اس نے دیا اپنی صفائی کا

غمِ دل بھی بھلا دوں گا ، ذرا کچھ دیر تو ٹھہرو
مزہ کچھ دیر لینے دو غموں سے آشنائی کا

ابھی اک اور ڈھایا ہے ستم مجھ پہ قدرداں نے
جنھیں کل مجھ سے شکوہ تھا سبب خود ہیں جدائی کا

ہمیشہ ظالموں نے شور اب تک تھا کیا پیدہ
خدایا مجھ کو بھی حاصل طریقہ ہو دہائی کا

دیارِ غیر میں ایسے کٹی ھے زندگی میری
قفس میں منتظر جیسے پرندہ ہو رہائی کا

مجھے ہر حال میں شاکرؔ انہیں گلیوں سےمطلب ہے
تقدس کی روانی ہو جہاں شیوہ خدائی کا
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید آلریڈی شاکر۔ کاپی کر رہا ہوں، انشاء اللہ جلد ہی اصلاح کے ساتھ حاضر ہوں گا۔ ویسے عروض کی اغلاط بہت کم ہیں۔ ماشاء الللہ اچھی غزل کہی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
مجھے کوئی گلہ تم سے نہیں ہے بے وفائی کا
بہانہ خود ہی بن جاتا ہوں یارو جگ ہنسائی کا
//درست، ویسے بہتر سورت یوں ہو تو۔۔
مجھے کوئی گلہ تم سے نہیں ہے بے وفائی کا
بہانہ خود ہی بن جاتا ہوں اپنی جگ ہنسائی کا

میرے نالے میرے شکوے کبھی اس تک نہیں پہنچے
عذر کوئی تو ہو گا ہی میری اس نارسائی کا
//عذر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے۔ میرے کی جگہ ’مرے‘ کر دیا ہے، غور کریں:
مرے نالے مرے شکوے کبھی اس تک نہیں پہنچے
بہانہ کوئی تو ہو گا ہی میری نارسائی کا
یا
بہانہ کوئی تو ہو گا مری اس نارسائی کا

گزاری زندگی دیر و حرم کے درمیاں میں نے
نباہ کیسے سکوں گا سلسلہ میں پارسائی کا
//نباہ محل نظر ہے، یہ بحر میں درست نہیں آتا۔ اس کے علاوہ نباہ کرنا محاورہ ہے۔
نبھا کیسے سکوں گا سلسلہ میں پارسائی کا

پلٹ کر بھی نہیں دیکھا مجھے اس نے تکلف سے
مجھے موقع نہیں اس نے دیا اپنی صفائی کا
//درست، بہتر ہو کہ دوسرا مصرع یوں کر دو
مجھے اس نے کہاں موقع دیا اپنی صفائی کا

غمِ دل بھی بھلا دوں گا ، ذرا کچھ دیر تو ٹھہرو
مزہ کچھ دیر لینے دو غموں سے آشنائی کا
//یہ خوبصورت شعر مزید اثر انگیز ہو سکتا ہے/
غمِ دل بھی بھلا دوں گا ، ذرا کچھ دیر ٹھہرو تو!
مزہ کچھ دیر تو لینے دو غم سے آشنائی کا

ابھی اک اور ڈھایا ہے ستم مجھ پہ قدرداں نے
جنھیں کل مجھ سے شکوہ تھا سبب خود ہیں جدائی کا
//شعر واضح بھی نہیں ہے، اور قَدَر، د اور ر پر زبر کے ساتھ بحر میں آتا ہے جو غلط ہے۔ اسی مضمون کو، جو بھی مطلب ہو، یوں کہا جا سکتا ہے:
ستم مجھ پرکرم فرماؤں نے اک اور ڈھایا ہے
جنھیں تھا مجھ سے شکوہ ، وہ سبب خود ہیں جدائی کا

ہمیشہ ظالموں نے شور اب تک تھا کیا پیدہ
خدایا مجھ کو بھی حاصل طریقہ ہو دہائی کا
//پیدہ سمجھ میں نہیں آیا۔ کیا ’پیدا‘ مراد ہے
پہلا مصرع یوں بہتر ہو گا۔
عدو نے شور برپا کر دیا وقت دعا میرے

دیارِ غیر میں ایسے کٹی ھے زندگی میری
قفس میں منتظر جیسے پرندہ ہو رہائی کا
//درست

مجھے ہر حال میں شاکرؔ انہیں گلیوں سےمطلب ہے
تقدس کی روانی ہو جہاں شیوہ خدائی کا
//شعر واضح نہیں۔
 

احمد شاکر

محفلین
بیحد شکریہ جناب
آپ نے میری اصلاح کی مجھے شکریہ ادا کرنے کے لئے کچھ وقت درکار ہے ابھی کام سے تھکا گھر آیا ہوں انشاءاللہ آپ کا مرہون: منت ہی رہوں گا
 

اسد قریشی

محفلین
غمِ دل بھی بھلا دوں گا ، ذرا کچھ دیر ٹھہرو تو!
مزہ کچھ دیر تو لینے دو غم سے آشنائی کا

خوبصورت شعر! بہت سی داد قبول کیجئے!
 

احمد شاکر

محفلین
اسلام و علیکم ، محترم الف عین صاحب ۔

جناب میں تاخیر کی معافی چاہتا ہوں۔ آپ کی اس شفقت اور محبت کا میں دلی قائل ہوں مگر جس طرح آپ نے میری اصلاح کی ہے اور غزل کو آپ نے سنوار دیا ہے اس کا شکریہ ادا کرنے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں صرف جزاک اللہ ہی کہہ سکتا ہوں اور بہت ساری دعائیں

وسلام

خاکسار
احمد شاکر
 
Top