محمدارتضیٰ آسی
محفلین
فراتِ سخن
جو سرِ میداں سرِ زینبؑ سے چادر لے گئے
پشت سے بیمار ؑکی وہ لوگ بستر لے گئے
ہاتھ میں بے شیؑر کے اسلام کی تقدیر تھی
اس لئے بے شیؑر کو ہمراہ سرور لے گئے
شام کے بازار کی روداد میں روشن ہوا
فاطمہ صغریٰؑ کو آخر کیوں نہ سرور لے گئے
شاہ ؑ کی ہمشیر کو دہلیز سے ہو دج تلک
ہاشمی عظمت سے عباسِؑ دلاور لے گئے
جب چلی ہیں شام زینب ؑ بعدِ عصرِ کربلا
ہاتھ پابندِ رسن کر کے ستمگر لے گئے
پھول سے رخسار پر مارے طمانچے اور پھر
چار سالہ فاطمہ زہرا ؑ کے گوہر لے گئے
حشر میں بنتِ نبیؐ کو منہ دکھانے لے گئے
ہم فقط اشکِ غمِ سرورؑ کا لشکر لے گئے
جو سرِ میداں سرِ زینبؑ سے چادر لے گئے
پشت سے بیمار ؑکی وہ لوگ بستر لے گئے
ہاتھ میں بے شیؑر کے اسلام کی تقدیر تھی
اس لئے بے شیؑر کو ہمراہ سرور لے گئے
شام کے بازار کی روداد میں روشن ہوا
فاطمہ صغریٰؑ کو آخر کیوں نہ سرور لے گئے
شاہ ؑ کی ہمشیر کو دہلیز سے ہو دج تلک
ہاشمی عظمت سے عباسِؑ دلاور لے گئے
جب چلی ہیں شام زینب ؑ بعدِ عصرِ کربلا
ہاتھ پابندِ رسن کر کے ستمگر لے گئے
پھول سے رخسار پر مارے طمانچے اور پھر
چار سالہ فاطمہ زہرا ؑ کے گوہر لے گئے
حشر میں بنتِ نبیؐ کو منہ دکھانے لے گئے
ہم فقط اشکِ غمِ سرورؑ کا لشکر لے گئے