ایک کوشش اور۔۔

اکمل زیدی

محفلین
شروع شروع میں ایک غزل پوسٹ کری تھی ۔۔۔ ظاہر ہے پھر شاعری کے آٹے دال کا بھاؤ پتہ پڑا تو ہم نے توبہ کی ۔۔اس ہی زمانے کی ایک غزل کچھ تدوین کر کے دوبارہ رجوع کرنے کی کوشش کر رہا ہوں آپ ہی لوگوں کی حوصلہ افزائی سے۔۔۔امید ہے رہنمائی فرمائیں گے۔۔۔
سچی ۔۔میں اب واقعی سیریس ہوں ۔۔۔۔

-----------------------------
مشکل کبھی آسان ہوتے ہیں
محبتوں میں امتحان ہوتے ہیں

دل میں جن کے بے یقینی ہو
وہی دل بدگمان ہوتے ہیں

تیر آتے ہیں بہ جانب احباب
جو بصورت کمان ہوتے ہیں

بارشوں کی دعا نہیں کرتے
جن کے کچے مکان ہوتے ہیں

جو ان کہے رہ جاتے ہیں درد اکثر
چشم تر سے بیان ہوتے ہیں

وہ دعا رد نہیں ہوتی اکمل
واسطے درمیان ہوتے ہیں

--------------------------------
محمد وارث ، محمد تابش ، محمد احمد ، محمد خلیل الرحمٰن ، محمد ریحان قریشی
 
بہت خوب جناب۔ عمدہ خیالات ہیں۔
بارشوں کی دعا نہیں کرتے
جن کے کچے مکان ہوتے ہیں
واہ!
جو ان کہے رہ جاتے ہیں درد اکثر
درد اکثر جو ان کہے رہ جائیں
محبتوں میں امتحان ہوتے ہیں
عشق میں امتحان ہوتے ہیں
وہ دعا رد نہیں ہوتی اکمل
رد ہو کیونکر مری دعا اکمل
تیر آتے ہیں بہ جانب احباب
جو بصورت کمان ہوتے ہیں
یہاں میں آپ کا مدعا سمجھ نہیں پایا۔
مشکل کبھی آسان ہوتے ہیں
تیر آتے ہیں بہ جانب احباب
دل میں جن کے بے یقینی ہو
ان مصرعوں کا وزن درست کرنے کی کوشش کیجیے۔ انھیں فاعلاتن مفاعلن فعلن(خفیف مسدس مخبون محذوف) کے وزن ہر ہونا چاہیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بارشوں کی دعا نہیں کرتے
جن کے کچے مکان ہوتے ہیں

کیا خوبصورت شعر ہے زیدی صاحب قبلہ۔

اور آپ تو مستند شاعر ہوتے جا رہے ہیں (پنجابی میں پکے پی ٹھے)۔ :)
 

اکمل زیدی

محفلین
بہت خوب جناب۔ عمدہ خیالات ہیں۔

واہ!

درد اکثر جو ان کہے رہ جائیں

عشق میں امتحان ہوتے ہیں

رد ہو کیونکر مری دعا اکمل

یہاں میں آپ کا مدعا سمجھ نہیں پایا۔



ان مصرعوں کا وزن درست کرنے کی کوشش کیجیے۔ انھیں فاعلاتن مفاعلن فعلن(خفیف مسدس مخبون محذوف) کے وزن ہر ہونا چاہیے۔
ریحان بھائی بہت ممنون ہوں آپ کا کہ میری تک بندی کو قابل اصلاح سمجھا درج ذیل پیش کر رہا ہوں تصحیح کے بعد ایکبار پھر درخواست ہے نظر ثانی کی۔۔

کہاں یہ اتنے آسان ہوتے ہیں
عشق میں امتحان ہوتے ہیں

جہاں پہلے سے بے یقینی ہو
وہی دل بدگمان ہوتے ہیں

تیر آتے ہیں وہیں سے اکثر
جو بصورت کمان ہوتے ہیں

بارشوں کی دعا نہیں کرتے
جن کے کچے مکان ہوتے ہیں

درد اکثر جو ان کہے رہ جائیں
چشم تر سے بیان ہوتے ہیں

رد ہو کیونکر مری دعا اکمل
واسطے درمیان ہوتے ہیں
------------------------
تیر آتے ہیں وہیں سے اکثر
جو بصورت کمان ہوتے ہیں
یہ شعر یوں وارد ہوا کے ہمیں اکثر (شاید اور بھی یہاں ہم خیال مل جائیں اور قوی امکان یہی ہے کے مل جائینگے) انہی لوگوں سے نقصان پہنچتا ہے جن پر ہم زیادہ بھروسہ کر لیتے ہیں ان کے جھک کے ملنے پر میں نے انہیں بصورت کمان تشبیہ دی ہے ۔۔اس پر ایک مقولہ بھی کہیں پڑھا تھا اس کا بھی کچھ اثر تھا شاید کہ" کمان جتنی ٹیڑھی ہوتی ہے تیر اتنی تیزی سے نکلتا ہے "
 
آخری تدوین:
تیر آتے ہیں وہیں سے اکثر
جو بصورت کمان ہوتے ہیں
کچھ تبدیل کر کے دیکھیے جیسے

تیر آتے ہیں ان کی جانب سے
جو بظاہر کمان ہوتے ہیں

یا پھر

ان سے ڈر تیر افگنی کا ہے
جو بظاہر کمان ہوتے ہیں

آپ ضرور ان سے بہتر متبادل تلاش کرلیں گے۔
کہاں یہ اتنے آسان ہوتے ہیں
کچھ بات نہیں بنی۔
آسان کا قافیہ یہ بحر قبول نہیں کرے گی۔
 

فاخر رضا

محفلین
آپ اصلاح کیا ہوا کلام (ریحان صاحب کی ہدایات کی روشنی میں ) دوبارہ پیش کیجیے
بہت اچھا لکھا ہے، اگر لکھتے رہیں تو جو تھوڑے بہت سقم ہیں وہ بھی نہیں رہیں گے
محرم قریب ہے بہت مواقع ملیں گے پڑھنے کے مگر کچھ نیا لکھیں
 

اکمل زیدی

محفلین
کچھ تبدیل کر کے دیکھیے جیسے

تیر آتے ہیں ان کی جانب سے
جو بظاہر کمان ہوتے ہیں

یا پھر

ان سے ڈر تیر افگنی کا ہے
جو بظاہر کمان ہوتے ہیں

آپ ضرور ان سے بہتر متبادل تلاش کرلیں گے۔

کچھ بات نہیں بنی۔
آسان کا قافیہ یہ بحر قبول نہیں کرے گی۔
جی میں کوشش کرتا ہوں اور آپ نے صحیح کہا آسان والا قافیہ اس بحر میں نہیں سما سکا۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
آپ اصلاح کیا ہوا کلام (ریحان صاحب کی ہدایات کی روشنی میں ) دوبارہ پیش کیجیے
بہت اچھا لکھا ہے، اگر لکھتے رہیں تو جو تھوڑے بہت سقم ہیں وہ بھی نہیں رہیں گے
محرم قریب ہے بہت مواقع ملیں گے پڑھنے کے مگر کچھ نیا لکھیں
بہت شکریہ فاخر بھائی۔۔۔بس قسمت کی یاوری رہی جو ایسی محفل ملی۔۔۔باقی دیکھیں ہم اس سمندر سے اپنے کوزے میں کتنا بھر پاتے ہیں۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
کچھ تبدیل کر کے دیکھیے جیسے

تیر آتے ہیں ان کی جانب سے
جو بظاہر کمان ہوتے ہیں

یا پھر

ان سے ڈر تیر افگنی کا ہے
جو بظاہر کمان ہوتے ہیں


آپ ضرور ان سے بہتر متبادل تلاش کرلیں گے۔

کچھ بات نہیں بنی۔
آسان کا قافیہ یہ بحر قبول نہیں کرے گی۔
اب دیکھیے گا۔۔۔ایسے تبدیل کیا ہے۔۔
تیر انداز ہوتے ہیں بلا کے
جو بظاہر کمان ہوتے ہیں

مرحلے درمیان ہوتے ہیں
عشق میں امتحان ہوتے ہیں
قافیے کی تکرار سے بچنے کے لیے اگر مقطع میں ایسے کردوں۔۔؟؟


رد ہو کیونکر مری دعا اکمل
واسطے برزبان ہوتے ہیں

 
ماشاءاللہ ،
بہت عمدہ اکمل بھائی ،
کوشش جاری رکھیں ان شاء اللہ شاعر کا ٹھپہ لگ ہی جائے گا ،
محرم قریب ہے بہت مواقع ملیں گے پڑھنے کے مگر کچھ نیا لکھیں
فاخر بھائی کا مشورے پر توجہ دیں اور ضرور عمل کریں ، کلام میں برکتیں ہی برکتیں آجائیں گی ۔
 
مرحلے درمیان ہوتے ہیں
عشق میں امتحان ہوتے ہیں
رد ہو کیونکر مری دعا اکمل
واسطے برزبان ہوتے ہیں
یہ دونوں اشعار خوب ہو گئے.
انداز ہوتے ہیں بلا کے
اس مصرع میں بلا کا الف ساقط ہو رہا ہے جو کہ جائز نہیں.
 

اکمل زیدی

محفلین
آخری تدوین:
Top