سید رافع
محفلین
شیخ اول رب میڈیکل - سو لفظوں کی کہانی
لڑکا ایک صبح ایک بنگلے نما چار منزلہ مسجد پہنچتا ہے۔یہ ایک بے ترتیب تعمیر تھی جو ضرورت کے تحت وقتا فوقتا کی گی تھی۔
اس مسجد کی دوسری منزل پر شیخ درس نظامی کے کسی مضمون کی تدریس میں مشغول تھے۔
اسرار صاحب کو تین لاکھ لوگوں کی ضرورت تھی جو اسلام آباد میں خمینی تحریک کی طرح قیام کریں۔
جس طرح ایرانی شاہ رضا پہلوی بیس ہزار اسلامی انقلابیوں کو مارنے کے بعد بلا آخر فرار ہوا، اسرار صاحب بھی یہی کچھ چاہتے تھے۔
ظاہر ہے موجودہ حکومتوں کے پاس فضایہ، زمینی دستوں، راکٹوں سے لے کر ایٹم بم تک ہیں سو پرامن انقلاب کا راستہ کچھ ہزار کا سینے پر گولی کھانا ٹہرا۔
اسکے برعکس ایک طبقہ علما کا ہے جو قرآن و حدیث کی تعلیم و تدریس میں مشغول ہے۔
لڑکا شیخ سے مصافحہ کرتا ہے اور ان کے قریب ہی زمین پر بیٹھ جاتا ہے۔
وہ درس میں مشغول رہتے ہیں۔
کچھ دیر بعد لڑکے سے مخاظب ہو تے ہیں جی کہیے۔
لڑکا انکو ون قرآن کے بارے میں بتانا شروع کرتا ہے کہ کیسے احادیث، اسما الرجال کی ہزاروں کتب کو کمپیوٹر ویب سایٹ میں ترتیب دیا جا سکتا ہے کہ ہر موضوع سے متعلق صحیح احادیث چھن کر اول نمبر پر آجایں۔ سافٹ ویر راوی کے ثقہ، عادل، زمانے، زہد اور دیگر معلومات کو ہزاروں کتب سے جانچے گا اور اس پر قدیم محدثین کے روایت اور درایت کے اصول لگاے گا اور احادیث کو ایک عام قاری کے لیے پیش کر دے گا۔ یوں لوگوں کا مذہب ایک ہونا شروع ہو جاے گا سو قرآن کی تشریح ایک ہو جاے گی اور امہ ایک ہو جاے گی اور شیاطین دوسری طرف۔ گویا گمراہ ہونے کے اسباب کم ہو جایں گے۔
شیخ نے کہا آپ اس کی کوی دستاویز بنا لیں اور شیخ کورنگی کو دکھایں کہ وہ اس پر کچھ کام پہلے ہی کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کام علما کی سرکردگی میں ہونا چاہیے۔
توحید بندو ں کو جوڑتی ہے ان میں پیار و محبت پیدا کرتی ہے۔
راج برطانیہ توحید کی ضد ہے کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔
شیخ علما کے اس سلسلے میں سے تھے جن کی ابتدا ء راج برطانیہ کے زیر نگرانی وہابی فکر دنیاے اسلام میں پھیلانے سے قریبا دو سو سال پہلے ہوی تھی۔
ہند کا ایک گروہ تو ایسا تھا جس نے من و عن وہاب صاحب کی تعلیمات کا پرچار کیا لیکن ایک گروہ صاف کھل کر سامنے بھی نہ آیا اور نہ ہی کل کا کل انکار کیا۔ شیخ اس دوسرے گروہ سے تھے۔
عرب شریف کے وہاب صاحب توحید میں حد درجہ تشدد کی وجہ سے یہاں تک پہنچے کہ مسلمانوں کی اکثریت مشرک ٹہری۔
لیکن اس تحریک کی کامیابی کا کچھ سہرا سلطنت عثمانیہ کے دور کا بوجھل اور پرتکلف دین تھا جو رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ تعلیمات سے دور تھا۔
بہرحال راج برطانیہ کی پالیسی نے رنگ دکھایا اور مسلمان علما دو گرہوں میں بٹ گے۔ ایک وہ جو ڈھلتے نور کو تھامے ہوے تھا اور بزرگان دین کے طریقے پر تھا اور دوسرا وہ جو محض علم سے ہر خس و خاشاک کو اسلام کے چہرے سے ہٹا دینا چاہتا تھا۔
لڑکا شیخ سے دوبارہ مصافحہ کرتا ہے اور جانے کے لیے زمین سے اٹھتا ہے۔
منظر تبدیل ہوتا ہےلڑکا شیخ رب میڈیکل دوم سے پہلی ملاقات کرتا ہے۔
- میاں ظہوری
لڑکا ایک صبح ایک بنگلے نما چار منزلہ مسجد پہنچتا ہے۔یہ ایک بے ترتیب تعمیر تھی جو ضرورت کے تحت وقتا فوقتا کی گی تھی۔
اس مسجد کی دوسری منزل پر شیخ درس نظامی کے کسی مضمون کی تدریس میں مشغول تھے۔
اسرار صاحب کو تین لاکھ لوگوں کی ضرورت تھی جو اسلام آباد میں خمینی تحریک کی طرح قیام کریں۔
جس طرح ایرانی شاہ رضا پہلوی بیس ہزار اسلامی انقلابیوں کو مارنے کے بعد بلا آخر فرار ہوا، اسرار صاحب بھی یہی کچھ چاہتے تھے۔
ظاہر ہے موجودہ حکومتوں کے پاس فضایہ، زمینی دستوں، راکٹوں سے لے کر ایٹم بم تک ہیں سو پرامن انقلاب کا راستہ کچھ ہزار کا سینے پر گولی کھانا ٹہرا۔
اسکے برعکس ایک طبقہ علما کا ہے جو قرآن و حدیث کی تعلیم و تدریس میں مشغول ہے۔
لڑکا شیخ سے مصافحہ کرتا ہے اور ان کے قریب ہی زمین پر بیٹھ جاتا ہے۔
وہ درس میں مشغول رہتے ہیں۔
کچھ دیر بعد لڑکے سے مخاظب ہو تے ہیں جی کہیے۔
لڑکا انکو ون قرآن کے بارے میں بتانا شروع کرتا ہے کہ کیسے احادیث، اسما الرجال کی ہزاروں کتب کو کمپیوٹر ویب سایٹ میں ترتیب دیا جا سکتا ہے کہ ہر موضوع سے متعلق صحیح احادیث چھن کر اول نمبر پر آجایں۔ سافٹ ویر راوی کے ثقہ، عادل، زمانے، زہد اور دیگر معلومات کو ہزاروں کتب سے جانچے گا اور اس پر قدیم محدثین کے روایت اور درایت کے اصول لگاے گا اور احادیث کو ایک عام قاری کے لیے پیش کر دے گا۔ یوں لوگوں کا مذہب ایک ہونا شروع ہو جاے گا سو قرآن کی تشریح ایک ہو جاے گی اور امہ ایک ہو جاے گی اور شیاطین دوسری طرف۔ گویا گمراہ ہونے کے اسباب کم ہو جایں گے۔
شیخ نے کہا آپ اس کی کوی دستاویز بنا لیں اور شیخ کورنگی کو دکھایں کہ وہ اس پر کچھ کام پہلے ہی کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کام علما کی سرکردگی میں ہونا چاہیے۔
توحید بندو ں کو جوڑتی ہے ان میں پیار و محبت پیدا کرتی ہے۔
راج برطانیہ توحید کی ضد ہے کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔
شیخ علما کے اس سلسلے میں سے تھے جن کی ابتدا ء راج برطانیہ کے زیر نگرانی وہابی فکر دنیاے اسلام میں پھیلانے سے قریبا دو سو سال پہلے ہوی تھی۔
ہند کا ایک گروہ تو ایسا تھا جس نے من و عن وہاب صاحب کی تعلیمات کا پرچار کیا لیکن ایک گروہ صاف کھل کر سامنے بھی نہ آیا اور نہ ہی کل کا کل انکار کیا۔ شیخ اس دوسرے گروہ سے تھے۔
عرب شریف کے وہاب صاحب توحید میں حد درجہ تشدد کی وجہ سے یہاں تک پہنچے کہ مسلمانوں کی اکثریت مشرک ٹہری۔
لیکن اس تحریک کی کامیابی کا کچھ سہرا سلطنت عثمانیہ کے دور کا بوجھل اور پرتکلف دین تھا جو رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ تعلیمات سے دور تھا۔
بہرحال راج برطانیہ کی پالیسی نے رنگ دکھایا اور مسلمان علما دو گرہوں میں بٹ گے۔ ایک وہ جو ڈھلتے نور کو تھامے ہوے تھا اور بزرگان دین کے طریقے پر تھا اور دوسرا وہ جو محض علم سے ہر خس و خاشاک کو اسلام کے چہرے سے ہٹا دینا چاہتا تھا۔
لڑکا شیخ سے دوبارہ مصافحہ کرتا ہے اور جانے کے لیے زمین سے اٹھتا ہے۔
منظر تبدیل ہوتا ہےلڑکا شیخ رب میڈیکل دوم سے پہلی ملاقات کرتا ہے۔
- میاں ظہوری