جاگ رہا ہوں ، راگ میں آنا اور کہنا
÷÷راگ اور خواب دوسرے مصرع میں، یہاں قوافی کی ضرورت نہیں کیا؟
دو سے، تین نہ چار نہ پانچ۔ اکیلی سے
تُم نے چھپائی ساری جو ہیں وہ باتیں
۔۔پہلے بھی یہ دوسرا مصرع کچھ پسند نہیں آیا تھا، اسے بدلنے کی کوشش ہی کرو، اگلا مصرع بھی یوں بہتر ہو گا
تُم نے چھپائی ہیں جو، وہ ساری باتیں
دنیا داری، جھگڑے ، جنگوں کی باتیں
کچھ بھی ہو مضمون، مجھے بس سُننا ہے
اس طرح بہتر ہو گا
دنیا داری کے جھگڑوں، جنگوں کی باتیں
کچھ بھی ہو موضوع، مجھے بس سُننا ہے
بہت بہتر اُستاد محترم، جن مصارع کی نشاندہی فرمائی آپ نے وہ یا تو درست کیے ہیں یا پورا بند ہی تبدیل کر دیا ہے، یوں دیکھ لیجیے تو
چپکے سے تُم اک دن آ نا کہہ دینا
یا پھر مجھ کو پاس بلا نا کہہ دینا
من کے اندر رکھی ہیں جو وہ باتیں
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
تُم نے مجھ کو یاد کیا تھا، کہہ دینا
دل کا گھر آباد کیا تھا، کہہ دینا
میری یاد میں آنسو کتنے آئے تھے
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
بے چینی سے کاٹی ہیں جو سب راتیں
آگ لگا کر گزری ساری برساتیں
حال وہ ساری سُلگی سُلگی راتوں کا
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
برسوں سے وہ طاق پہ رکھی سب باتیں
یادوں کے آفاق پہ رکھی سب باتیں
اُلٹی، سیدھی، اُلجھی، سُلجھی کیسی بھی
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
کب ڈوبا تھا سورج، چندا نکلا کب
کیا سوچا تھا پہلا تارا دیکھا جب
کوئی قصہ بھول نہ جانا یاد رہے
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
جاگ رہا ہوں، راگ میں آ کر کہہ دینا
سوتے میں اک خواب جگا کر کہہ دینا
مجھ پر تیرا زور تو سارا چلتا ہے
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
پاس پڑوس محلے اور سہیلی سے
دو سے، تین نہ چار نہ پانچ۔ اکیلی سے
وہ باتیں جو کرنا مشکل ہوتی ہیں
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
کلیوں، پھولوں، بھنوروں، رنگوں کی باتیں
شورش، جھگڑوں، جنگوں ،دنگوں کی باتیں
کچھ بھی ہو موضوع ، مجھے بس سُننا ہے
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا
چپکے سے تُم اک دن آ نا کہہ دینا
مجھ کو یا پھر پاس بلا نا کہہ دینا
من کے اندر رکھی ہیں جو وہ باتیں
ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھاناکہہ دینا