ایک گُلاب کا پھول پایا
اس کو دل میں بسایا
خواب کو میں نے سجایا
حقیقت کو خواب سے بنایا
جب سفر شروع ہوا میرا
خواب لگا جو بھی تھا پایا
حقیقت پر خواب کا گماں آیا
بے کلی نے مجھے جب ستایا
فروعات سے بھاگنا چاہا
مگر گلاب کا پھول ایسا سمایا
جہاں میں خود کو معلق پایا