محمد اظہر نذیر
محفلین
چاند چہرہ وہ ، جھیل سی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکھیں
اُن میں کیسی وہ دلرُبائی تھی
کھینچ کر مجھ کو پاس لائی تھی
پھر مجھے یاد کچھ نہیں یارو
بس اُن آنکھوں سے چار کی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں
پھر سراپا بھی وہ قیامت کا
کیا کرے شیخ اس شرافت کا
پر وہ بھٹکی مری نگاہوں کو
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں
خواب میں آ کے چھیڑ دیں گی مجھے
اب وہ پاگل کیا کریں گی مجھے
بچ کے جانا بھی کون چاہے گا
شوخ ، چنچل، شرشرتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں
میری ٹھوکر پہ چونک جاتی ہیں
دیکھ کر ٹھیک چین پاتی ہیں
پیار میں ڈوب کر کہیں اظہر
میری نظریں اُتارتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکھیں
اُن میں کیسی وہ دلرُبائی تھی
کھینچ کر مجھ کو پاس لائی تھی
پھر مجھے یاد کچھ نہیں یارو
بس اُن آنکھوں سے چار کی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں
پھر سراپا بھی وہ قیامت کا
کیا کرے شیخ اس شرافت کا
پر وہ بھٹکی مری نگاہوں کو
آنکھوں آنکھوں سنوارتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں
خواب میں آ کے چھیڑ دیں گی مجھے
اب وہ پاگل کیا کریں گی مجھے
بچ کے جانا بھی کون چاہے گا
شوخ ، چنچل، شرشرتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں
میری ٹھوکر پہ چونک جاتی ہیں
دیکھ کر ٹھیک چین پاتی ہیں
پیار میں ڈوب کر کہیں اظہر
میری نظریں اُتارتی آنکھیں
ڈوب جاؤ، پُکارتی آنکیں