محمد اظہر نذیر
محفلین
آؤ موسم اچھا ہے
بھیگا بھیگا، نکھرا نکھرا
ایسا اُجلا روپ کہیں ہے؟
پیار محبت چھایا جیسا
کوئی کہیں پر دھوپ نہیں ہے
آؤ موسم اچھا ہے
پھول گُلاب کے، قطرے جن پر
رقصاں ہیں اور کھیلے جائیں
ایسے میں بھی ہجراں کے غم
کون کہے اب جھیلے جائیں
آؤ موسم اچھا ہے
ہلکی ہلکی خنکی سی ہے
تُم کو پسند تھی بالکُل ویسی
جھولہ شاخ پہ اب بھی لٹکا
سب کچھ ہے تو دوری کیسی
آؤ موسم اچھا ہے
کھڑکی اک ٹک دیکھے جائے
دروازے پر آس لگی ہے
اظہر پانی لے کر بیٹھا
لیکن من کی پیاس لگی ہے
آؤ موسم اچھا ہے