ایک ہلکی پھلکی سی غزل، اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لیے،'' اُس سے ملنا کمال ہو جائے''

اُس سے ملنا کمال ہو جائے
روئے سادہ، گلال ہو جائے
دیکھ کر اُس کو الف گھوڑے کی
ہائے دُلکی سی چال ہو جائے
کیا کریں خیر ہو گا مستقبل
تھوڑا بہتر یہ حال ہو جائے
روز ملتے ہو کیوں رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟
آ کہ ڈھیلا یہ مال ہو جائے
روک سکتے نہیں بُرائی کو
کچھ تو آو ملال ہو جائے
حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
خواب میں ہی وصال ہو جائے
وائے قسمت غریب کی اظہر
نوکری کر، کہ دال ہو جائے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
روز ملتے ہو کیوں رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
خواب میں ہی وصال ہو جائے
بہت خوب کیا کہنے جناب مجھے تو یہ دونوں شعر بہت پسند آئے باقی غزل بھی بہت اچھی ہے ہم تو فنی اعتبار سے بات نہیں کرسکتے وہ اساتذہ اکرام کا کام ہے
 
ایک تبدیلی

اُس سے ملنا کمال ہو جائے
روئے سادہ، گلال ہو جائے
دیکھ کر اُس کو الف گھوڑے کی
ہائے دُلکی سی چال ہو جائے
کیا کریں خیر ہو گا مستقبل
تھوڑا بہتر یہ حال ہو جائے
روز ملتے تو ہو رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟
آ کہ ڈھیلا یہ مال ہو جائے
روک سکتے نہیں بُرائی کو
کچھ تو آو ملال ہو جائے
حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
خواب میں ہی وصال ہو جائے
وائے قسمت غریب کی اظہر
نوکری کر، کہ دال ہو جائے
 
ایک اور تبدیلی
اُس سے ملنا کمال ہو جائے
روئے سادہ، گلال ہو جائے
دیکھ کر اُس کو الف گھوڑے کی
ہائے دُلکی سی چال ہو جائے
کیا کریں خیر ہو گا مستقبل
تھوڑا بہتر یہ حال ہو جائے
روز ملتے تو ہو رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟
آ کہ ڈھیلا یہ مال ہو جائے
روک سکتے نہیں بُرائی کو
کم سے کم کچھ ملال ہو جائے
حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
خواب میں ہی وصال ہو جائے
وائے قسمت غریب کی اظہر
نوکری کر، کہ دال ہو جائے
 

شوکت پرویز

محفلین
جناب اظہر صاحب!
کافی اچّھی غزل ہے، استاد صاحب کے مشورہ کا انتظار کیجئے کہ اس سے آپ کی غزل میں اور نکھار آ جائے گا۔ اور کچھ ہکی سی تلفظ کی غلطی کا ازالہ بھی ہو جائے گا۔
 
روز ملتے ہو کیوں رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
خواب میں ہی وصال ہو جائے
بہت خوب کیا کہنے جناب مجھے تو یہ دونوں شعر بہت پسند آئے باقی غزل بھی بہت اچھی ہے ہم تو فنی اعتبار سے بات نہیں کرسکتے وہ اساتذہ اکرام کا کام ہے
بہت نوازش جناب
 
جناب اظہر صاحب!
کافی اچّھی غزل ہے، استاد صاحب کے مشورہ کا انتظار کیجئے کہ اس سے آپ کی غزل میں اور نکھار آ جائے گا۔ اور کچھ ہکی سی تلفظ کی غلطی کا ازالہ بھی ہو جائے گا۔
آپ ہی کچھ رہنمائی فرما دیتے
 

شوکت پرویز

محفلین
آپ ہی کچھ رہنمائی فرما دیتے
1- فرہنگ آصفیہ میں لفظ "الف" (ا + لف، ل بل فتح) بتایا گیا ہے، اسے ذرا دوسرے ذرائع سے بھی دیکھ لیں
2- لفظ "آؤ" سے متعلق تھا، کہ یہ (فع + ل) فصیح ہوتا ہے اور اسے (فع + لن) باندھنا فصیح نہیں- لیکن یہ شعر آپ پہلے ہی تبدیل کر چکے ہیں تو اسے نظر انداز کر دیں۔
 
1- فرہنگ آصفیہ میں لفظ "الف" (ا + لف، ل بل فتح) بتایا گیا ہے، اسے ذرا دوسرے ذرائع سے بھی دیکھ لیں
2- لفظ "آؤ" سے متعلق تھا، کہ یہ (فع + ل) فصیح ہوتا ہے اور اسے (فع + لن) باندھنا فصیح نہیں- لیکن یہ شعر آپ پہلے ہی تبدیل کر چکے ہیں تو اسے نظر انداز کر دیں۔
اُستاد محترم الف عین
 
1- فرہنگ آصفیہ میں لفظ "الف" (ا + لف، ل بل فتح) بتایا گیا ہے، اسے ذرا دوسرے ذرائع سے بھی دیکھ لیں
2- لفظ "آؤ" سے متعلق تھا، کہ یہ (فع + ل) فصیح ہوتا ہے اور اسے (فع + لن) باندھنا فصیح نہیں- لیکن یہ شعر آپ پہلے ہی تبدیل کر چکے ہیں تو اسے نظر انداز کر دیں۔
میں نے قاموس میں دیکھا تو تھا ، وہاں الف ل متشدد کے ساتھ اور ال ف ل ساکن کے ساتھ بھی تھا، موخرالزکر گھوڑے کے دو ٹانگوں پر کھڑا ہونا بیان کیا گیا تھا، شائد مغالطہ ہوا ہو
 

شوکت پرویز

محفلین
میں نے قاموس میں دیکھا تو تھا ، وہاں الف ل متشدد کے ساتھ اور ال ف ل ساکن کے ساتھ بھی تھا، موخرالزکر گھوڑے کے دو ٹانگوں پر کھڑا ہونا بیان کیا گیا تھا، شائد مغالطہ ہوا ہو
یہ گھوڑے کے دو ٹانگوں پر کھڑا ہونے کے متعلق ہی ہے، لیکن آپ فی الحال اسے یہیں التواء میں رکھیں، حتی کہ استاد صاحب ا جائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
یہاں میرے پاس کوئی لغت تو نہیں، لیکن میرے علم کے مطابق الف درست تقطیع کیا گیا ہے، لام ساکن۔
ویسے بس دو اشعار پر ابھی بھی اعتراض ہے، وہ درست کر دو تو مزید اصلاح کی ضرورت نہیں۔
دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟​
آ کہ ڈھیلا یہ مال ہو جائے​
محاورہ بٹوا یا جیب ڈھیلا کرنا ہوتا ہے (بلکہ ہمارے ہاں عام بول چال میں ’ناواں ڈھیلا کرنا‘ بولا جاتا ہے)۔ مال ڈھیلا نہیں کیا جاتا۔​
وائے قسمت غریب کی اظہر​
نوکری کر، کہ دال ہو جائے​
اگر مراد یہ ہے کہ ’دال روٹی کا مسئلہ حل ہو جائے‘ تو یہ بات ’دال ہو جائے۔ سے ظاہر نہیں ہوتی۔​
اور ہاں، اس الف گھوڑے والے شعر میں بھی ’ہائے‘ حشو محسوس ہوتا ہے​
 

الف عین

لائبریرین
اُس سے ملنا کمال ہو جائے
روئے سادہ، گلال ہو جائے
//درست

دیکھ کر اُس کو الف گھوڑے کی
ہائے دُلکی سی چال ہو جائے
//’ہائے‘ حشو ہے۔اور پہلے مصرع میں ’بھی‘ کم ہے
الف گھوڑے کی، دیکھ لے جو اسے
کیسی دلکی۔۔۔


کیا کریں خیر ہو گا مستقبل
تھوڑا بہتر یہ حال ہو جائے
//اس کا بھی پہلا مصرع تبدیلی چاہتا ہے کہ کچھ بات واضح ہو جائے۔ مثلاً
آگے اب جو بھی ہو، پہ کم از کم
آگے اب جو بھی ہو، سو ہو لیکن

روز ملتے ہو کیوں رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
۔۔بہتر ہو کہ یوں کہو
روز ملتے تو ہو رقیبوں سے!!


دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟
آ کہ ڈھیلا یہ مال ہو جائے
//اس سلسلے میں لکھ چکا ہوں کہ ڈھیلا مال غلط ہے۔

روک سکتے نہیں بُرائی کو
کچھ تو آو ملال ہو جائے
// روک سکتے نہیں بُرائی کو
کچھ تو لیکن ملال ہو جائے


حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
خواب میں ہی وصال ہو جائے
//بہتر ہو کہ یوں کہا جائے
کیا کروں، ہجر کیسے کاٹوں میں

وائے قسمت غریب کی اظہر
نوکری کر، کہ دال ہو جائے
//یہ بھی محاورہ غلط ہے جیسا کہہ چکا ہوں۔ دوسرا مقطع کہو
 
اُس سے ملنا کمال ہو جائے
روئے سادہ، گلال ہو جائے
//درست

دیکھ کر اُس کو الف گھوڑے کی
ہائے دُلکی سی چال ہو جائے
//’ہائے‘ حشو ہے۔اور پہلے مصرع میں ’بھی‘ کم ہے
الف گھوڑے کی، دیکھ لے جو اسے
کیسی دلکی۔۔۔


کیا کریں خیر ہو گا مستقبل
تھوڑا بہتر یہ حال ہو جائے
//اس کا بھی پہلا مصرع تبدیلی چاہتا ہے کہ کچھ بات واضح ہو جائے۔ مثلاً
آگے اب جو بھی ہو، پہ کم از کم
آگے اب جو بھی ہو، سو ہو لیکن

روز ملتے ہو کیوں رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
۔۔بہتر ہو کہ یوں کہو
روز ملتے تو ہو رقیبوں سے!!


دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟
آ کہ ڈھیلا یہ مال ہو جائے
//اس سلسلے میں لکھ چکا ہوں کہ ڈھیلا مال غلط ہے۔

روک سکتے نہیں بُرائی کو
کچھ تو آو ملال ہو جائے
// روک سکتے نہیں بُرائی کو
کچھ تو لیکن ملال ہو جائے


حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
خواب میں ہی وصال ہو جائے
//بہتر ہو کہ یوں کہا جائے
کیا کروں، ہجر کیسے کاٹوں میں

وائے قسمت غریب کی اظہر
نوکری کر، کہ دال ہو جائے
//یہ بھی محاورہ غلط ہے جیسا کہہ چکا ہوں۔ دوسرا مقطع کہو
محترم اُستاد لفظ ال ف نہیں ہے ا لف ہی ہے جیسا کہ محترم شوکت پرویز صاحب نے فرمایا ہے۔ میں اُن کا شکر گزار ہوں
یوں دیکھ لیجیے غزل کو

اُس سے ملنا کمال ہو جائے
روئے سادہ، گلال ہو جائے
دیکھ لے جو اُسے الف گھوڑا
کیسی دُلکی سی چال ہو جائے
آگے اب جو بھی ہو، سو ہو لیکن
تھوڑا بہتر یہ حال ہو جائے
روز ملتے تو ہو رقیبوں سے
آج میرا خیال ہو جائے
دولت حسن، بُخل کیسا ہے؟
آج پھر سے وصال جائے
روک سکتے نہیں بُرائی کو
کچھ تو لیکن ملال ہو جائے
حالت ہجر، کیا کہوں تُجھ کو
چل پلٹ جا، کمال ہو جائے
اُس نے ملنا ہے شام کو اظہر
آج جلدی زوال ہو جائے
 
Top