mohsin iqbal
محفلین
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
(2009ء) میں ہندی زبان میں ایک تحقیقی کتاب شائع ہونے پر پورے ہندوستان میں ایک تہلکہ مچ گیاہے اور اس سے سارے ہندوستان میں ایک شور بپاہوچکاہے۔ اس ہندی زبان میں شائع ہونے والی کتاب’’کالکی اوتار‘‘ (یعنی اس ساری کائنات کا رہبر یا پیغمبر ) کا لکھنے والا اگر کوئی مسلمان ہوتا تو نہ صرف اسے جیل بھیجا جاتا بلکہ اس کتاب کے شائع کرنے اور اسے تقسیم کرنے پر بھی سخت قسم کی پابندی عائد کی جاتی۔ اس اہم اور تحقیقی کتاب کے مصنف کا تعلق بنگالی نسل سے ہے اور وہ الہ آباد یونیورسٹی میں ایک اہم شعبے کا قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں جوکہ سنسکرت کے اسکالر اور بہت بڑے محقق پنڈت ویر پرکاش اپادپھ ’’برھمن ہندو‘‘ ہے۔
بڑی محنت اور تحقیق کے بعد اپنی اس علمی کاوش کو پنڈت ویرپرکاش نے آٹھ بڑے پنڈتوں کے سامنے پیش کیا جو خود بھی تحقیق کے میدان میں اپنا نام پیدا کر چکے ہیں جن کا شمار اپنے وقت کے بڑے مذہبی دانشوروں اور مذہبی اسکالروں میں کیا جاتاہے ۔ ان پنڈتوں نے کتاب کو اول سے آخر تک پڑھنے کے بعد اس تحقیقی کتاب کو صحیح اور مسلمہ تحقیقی کام کو تسلیم کیاہے۔
ہندومت اور ہندؤوں کی جن اہم اور بڑی مذہبی کتابوں میں جس رہبر اور راہنما کا ذکر ’’کلکی اوتار‘‘ کے نام سے کیا گیا ہے وہ در حقیقت عربستان کے باشندے جناب محمدکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ پر ہی صادق آناہے ۔ اس لئے ساری دنیا کے ہندؤوں کو چاہئے کہ وہ مزید کسی انتظار کی تکلیف نہ کریں بلکہ اس ہستی ’’کلکی اوتار‘‘یعنی پیغمبر اسلام ﷺ پر ایمان لے آئیں ۔ اسی کتاب کے مصنف جناب ویر پرکاش اور ان آٹھ پنڈتوں نے واضح الفاظ میں لکھا ہے کہ ’’ہندومت کے سمدھنے اور ماننے والے ابھی تک ’’کلکی اوتار‘‘ کے آنے کا انتظار کررہے ہیں۔ان کا یہ انتظار ایسا ہے جوکہ قیامت تک ختم ہونے والا نہیں ہے کیونکہ یہ جس اعلیٰ ہستی کا انتظار کر رہے ہیں اس مقدس ہستی کا ظہور اس دنیا میں ہوچکاہے (یعنی وہ تشریف لاچکے ہیں) اور وہ اپنا کام مکمل کرکے اور اپنی مفوضہ ذمہ داری ادا کرکے چودہ سو سال قبل اس دنیا سے رحلت فرماگئے ہیں۔ پنڈت ویر پرکاش صاحب اپنی اس تحریر کے ثبوت کیلئے ہندؤوں کی مقدس کتاب ’’وید‘‘ سے دلیل نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
’’وید‘‘ (ہندؤوں کی اہم اور مذہبی کتاب) میں مذکور ہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘ اس دنیا میں بھگوان (اللہ تعالیٰ) کے آخری پیغمبر ہونگے جو ساری دنیا کی راہنمائی کرنے کیلئے بھیجے جائیں گے۔ اس حوالہ کو نقل کرنے کے بعد پنڈت صاحب لکھتے ہیں کہ یہ بات صرف نبی علیہ السلام پر ہی صادق آتی ہے۔
ہندومت کی ایک پیش گوئی کے مطابق ’’کلکی اوتار‘‘ (پیغمبر عالم) ایک دیپ یعنی جزیرہ میں پیدا ہونگے۔ ہندومت کے کہنے کے مطابق یہ عرب کا علاقہ ہے جو کہ ’’جزیرۃ العرب‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔
ہندؤوں کی مقدس مذہبی اور دھرمی کتابوں میں ’’کلکی اوتار‘‘کے والد کا نام ’’وشنو بھگت‘‘ اور والدہ کا نام ’’سوماتب‘‘ بتایا گیاہے سنسکرت میں ’’وشنو‘‘ کے لفظی معنی ’’اللہ‘‘ اور ’’بھگت‘‘ کے معنی ’’بندہ‘‘ہے۔ اس لئے عربی میں ’’وشنو بھگت‘‘ کے معنی عبد اللہ ہوگا اور اسی طرح سنسکرت میں ’’سومانی‘‘ کا لفظی ترجمہ ہوگا ’’امن وسلامتی‘‘ جس کو عربی میں ’’آمنہ‘‘ کہا جاتاہے جب کہ آپ ﷺ کے والد کانام بھی عبد اللہ اور والدہ ماجدہ کا نام بھی آمنہ ہے۔
ہندؤوں کی بڑی بڑی مذہبی اور دھرمی کتابوں میں مذکور ہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘کا معاش زندگی کھجور اور زیتون پر ہوگا نیز یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ وہ سب سے بڑھ کر قول وقرار کے سچے ہونگے اور سب سے زیادہ ایماندار ہونگے نیز وہ امن وسکون کی زندگی گزاریں گے۔ اس حوالے سے جناب پنڈت پرکاش صاحب لکھتے ہیں کہ ’’ یہ بات بھی جناب محمد کریم ﷺ کے علاوہ کسی اور پر ثابت نہیں ہوتی۔‘‘
’’وید‘‘ میں لکھا ہواہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘ اپنے علاقہ کے معزز اور شریف خاندان میں پیدا ہوگا جب کہ یہ بات بھی عیاں ہے کہ جناب محمد ﷺ قریش کے معزز اور شریف خاندان میں پیدا ہوئے اور اسی قبیلہ کو مکہ میں انتہائی عزت واحترام کا مقام حاصل تھا۔
۶۔ ’’کلکی اوتار‘‘کو ’’بھگوان‘‘ (اللہ تعالیٰ) اپنے خاص قاصد (فرشتہ) کے ذریعہ ایک غار میں تعلیم دینگے۔ اس معاملہ میں یہ بھی انتہائی سچی بات ہے کہ جناب محمد ﷺ ہی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبریل امین علیہ السلام نے غار حراء میں تعلیم دی۔
۷۔ ہندؤوں کی ان کتابوں میں لکھا ہوا ہے ’’بھگوان‘‘ ’’کلکی اوتار‘‘کو ایک تیز گھوڑادینگے جس پر سوار ہوکر وہ ساری دنیا اور ساتوں آسمانوں کا چکر لگائیں گے ۔ نبی اکرم ﷺ کا براق پر سوار ہونا اور معراج والے واقعہ کی اس سے صداقت ہوتی ہے۔
۸۔ہندؤوں کی ان مذہبی ودھرمی کتابوں میں یہ بھی لکھا ہوا ہے ’’کلکی اوتار‘‘ ( نبی ﷺ) کو بھگوان (اللہ تعالیٰ)آسمانی تائید اور زبردست نصرت پہنچاتے رہیں گے۔ جب کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی خاص مدد ونصرت اپنے فرشتوں کے ذریعہ کی تھی۔
۹۔ مزید لکھا ہوا ہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘ گھڑ سواری ، تیر اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہونگے۔
اس کے متعلق جناب پنڈت ویر پرکاش صاحب نے جو کچھ لکھا ہے وہ بڑا ہی اہم اور غو ر کرنے کے لائق ہے۔ لکھتے ہیں کہ ’’نیزوں ، تلواروں اور گھوڑوں کا زمانہ کب کا ہی ختم ہوچکاہے جب کہ اب جدید ترین ہتھیاروں یعنی ٹینک ، بندوقوں ، میزائلوں اور ایٹمی ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اس لئے اب کسی تیر یا تلوار والے ’’کلکی اوتار‘‘ کا انتظار کرنا بڑی بے وقوفی اور حماقت ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ آسمانی کتاب ’’ قرآن مجید‘‘ والے محمد ﷺ ہی اصل ’’کلکی اوتار‘‘ (پیغمبر عالم ﷺ ) ہیں۔ جن کا تذکرہ ہماری مقدس اور اہم مذہبی ودھرمی کتابوں میں موجود ہے مزید کسی اور ’’اوتار‘‘ کا انتظار غیر دانش مندانہ ہوگا۔
بے جانہ ہوگا اگر میں (مترجم) یہاں اسی سلسلہ میں وہ تحقیق بھی درج کردوں جوکہ عالمی ریسرچ اسکالر ڈاکٹر حمید اللہ نے کی ہے ۔ بہاولپور یونیورسٹی میں ۱۹۸۱ء کو اپنے ایک لیکچر میں ہندؤوں کے دس مذہبی پرانوں میں سے ایک پران( مذہبی کتاب) کے حوالے سے کہا کہ ’’آخری زمانے میں ایک شخص ریگستان کے علاقہ میں پیدا ہوگا اس کی ماں کا نام ’’قابل اعتماد‘‘ اور باپ کا نام ’’ اللہ کا بندہ اور غلام‘‘ ہوگا۔ وہ اپنے وطن سے شمال کی طرف جاکر بسنے پر مجبور ہوگا اور پھر وہ اپنے وطن کو دس ہزار آدمیوں کی مددسے فتح کرے گا۔ جنگ میں اس کی رتھ کو اونٹ کھینچیں گے اور وہ اونٹ اس قدر تیز رفتار ہونگے کہ آسمان تک پہنچ جائیں گے۔
(2009ء) میں ہندی زبان میں ایک تحقیقی کتاب شائع ہونے پر پورے ہندوستان میں ایک تہلکہ مچ گیاہے اور اس سے سارے ہندوستان میں ایک شور بپاہوچکاہے۔ اس ہندی زبان میں شائع ہونے والی کتاب’’کالکی اوتار‘‘ (یعنی اس ساری کائنات کا رہبر یا پیغمبر ) کا لکھنے والا اگر کوئی مسلمان ہوتا تو نہ صرف اسے جیل بھیجا جاتا بلکہ اس کتاب کے شائع کرنے اور اسے تقسیم کرنے پر بھی سخت قسم کی پابندی عائد کی جاتی۔ اس اہم اور تحقیقی کتاب کے مصنف کا تعلق بنگالی نسل سے ہے اور وہ الہ آباد یونیورسٹی میں ایک اہم شعبے کا قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں جوکہ سنسکرت کے اسکالر اور بہت بڑے محقق پنڈت ویر پرکاش اپادپھ ’’برھمن ہندو‘‘ ہے۔
بڑی محنت اور تحقیق کے بعد اپنی اس علمی کاوش کو پنڈت ویرپرکاش نے آٹھ بڑے پنڈتوں کے سامنے پیش کیا جو خود بھی تحقیق کے میدان میں اپنا نام پیدا کر چکے ہیں جن کا شمار اپنے وقت کے بڑے مذہبی دانشوروں اور مذہبی اسکالروں میں کیا جاتاہے ۔ ان پنڈتوں نے کتاب کو اول سے آخر تک پڑھنے کے بعد اس تحقیقی کتاب کو صحیح اور مسلمہ تحقیقی کام کو تسلیم کیاہے۔
ہندومت اور ہندؤوں کی جن اہم اور بڑی مذہبی کتابوں میں جس رہبر اور راہنما کا ذکر ’’کلکی اوتار‘‘ کے نام سے کیا گیا ہے وہ در حقیقت عربستان کے باشندے جناب محمدکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ پر ہی صادق آناہے ۔ اس لئے ساری دنیا کے ہندؤوں کو چاہئے کہ وہ مزید کسی انتظار کی تکلیف نہ کریں بلکہ اس ہستی ’’کلکی اوتار‘‘یعنی پیغمبر اسلام ﷺ پر ایمان لے آئیں ۔ اسی کتاب کے مصنف جناب ویر پرکاش اور ان آٹھ پنڈتوں نے واضح الفاظ میں لکھا ہے کہ ’’ہندومت کے سمدھنے اور ماننے والے ابھی تک ’’کلکی اوتار‘‘ کے آنے کا انتظار کررہے ہیں۔ان کا یہ انتظار ایسا ہے جوکہ قیامت تک ختم ہونے والا نہیں ہے کیونکہ یہ جس اعلیٰ ہستی کا انتظار کر رہے ہیں اس مقدس ہستی کا ظہور اس دنیا میں ہوچکاہے (یعنی وہ تشریف لاچکے ہیں) اور وہ اپنا کام مکمل کرکے اور اپنی مفوضہ ذمہ داری ادا کرکے چودہ سو سال قبل اس دنیا سے رحلت فرماگئے ہیں۔ پنڈت ویر پرکاش صاحب اپنی اس تحریر کے ثبوت کیلئے ہندؤوں کی مقدس کتاب ’’وید‘‘ سے دلیل نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
’’وید‘‘ (ہندؤوں کی اہم اور مذہبی کتاب) میں مذکور ہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘ اس دنیا میں بھگوان (اللہ تعالیٰ) کے آخری پیغمبر ہونگے جو ساری دنیا کی راہنمائی کرنے کیلئے بھیجے جائیں گے۔ اس حوالہ کو نقل کرنے کے بعد پنڈت صاحب لکھتے ہیں کہ یہ بات صرف نبی علیہ السلام پر ہی صادق آتی ہے۔
ہندومت کی ایک پیش گوئی کے مطابق ’’کلکی اوتار‘‘ (پیغمبر عالم) ایک دیپ یعنی جزیرہ میں پیدا ہونگے۔ ہندومت کے کہنے کے مطابق یہ عرب کا علاقہ ہے جو کہ ’’جزیرۃ العرب‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔
ہندؤوں کی مقدس مذہبی اور دھرمی کتابوں میں ’’کلکی اوتار‘‘کے والد کا نام ’’وشنو بھگت‘‘ اور والدہ کا نام ’’سوماتب‘‘ بتایا گیاہے سنسکرت میں ’’وشنو‘‘ کے لفظی معنی ’’اللہ‘‘ اور ’’بھگت‘‘ کے معنی ’’بندہ‘‘ہے۔ اس لئے عربی میں ’’وشنو بھگت‘‘ کے معنی عبد اللہ ہوگا اور اسی طرح سنسکرت میں ’’سومانی‘‘ کا لفظی ترجمہ ہوگا ’’امن وسلامتی‘‘ جس کو عربی میں ’’آمنہ‘‘ کہا جاتاہے جب کہ آپ ﷺ کے والد کانام بھی عبد اللہ اور والدہ ماجدہ کا نام بھی آمنہ ہے۔
ہندؤوں کی بڑی بڑی مذہبی اور دھرمی کتابوں میں مذکور ہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘کا معاش زندگی کھجور اور زیتون پر ہوگا نیز یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ وہ سب سے بڑھ کر قول وقرار کے سچے ہونگے اور سب سے زیادہ ایماندار ہونگے نیز وہ امن وسکون کی زندگی گزاریں گے۔ اس حوالے سے جناب پنڈت پرکاش صاحب لکھتے ہیں کہ ’’ یہ بات بھی جناب محمد کریم ﷺ کے علاوہ کسی اور پر ثابت نہیں ہوتی۔‘‘
’’وید‘‘ میں لکھا ہواہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘ اپنے علاقہ کے معزز اور شریف خاندان میں پیدا ہوگا جب کہ یہ بات بھی عیاں ہے کہ جناب محمد ﷺ قریش کے معزز اور شریف خاندان میں پیدا ہوئے اور اسی قبیلہ کو مکہ میں انتہائی عزت واحترام کا مقام حاصل تھا۔
۶۔ ’’کلکی اوتار‘‘کو ’’بھگوان‘‘ (اللہ تعالیٰ) اپنے خاص قاصد (فرشتہ) کے ذریعہ ایک غار میں تعلیم دینگے۔ اس معاملہ میں یہ بھی انتہائی سچی بات ہے کہ جناب محمد ﷺ ہی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبریل امین علیہ السلام نے غار حراء میں تعلیم دی۔
۷۔ ہندؤوں کی ان کتابوں میں لکھا ہوا ہے ’’بھگوان‘‘ ’’کلکی اوتار‘‘کو ایک تیز گھوڑادینگے جس پر سوار ہوکر وہ ساری دنیا اور ساتوں آسمانوں کا چکر لگائیں گے ۔ نبی اکرم ﷺ کا براق پر سوار ہونا اور معراج والے واقعہ کی اس سے صداقت ہوتی ہے۔
۸۔ہندؤوں کی ان مذہبی ودھرمی کتابوں میں یہ بھی لکھا ہوا ہے ’’کلکی اوتار‘‘ ( نبی ﷺ) کو بھگوان (اللہ تعالیٰ)آسمانی تائید اور زبردست نصرت پہنچاتے رہیں گے۔ جب کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی خاص مدد ونصرت اپنے فرشتوں کے ذریعہ کی تھی۔
۹۔ مزید لکھا ہوا ہے کہ ’’کلکی اوتار‘‘ گھڑ سواری ، تیر اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہونگے۔
اس کے متعلق جناب پنڈت ویر پرکاش صاحب نے جو کچھ لکھا ہے وہ بڑا ہی اہم اور غو ر کرنے کے لائق ہے۔ لکھتے ہیں کہ ’’نیزوں ، تلواروں اور گھوڑوں کا زمانہ کب کا ہی ختم ہوچکاہے جب کہ اب جدید ترین ہتھیاروں یعنی ٹینک ، بندوقوں ، میزائلوں اور ایٹمی ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اس لئے اب کسی تیر یا تلوار والے ’’کلکی اوتار‘‘ کا انتظار کرنا بڑی بے وقوفی اور حماقت ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ آسمانی کتاب ’’ قرآن مجید‘‘ والے محمد ﷺ ہی اصل ’’کلکی اوتار‘‘ (پیغمبر عالم ﷺ ) ہیں۔ جن کا تذکرہ ہماری مقدس اور اہم مذہبی ودھرمی کتابوں میں موجود ہے مزید کسی اور ’’اوتار‘‘ کا انتظار غیر دانش مندانہ ہوگا۔
بے جانہ ہوگا اگر میں (مترجم) یہاں اسی سلسلہ میں وہ تحقیق بھی درج کردوں جوکہ عالمی ریسرچ اسکالر ڈاکٹر حمید اللہ نے کی ہے ۔ بہاولپور یونیورسٹی میں ۱۹۸۱ء کو اپنے ایک لیکچر میں ہندؤوں کے دس مذہبی پرانوں میں سے ایک پران( مذہبی کتاب) کے حوالے سے کہا کہ ’’آخری زمانے میں ایک شخص ریگستان کے علاقہ میں پیدا ہوگا اس کی ماں کا نام ’’قابل اعتماد‘‘ اور باپ کا نام ’’ اللہ کا بندہ اور غلام‘‘ ہوگا۔ وہ اپنے وطن سے شمال کی طرف جاکر بسنے پر مجبور ہوگا اور پھر وہ اپنے وطن کو دس ہزار آدمیوں کی مددسے فتح کرے گا۔ جنگ میں اس کی رتھ کو اونٹ کھینچیں گے اور وہ اونٹ اس قدر تیز رفتار ہونگے کہ آسمان تک پہنچ جائیں گے۔