فرحان محمد خان
محفلین
ایک ہے زمین تو سمت کیا ، حدود کیا
روشنی جہاں بھی ہو ، روشنی کا ساتھ دو
خود جنونِ عشق بھی اب جنوں نہیں رہا
ہر جنوں کے سامنے آگہی کا ساتھ دو
ہر خیال و خواب ہے کل کی جنتیں لیے
ہر خیال و خواب کی تازگی کا ساتھ دو
چھا رہی ہیں ہر طرف ظلمتیں تو غم نہیں
روح میں کھلی ہوئی چاندنی کا ساتھ دو
کیا بُتوں کا واسطہ ، کیا خدا کا واسطہ
آدمی کے واسطے آدمی کا ساتھ دو
روشنی جہاں بھی ہو ، روشنی کا ساتھ دو
خود جنونِ عشق بھی اب جنوں نہیں رہا
ہر جنوں کے سامنے آگہی کا ساتھ دو
ہر خیال و خواب ہے کل کی جنتیں لیے
ہر خیال و خواب کی تازگی کا ساتھ دو
چھا رہی ہیں ہر طرف ظلمتیں تو غم نہیں
روح میں کھلی ہوئی چاندنی کا ساتھ دو
کیا بُتوں کا واسطہ ، کیا خدا کا واسطہ
آدمی کے واسطے آدمی کا ساتھ دو
جاں نثار اختر