سارہ خان
محفلین
محفل بھی کچھ آزاد آزاد سی لگ رہی ۔۔
محفل بھی کچھ آزاد آزاد سی لگ رہی ۔۔
نبیل کی اب وہ پہلی سی دہشت نہیں رہی۔محفل بھی کچھ آزاد آزاد سی لگ رہی ۔۔
تبصرہ محفوظ ہے اس بات پر ۔۔۔نبیل کی اب وہ پہلی سی دہشت نہیں رہی۔
آپ کے خیال میں آپ ایگناسٹک نہیں ہیں ۔ لیکن زیک کے نزدیک شاید آپ ایگناسٹک ٹھہریں ۔ ۔میرے نزدیک ڈرپوک تو وہ اہل مذہب ہیں جو سزا کے خوف سے خدا پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ اگناسٹک اگر اہل ایمان نہیں تو اپنی فکر میں ایماندار تو ہے۔
ایک نکتہ جس پر اس دھاگے میں کئی مبصرین کنفیوژ ہیں وہ یہ کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگناسٹک خدا کے بارے میں "کنفیوژ" ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
میں اگناسٹک نہیں ہو۔ لیکن اس کے باوجود اس بات کا قائل ہوں کہ خدا کے وجود یا غیر وجود کے بارے میں کوئی حتمی دلیل ، ثبوت یا جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ میں اس معاملے میں ہرگز "کنفیوژ" نہیں ہوں۔
زیک کا شکریہ کہ خوب دھاگہ شروع کیا۔
میرے نزدیک ڈرپوک تو وہ اہل مذہب ہیں جو سزا کے خوف سے خدا پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ اگناسٹک اگر اہل ایمان نہیں تو اپنی فکر میں ایماندار تو ہے۔
ایک نکتہ جس پر اس دھاگے میں کئی مبصرین کنفیوژ ہیں وہ یہ کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگناسٹک خدا کے بارے میں "کنفیوژ" ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
میں اگناسٹک نہیں ہوں۔ لیکن اس کے باوجود اس بات کا قائل ہوں کہ خدا کے وجود یا غیر وجود کے بارے میں کوئی حتمی دلیل ، ثبوت یا جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ میں اس معاملے میں ہرگز "کنفیوژ" نہیں ہوں۔
زیک کا شکریہ کہ خوب دھاگہ شروع کیا۔
آپ کے خیال میں آپ ایگناسٹک نہیں ہیں ۔ لیکن زیک کے نزدیک شاید آپ ایگناسٹک ٹھہریں ۔ ۔
کیوں بھئی زیک ۔
زیک کی بیان کردہ تعریف کے مطابق بغیر کسی کنفیوژن کے یہ ماننا ہی اگنوسٹک ہونا ہے۔میں ۔۔۔۔ اس بات کا قائل ہوں کہ خدا کے وجود یا غیر وجود کے بارے میں کوئی حتمی دلیل ، ثبوت یا جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔ میں اس معاملے میں ہرگز "کنفیوژ" نہیں ہوں۔
میں تو اس ایگنوسٹک کو" ڈرپوک "کہوں گا بشرطیکہ کوئی اسے مذاق نہ سمجھے۔ یا پھر اگر مذاق سمجھے تو اسے " کمزور " کہوں گا۔
یقیناً یہ میری اپنی ذاتی رائے ہے ۔ اس کو اردو میں غالباََ "لا ادریت" کہا گیا ہے لفظی طور پر بمعنی آئی ڈونٹ نو۔
جی ہاں درست کہا ۔لیکن یہ محض اصطلاحی اور لفظی نوعیت کے نزاعات ہیں ۔ میرا ذاتی تاثر ہے کہ ایگناسٹک لاادریت کا قریبی لغوی متبادل لگتاہے جبکہ تشکیکیت سکیپٹسزم کا ۔۔۔ہر انسان جو اپنی فکر کے تجزیاتی اوار سے گزرتا ہے اسے بہر حال اپنے خارجی مشاہدات کی گیرائی اور داخلی تجربات کی گہرائی (جنہیں قلبی واردات کہا جاسکتا ہے) کی روشنی میں اپنی فکری صلاحیت کے ( درجے کے)مطابق کسی رائے کو متعین اور اختیار کر تا ہے ور لامحالہ ہر تاثر کا اثر قبول کر نا اس لیے عین ممکن ہوتا ہے۔۔۔ ایسے فکری ناحول میں کسی ا نسان کی رائے کو ایک ایکوریٹ نظام کے تابع رکھنا یا سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہو سکتا ہے اسی لیے چاہے کوئی بھی نظریہ(ازم) ہو اس کے بھی کئی پہلو ہو نا قدرتی امر ہے اور ان کے حاملین متنوع الفکرہو سکتے ہیں۔چاہے وہ لاادریت ہو یاتصوریت ہویا قنوطیت و رجائیت ۔۔۔۔( اسے بات کو کسی بھلے مانس نے بہت دل چسپ انداز میں بیان کیا کہ دنیا میں اتنی اقسام کے انسان ہیں جتنے کہ انسان دنیا میں موجود ہیں) ۔ ۔ ۔ ان تمام جیسا کہ میں نے پہلے ایک مراسلے میں کہا کہ ایگناسٹک ہو یا کوئی اور فکری تجزیے کی پیچیدگیوں میں سے اپنے نتائج اخذ کرتے ہیں ۔۔۔اور یہ ہمارا محض تعلیمی مقصد ہوتا ہے ہم انہیں اپنی تفہیم کے مطابق اصطلاحات کے ڈھانچے میں رکھ کر منظم کرتے ہیں اس میں ہماری تفہیمی اور تجزیاتی صلاحیت کا عمل دخل بھی عین ممکن ہوتا ہے۔ ۔۔۔میرے خیال میں لاادریت اور ایگناسٹسزم میں فرق ہے۔ بلکہ لاادریت سکیپٹیسزم کے زیادہ قریب ہے۔
جبکہ ایگناسٹسزم محض خدا کو ماننے یا نہ ماننے سے متعلق ہے۔
پھر ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ خدا کو ماننے والے تھیئسٹ بھی ہیں، دیئسٹ بھی۔ اسی طرح ایگناسٹسزم بھی اپنی نظریاتی سطح پر کوئی ایک متعین چیز نہیں ہے۔ یعنی ایگناسٹسزم میں بھی تھیئسٹ، دیئسٹ اور اتھیئسٹ ایگناسٹکس ہوتے ہیں۔ یہ میلانی بات ہے کہ وہ کس طرف زیادہ قریب ہیں۔
جیسے ڈیکارٹ کی زندگی کا ایک مخصوص مقام ایگناسٹک ایتھیئزم میں گزرا ہے۔ اسی کے برعکس غزالی نے ایگناسٹک تھیئزم کا دور گزارا ہے۔
یہ بات البتہ سکیپٹیسزم سے بالکل مختلف ہے۔ کیونکہ وہاں صرف خدا کے وجود کی نہیں، بلکہ ہر شئے پر منطقی تشکیکیت کا اطلاق ہوتا ہے۔ ڈیوڈ ہیوم اس کی اعلی ترین مثال ہے۔
ایسے فکری ناحول میں کسی ا نسان کی رائے کو ایک ایکوریٹ نظام کے تابع رکھنا یا سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہو سکتا ہے اسی لیے چاہے کوئی بھی نظریہ(ازم) ہو اس کے بھی کئی پہلو ہو نا قدرتی امر ہے اور ان کے حاملین متنوع الفکرہو سکتے ہیں۔چاہے وہ لاادریت ہو یاتصوریت ہویا قنوطیت و رجائیت ۔۔۔۔( اسے بات کو کسی بھلے مانس نے بہت دل چسپ انداز میں بیان کیا کہ دنیا میں اتنی اقسام کے انسان ہیں جتنے کہ انسان دنیا میں موجود ہیں) ۔ ۔ ۔ ان تمام جیسا کہ میں نے پہلے ایک مراسلے میں کہا کہ ایگناسٹک ہو یا کوئی اور فکری تجزیے کی پیچیدگیوں میں سے اپنے نتائج اخذ کرتے ہیں ۔۔۔اور یہ ہمارا محض تعلیمی مقصد ہوتا ہے ہم انہیں اپنی تفہیم کے مطابق اصطلاحات کے ڈھانچے میں رکھ کر منظم کرتے ہیں اس میں ہماری تفہیمی اور تجزیاتی صلاحیت کا عمل دخل بھی عین ممکن ہوتا ہے۔ ۔۔۔
واہ فرائڈ بھی تشریف لے آئےمیری رائے میں یہ لوگ خود پسند ہیں اور تحقیق سے جی چراتے ہیں اور مزید یہ کہ انسانیت کے اعلیٰ مقام پر پہنچنے کی جستجو نہیں رکھے۔ ایک درمیانی رہگزر کو منزل جانتے ہیں۔
۔ بلکہ لاادریت سکیپٹیسزم کے زیادہ قریب ہے۔
I don't know whether I AM or I am NOT.اس کو واضح کردیں
I don't know whether I AM or I am NOT.
میں نے قریب ہونے کا پوچھا تھا کہ لاداریت سکیپٹزم کے کس طرح قریب ہے ۔سکیپٹک تشکیک کا شکار ہوتا ہے جبکہ لاداریت شک سے دور مکمل نفی ہوتی ہے ؟
نہیں۔ ایگناسٹک اس بات کے قائل ہیں کہ وہ دلیل بھی وجود نہیں رکھتی ہے۔شاید ایتھیسٹ ہر قیمت پر خدا کے منکر ہوتے ہیں اور ایگناسٹک وہ جو اس ضمن میں دلیل کی گنجائش رکھتے ہیں، یعنی اگر دلیل لے آئیں تو شاید مان لیں