فارسی شاعری ای کہ دایم بخویش مغروری --- خواجہ حافظ شیرازی

الف نظامی

لائبریرین
ای کہ دایم بخویش مغروری
گر ترا عشق نیست معذوری

تو ہمیشہ اپنے آپ پر مغرور ہے
گر تجھے عشق نہیں ، معذور ہے


گرد دیوانگانِ عشق مگرد
کہ بعقل و عقیلہ مشہوری

دیوانوں کے پیچھے مت چل
کہ تو عقل اور سرداری میں مشہور ہے



مستیِ عشق نیست در سر تو
رو کہ تو مست آبِ انگوری

عشق کی مستی تیرے سر میں نہیں ہے
جا کہ تو آبِ انگوری کا مست ہے


روئے زردست و آہ درد آلود
عاشقاں را گواہ رنجوری

زرد چہرہ ہے اور درد آلود آہ ہے
رنجوری عاشقوں کی گواہ ہے


بگذر از ننگ و نام خود حافظ
ساغرِ مے طلب کہ مخموری

اے حافظ نام و ننگ کو چھوڑ
شراب کا پیالا طلب کر کہ مخمور ہے


از خواجہ حافظ شیرازی
 
Top