اے آر وائی کے مبشر لقمان کا پروگرام تاحکم ثانی بند

اے آر وائی کے مبشر لقمان کا پروگرام تاحکم ثانی بند

طارق اسد نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کا غلط استعمال ہو رہا ہے تاہم حکومت اس کو روکنے میں ناکام رہی ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف پروگرام کرنے پر نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے میزبان مبشر لقمان کو پروگرام کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔
عدالت نے یہ حکم لال مسجد شہدا فاؤنڈیشن کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر دیا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدلیہ مخالف پروگرام کرنے سے متعلق دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی تو لال مسجد شہدا فاؤنڈیشن کے وکیل طارق اسد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان الیکٹرنک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا کے قواعد واضوابط میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ کوئی بھی ٹی وی چینل عدلیہ مخالف پروگرام نشر نہیں کر سکتا۔
اُنھوں نے کہا کہ مبشر لقمان اے آر وائی پر عدلیہ مخالف پروگرام کر کے عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کے علاوہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی ذات پر بھی کیچڑ اُچھالا جا رہا ہے جو کسی طور پر بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔
طارق اسد نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کا غلط استعمال ہو رہا ہے تاہم حکومت اس کو روکنے میں ناکام رہی ہے اور اب یہ عدلیہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے ایسے عدلیہ مخالف پروگراموں کا سدباب کرے۔
’حکم نامہ موصول نہیں ہوا‘
اے آر وائی کے بیوروچیف صابر شاکر کا کہنا ہے کہ اُنھیں ابھی تک عدالتی حکم نامہ موصول نہیں ہوا۔ اُنھوں نے کہا کہ عدالتی حکم نامہ ملنے کے بعد وکلا سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد وہ آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے۔
عدالت نے مبشر لقمان کو مزید پروگرام کرنے سے روکتے ہوئے پیمرا کے چیئرمین اور سیکرٹری اطلاعات کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے اور ساتھ اُنھیں یہ بھی کہا ہے کہ وہ عدالت کو بتائیں کہ مبشر لقمان کے پروگرام سے متعلق اُنھیں کتنی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
اے آر وائی کے بیورو چیف صابر شاکر کا کہنا ہے کہ اُنھیں ابھی تک عدالتی حکم نامہ موصول نہیں ہوا۔ اُنھوں نے کہا کہ عدالتی حکم نامہ ملنے کے بعد وکلا سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد وہ آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے۔
یاد رہے کہ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی پر عدلیہ مخالف پرگرام سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہے اور پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس پروگرام کا نوٹس لیتے ہوئے اظہارِ وجوہ کے نوٹس جاری کردیے گیے ہیں۔
مبشتر لقمان ’کھرا سچ‘ کے نام سے ہفتے میں چار دن ایک گھنٹے کا پروگرام کرتے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ایک اور نجی ٹی وی چینل دنیا میں تعمیراتی کاروبار سے منسلک ملک ریاض کے ساتھ اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف بھی پرگرام کر چکے ہیں تاہم اس پروگرام کے وقفے کے دوران مہمان اور میزبان کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ منظر عام پر آنے کے بعد دنیا ٹی وی کی انتظامیہ نے مبشر لقمان کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کر دیا تھا۔
 
مبشر لقمان میں لاکھ خامیاں سہی۔ لیکن وہ کہتا سچ ہے۔ کیوں سابقہ چیپ جسٹس میں کتنی خامیاں تھیں۔ ابھی آپکی عدالتیں کیا کررہی ہیں نجم سیٹھی ایک دن میں بحال ہوجاتا ہے اور باقی کیس اسی طرح سالوں سے لٹکے ہوئے ہیں۔
 
مبشر لقمان میں لاکھ خامیاں سہی۔ لیکن وہ کہتا سچ ہے۔ کیوں سابقہ چیپ جسٹس میں کتنی خامیاں تھیں۔ ابھی آپکی عدالتیں کیا کررہی ہیں نجم سیٹھی ایک دن میں بحال ہوجاتا ہے اور باقی کیس اسی طرح سالوں سے لٹکے ہوئے ہیں۔
یہ لوگ سچ اسی لئے بولتے ہیں تاکہ لوگ ان کے جھوٹ پر بھی یقین کر لیں۔
کیا مبشر لقمان نے ملک ریاض کے ساتھ ملکر سازشی انٹرویو نہیں کیا تھا؟
 
عدلیہ اور ججز مخالف پروگرام، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبشر لقمان کو ٹی وی پر آنے سے روک دیا
اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی پر عدلیہ اور ججز مخالف پروگرام نشر کرنے پر اینکر پرسن مبشر لقمان کو پروگرام کی میزبانی اور انہیں کسی بھی چینل کے پروگرام میں شرکت سے روک دیا ہے۔ شہداء فائونڈیشن آف پاکستان کی جانب سے دائر متفرق درخواست پر عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے پیمرا سے کہا ہے کہ درخواست کے فیصلے تک نجی ٹی وی کے اینکر مبشر لقمان کو کسی پروگرام کی میزبانی یا اس میں شرکت سے روکا جائے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگر اس دوران کسی بھی ٹی وی چینل نے مبشر لقمان کو پروگرام میں شرکت یا میزبانی کرنے کی اجازت دی تو اس کے خلاف بھی قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ عبوری حکمنامہ میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ مبشر لقمان نے ناقابل برداشت حد تک پروگرام ’’کھرا سچ‘‘ میں اخلاقیات ، تہذیب اور اداروں کی بے توقیری کی حدیں عبور کی ہیں اور اس اقدام سے عدلیہ جیسے ادارے کے خلاف نفرت پیدا ہو رہی ہے ، مگر حیرت انگیز طور پر حکومت اور پیمرا نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ فاضل جسٹس نے درخواست کی سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین پیمرا کو عدالت طلب کر لیا ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ عدالت کے روبرو پیش ہو کر وضاحت کریں کہ کیا عدلیہ ، فوج اور حساس اداروں کے حوالے سے الیکٹرانک میڈیا اور اینکر پرسنز کا کوئی ضابطہ اخلاق موجود ہے ، اس حوالے سے ٹی وی چینلز اور اینکر پرسنز کے خلاف کتنی شکایات موصول ہوئیں اور پیمرا نے اب تک ان درخواستوں پر کیا کارروائی کی ہے؟ شہداء فائونڈیشن کے ٹرسٹی احتشام احمد نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ عدالت عالیہ نے ٹی وی چینلز پر اعلیٰ عدلیہ اور ججز کے خلاف توہین آمیز پروگرام روکنے کے حوالے سے حکم جاری کیا تھا مگر پیمرا اس پر عملدرآمد نہیں کروا سکا۔ اے آر وائی چینل کے اینکر مبشر لقمان تمام اخلاقی اور صحافتی اقدار کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس جواد ایس خواجہ سمیت دیگر ججوں کے خلاف مہم چلا رہا ہے اور ان کی تضحیک کر رہا ہے۔ درخواست کے مطابق یہ وہی اینکر ہے جس کا ایک اسکینڈل بھی سامنے آیا تھا اور مہر بخاری کے ساتھ اس کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مبشر لقمان کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ اور ججز کی تضحیک کا اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ لہٰذا پیمرا سے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے پروگرام کھرا سچ کی 22 23 ، 26 ، 27 ، 28 اور 31 مئی کی سی ڈیز منگوائی جائیں اور مبشر لقمان کو اعلیٰ عدلیہ اور ججز کے خلاف پروگرام کرنے سے روکتے ہوئے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مذکورہ درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے کلثوم اختر ایڈووکیٹ پیش ہوئیں جن کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔
 
جسٹس شوکت صدیقی۔۔۔یہ وہی موصوف ہیں جو لال مسجد کیس میں مولوی عزیز کے ایڈووکیٹ ھتے اور بعد میں انکو ترقی دیکر چیف جسٹس بنادیا گیا۔۔۔ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہمددردی رکھنے والے۔
 
جسٹس شوکت صدیقی۔۔۔ یہ وہی موصوف ہیں جو لال مسجد کیس میں مولوی عزیز کے ایڈووکیٹ ھتے اور بعد میں انکو ترقی دیکر چیف جسٹس بنادیا گیا۔۔۔ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہمددردی رکھنے والے۔
اگر ملا عبدالعزیز کی وکالت جرم تھی تو شوکت صدیقی جج کیسے بن گئے ؟
جب ملزم خود ہی وکالت اور منصف ہوں تو پھر انصاف بھی ویسا ہی ہوگا۔۔۔ ۔
مبشر لقمان کا کیس سپریم کورٹ میں بھی چل رہا ہے ، وہاں سے فیصلہ آنے کے بعد انصاف کے میعار کا اندازہ کرنا آسان ہوگا۔
 
اگر ملا عبدالعزیز کی وکالت جرم تھی تو شوکت صدیقی جج کیسے بن گئے ؟
میں نے یہ تو کہیں نہیں کہا کہ ملا عدالعزیزی کی وکالت کرنا جرم تھا۔۔۔آپ نے یہ نتیجہ نجانے کیسے نکالا لیا۔۔۔ لیکن ایسے لوگوں کی وکالت کرنے والے کس قسم کے نظریات رکھتے ہیں اسکو سمجھنے کیلئے کسی آئن سٹائن کی ضرورت نہیں۔۔۔اس ملک کا جو بھی اس وقت حال ہورہا ہے اس میں عدلیہ بھی برابر کی شریک ہے۔۔۔۔
 
میں نے یہ تو کہیں نہیں کہا کہ ملا عدالعزیزی کی وکالت کرنا جرم تھا۔۔۔ آپ نے یہ نتیجہ نجانے کیسے نکالا لیا۔۔۔ لیکن ایسے لوگوں کی وکالت کرنے والے کس قسم کے نظریات رکھتے ہیں اسکو سمجھنے کیلئے کسی آئن سٹائن کی ضرورت نہیں۔۔۔ اس ملک کا جو بھی اس وقت حال ہورہا ہے اس میں عدلیہ بھی برابر کی شریک ہے۔۔۔ ۔
ہائی کورٹ کے ججوں کے پاس اپنی ذاتی پسند و نا پسند کے مطابق فیصلہ کرنے کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے۔
اعلی عدلیہ جسٹس افتخار کی بحالی بعد بہت بہتر ہوچکی ہے۔ اسکی دلیل یہ ہے کہ پہلے شاذ و نادر ہی اعلی عدلیہ حکومت کے خلاف فیصلہ دیا کرتی تھی۔ لیکن اب چاہے کسی کی بھی حکومت ہو اعلی عدلیہ سے انکے خلاف فیصلہ آتا رہتا ہے۔
اگر پولیس ہی مناسب کیس تیار نا کرے تو عدالت کیسے ملزم کو سزا دے۔ یہ بات جسٹس وجیہ احمد بھی کہتے رہتے ہیں جو نواز مخالف کیمپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
اگر آپ کا اشارہ دہشت گردی کے ناسور کی جانب ہے تو یہ بیج مشرف کی احمقانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ بہت سے دہشت گردی کے ملزموں کو تو مشرف کے پی سی او زدہ ججوں نے چھوڑا تھا۔ ناکافی ثبوتوں کی بنا پر۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ لوگ سچ اسی لئے بولتے ہیں تاکہ لوگ ان کے جھوٹ پر بھی یقین کر لیں۔
کیا مبشر لقمان نے ملک ریاض کے ساتھ ملکر سازشی انٹرویو نہیں کیا تھا؟
ٹی وی پر چلنے والا ہر پروگرام، اگر لائیو نہ ہو تو وہ سکرپٹ پر ہی چلتا ہے اور پروگرام کے آخر میں ایڈیٹرز کے نام بھی ہوتے ہیں، یعنی پروگرام میں قطع و برید نشریات کا اصول ہے۔ ذاتی طور پر میں اس کے خلاف ہوں کہ مبشر لقمان نے جو کیا، وہ غلط تھا، لیکن پروگرام کو سازشی پروگرام کہنا ممکن نہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
محمود احمد غزنوی صاحب ایسے چھوٹے بونوں کے ساتھ بحث نہیں کیا کرتے ہیں جن کو سوائے گنجوں کے سامنے اور کچھ نظر نہ آئے یہ جہالت اور گمراہی کے کے ٹو پر فائز ہے۔ پتہ نہیں کس بے شرمی اور ڈھٹائی سے نیچے حضور غوث پاک کا دستخط بھی بنا رکھا ہے۔
اپنی آزاد رائے رکھنا اور ذاتی پسند ناپسند رکھنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ ہمیں کسی کی بات سے اختلاف تو ہو سکتا ہے لیکن ہم انہیں بحیثیت انسان آزادئ اظہار رائے سے نہیں روک سکتے
 
ٹی وی پر چلنے والا ہر پروگرام، اگر لائیو نہ ہو تو وہ سکرپٹ پر ہی چلتا ہے اور پروگرام کے آخر میں ایڈیٹرز کے نام بھی ہوتے ہیں، یعنی پروگرام میں قطع و برید نشریات کا اصول ہے۔ ذاتی طور پر میں اس کے خلاف ہوں کہ مبشر لقمان نے جو کیا، وہ غلط تھا، لیکن پروگرام کو سازشی پروگرام کہنا ممکن نہیں :)
اس پروگرام کے سازشی ہونے کا اعتراف خود مہر بخاری نے کیا تھا ۔ اسی لیکڈ وڈیو میں۔:)
 

قیصرانی

لائبریرین
اس پروگرام کے سازشی ہونے کا اعتراف خود مہر بخاری نے کیا تھا ۔ اسی لیکڈ وڈیو میں۔:)
سازشی کو ڈیفائن کیجئے ذرا؟
اگر ہمارے وزیر اعظم چٹ پڑھ کر پریس کانفرنس کر رہے ہوتے ہیں تو وہ سازش کہلائے گی کیا؟ اسی طرح انٹرویو اگر پہلے سے پلانڈ ہے تو کیا برائی ہے؟ :)
 
سازشی کو ڈیفائن کیجئے ذرا؟
اگر ہمارے وزیر اعظم چٹ پڑھ کر پریس کانفرنس کر رہے ہوتے ہیں تو وہ سازش کہلائے گی کیا؟ اسی طرح انٹرویو اگر پہلے سے پلانڈ ہے تو کیا برائی ہے؟ :)

اگر وہ انٹرویو سازشی نہیں تھا تو نسیم زہرا نے جو اس وقت دنیا ٹی وی کے کرنٹ افیرز شعبہ کی سر براہ تھیں، نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے استعفی کیوں دیا تھا؟
مبشر لقمان کو دنیا ٹی وی سے کیوں نکالا گیا ؟
ملک ریاض چوہدی افتخار کے خلاف سازش تیار کررہا تھا کافی عرصے سے۔ یہ انٹرویو اسی بڑے کھیل کا ایک حصہ تھا۔ :)
اگر سوال پوچھنے والے صحافی کے ساتھ پہلے سے طے کر لیا جائے کہ تم یہ سوال پوچھنا تب میں یہ جواب دونگا۔ تو یہ پسندیدہ عمل تو نہیں ہوگا۔
محض پریس کانفرنس کے لئے نوٹس لکھ کر لے جانا کوئی برائی نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر وہ انٹرویو سازشی نہیں تھا تو نسیم زہرا نے جو اس وقت دنیا ٹی وی کے کرنٹ افیرز شعبہ کی سر براہ تھیں، نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے استعفی کیوں دیا تھا؟
مبشر لقمان کو دنیا ٹی وی سے کیوں نکالا گیا ؟
ملک ریاض چوہدی افتخار کے خلاف سازش تیار کررہا تھا کافی عرصے سے۔ یہ انٹرویو اسی بڑے کھیل کا ایک حصہ تھا۔ :)
اگر سوال پوچھنے والے صحافی کے ساتھ پہلے سے طے کر لیا جائے کہ تم یہ سوال پوچھنا تب میں یہ جواب دونگا۔ تو یہ پسندیدہ عمل تو نہیں ہوگا۔
محض پریس کانفرنس کے لئے نوٹس لکھ کر لے جانا کوئی برائی نہیں۔
یہ ہر چینل کی پالیسی ہوتی ہے۔ "شیخ السلام، ممتاز عالم دین، جناب ڈاکٹر" عامر لیاقت علی کی مغلظات سے بھرپور وڈیو بھی موجود ہے، اس پر جیو کی طرف سے کسی نے کیوں استعفٰی نہیں دیا یا اس پر کاروائی کیوں نہیں کی گئی؟
 
یہ ہر چینل کی پالیسی ہوتی ہے۔ "شیخ السلام، ممتاز عالم دین، جناب ڈاکٹر" عامر لیاقت علی کی مغلظات سے بھرپور وڈیو بھی موجود ہے، اس پر جیو کی طرف سے کسی نے کیوں استعفٰی نہیں دیا یا اس پر کاروائی کیوں نہیں کی گئی؟
مغلظات سے بھری وڈیو عامر لیاقت کے جیو چھوڑنے کے بعد لیک کی گئی تھی۔
پھر اس کے کچھ عرصے بعد عامر لیاقت کی جیو سے کچھ ڈیل ہوگئی ہوگی تو وہ واپس آگیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مغلظات سے بھری وڈیو عامر لیاقت کے جیو چھوڑنے کے بعد لیک کی گئی تھی۔
پھر اس کے کچھ عرصے بعد عامر لیاقت کی جیو سے کچھ ڈیل ہوگئی ہوگی تو وہ واپس آگیا۔
وہی بات ہوئی نا کہ ہر چینل کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں، کچھ ہر چیز کو کیش کرنا جانتے ہیں اور کیش کرتے بھی ہیں :)
 

جاسمن

لائبریرین
چونکہ میں ٹی وی نہیں دیکھتی ،اِس لئے میری معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے یہ سب پڑھ کے۔
 
آخری تدوین:
Top