محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
جناب امتیاز علی تاج نے اپنے شہرہء آفاق ڈرامے انارکلی میں یہ غزل شریک کی ہے۔ اگر فارسی داں حضرات اس غزل کا سلیس اردو ترجمہ پیش کرسکیں تو ڈرامے کا لطف دوبالا ہوجائے۔
اے تُرکِ غمزہ زن کہ مقابِل نشستہ
بہت خوبصورت اشعار اور اتنا ہی دلکش ترجمہ۔ مزہ آگیا جناب۔ عطش عطش
ایک اور شعر ملا ہے فیضی کی اسی غزل سے۔ اگر اسکا ترجمہ بھی کردیں تو دوآتشہ ہوجائے
آرام کردہء بنہاں خانہء دِلمخلقے دریں گماں کہ بہ محفِل نشستہِ
وارث صاحب! استادِ من، توجہ فرمائیے۔شکریہ جناب۔
آپ نے بہت اچھا کیا شاعر کا نام بتا کے، فیضی کے کلیات میرے پاس کہیں پڑے ہیں، ڈھونڈ سکا تو غزل بھی ڈھونڈ لوں گا اور شاید کچھ اور اشعار کا ترجمہ کر سکوں
آرام کردہء بنہاں خانہء دِلم
خلقے دریں گماں کہ بہ محفِل نشستہِ
تُو تو میرے دل کے نہاں خانے میں براجمان ہے، اور خلق اس گمان میں ہے کہ تو محفل میں بیٹھا ہے۔
واہ واہ واہ، ابھی تک کا بیت الغزل ہے یہ شعر
وین قبلہ ای که کج شدہ طرفِ کلاہِ کیستایں پیش خیل کج کلہاں از سپاہ کیست
دیں قبلہ کہ کج شدہ طرف کلاہ کیست
میرا قدم از کوچے سے آگے نہیں جاتا، یار خبر لائیں کہ یہ کس کی جلوہ گاہ ہے۔پایم بہ پیش از سر ایں کو نمی رود
یاراں خبر دہید کہ ایں جلوہ گاہ کیست
تیرے سر کے گرد گھومنا اور مرنا میرا گناہ ہے(مگر) ہلاک (ہوتا) دیکھنا اور رحم نہ کرنا کس کا گناہ ہے؟گرد سر تو گشتن و مردن گناہ من
دیدن ہلاک و رحم نہ کردن گناہ کیست
کف می کشد بزلف و نمی گویدش کسیکف می کشید بزلف و نمی گویدش کسے
کاں زلف درہم از اثر دود آہ کیست
جب حشر میں نظیریِ خونیں کفن گزرے گا تو خلق فغاں کرے گی کہ یہ کس کا داد خواہ ہے۔چوں بگذرد نظیری خونین کفن بحشر
خلقے فغاں کنند کہ ایں داد خواہ کیست
سلطان کے ملازمان کو کون یہ دعا پہنچائے کہ وہ پادشاہی کا شکر گداگر کو نظروں سے دور نہ کر کے ادا کرے۔بملازمان سلطاں کہ رساند ایں دعا را
کہ بشکر پادشاہی ز نظر مرا گدارا
اے جاناں کیا قیامت ہے کہ تو عاشقوں کو ماہِ تاباں سا رخ اور سنگِ خارا سا دل دکھاتا ہے۔چہ قیامتست جاناں کہ بہ عاشقاں نمودی
رخ ہمچو ماہ تاباں دل ہمچو سنگ خارا
اگر تو رخ افروز ہو تو ایک عالم کے دل کو جلا دے۔ تو اس میں کیا فائدہ رکھتا ہے کہ مہربانی نہیں کرتا؟دل عالمے بسوزی چو عذار بر فروزی
تو از ایں چہ سود داری کہ نمی کنی مدارا
تمام شب میں اس امید میں (رہتا) ہوں کہ (جانے کب) نسیمِ صبح آشنا کو آشناؤں کا پیغام پہنچائے گی۔ہمہ شب دریں امیدم کہ نسیم صبح گاہی
بہ پیام آشنایان بنوازد آشنا را