اے خُدا تو نے کہا تھا

زرقا مفتی

محفلین

اہلِ بزم
السلام علیکم
مدت بعد ایک سادہ نثری نظم محفل میں پیش کر رہی ہوں
آپ کی آراکا انتظار رہے گا
والسلام
زرقا

اے خُدا تو نے کہا تھا
تاقیامت سرکشوں کو
بے اماں کرتا رہے گا



یہ وہ سر کش ہیں جنہیں تو نے چنا تھا
کہ جو اپنی بر تری کے زعم میں
پیغمبروں کو قتل کر دیتے تھے
جو تیری رضا پر راضی نہ تھے


اے خدا تو جانتا ہے
ارضِ اقدس پر نئے فرعون
مظلوموں کےخوں سے
اک نئی تاریخ لکھنے میں مگن ہیں
بستیاں تھیں کل جہاں اب مقبرے ہیں
پھول سے نازک
فرشتوں جیسے بچے مر رہے ہیں


اے خدا تیرا کہا ہے
ظلم کی رسی دراز ہو گی
مگر مہلت تمام ہوگی
ترا کہنا بجا ہے
پر غزہ کے باسیوں پر
وقت مشکل ہے بڑا
تو ہی بتا اب
صبر کب تک یہ کریں
یوں بے گناہ مرتے رہیں

اے خدا سچ کر دکھا اپنا کہا تُو۔۔۔۔۔۔
 

مغزل

محفلین
زرقا جی خیالات خوب ہیں سدا خوش رہیں اور مبارکبا د قبول کیجے ۔
نثم میں آزاد نظم کی طرح ابتدا اور آخر کی سطور میں ردھم ( یعنی باقائدہ بحر) موجود ہے
اگر اسے اسی ( آزاد نظم کے ) آہنگ میں تبدیل کردیں تو حسن دو آتشہ ہوجائے گا۔
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
یہی میرا بھی خیال ہے۔۔ مجھے عرفان صدیقی کا شعر یاد آ گیا۔۔ یار محمود،، در اصل اس وقت وہ شعر یاد نہیں آ رہا ۔۔ لیکن اس کا مطلب یہی تھا کہ خدا تیرا یہ کہنا تھا پھر یہ کیوں نہیں ہوا؟
 

مغزل

محفلین
جی بابا جانی جو مجھے یاد ہیں پیش کرتا ہوں مذکورہ شعر تو یوں ہے ۔

حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا
تو نے کہا تھا، تیرا کہا کیوں نہیں ہوا
-----------------------------------
جب حشر اسی زمیں پہ اتارے گئے تو پھر
برپا یہیں پہ روزِ جزا کیوں نہیں ہوا

جو کچھ ہوا، وہ کیسے ہوا، جانتا ہوں میں
جو کچھ نہیں ہوا، وہ بتا، کیوں نہیں ہوا

عرفان صدیقی
 

فاتح

لائبریرین
ایک نیم نثری و نیم پابند نظم پر دلی مبارک باد ۔ جذبات کی اچھی ترجمانی ہے مگر میں بھی محمود مغل صاحب کا ہم خیال ہوں کہ اچھی بھلی آزاد نظم ہو سکتی ہے تو کیوں نثر کا گہن لگایا جائے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
زرقا جی خیالات خوب ہیں سدا خوش رہیں اور مبارکبا د قبول کیجے ۔
نثم میں آزاد نظم کی طرح ابتدا اور آخر کی سطور میں ردھم ( یعنی باقائدہ بحر) موجود ہے
اگر اسے اسی ( آزاد نظم کے ) آہنگ میں تبدیل کردیں تو حسن دو آتشہ ہوجائے گا۔
والسلام

شکریہ مغل صاحب
کوشش کرتی ہوں کہ بحر میں آ جائے
والسلام
زرقا
 

زرقا مفتی

محفلین
یہی میرا بھی خیال ہے۔۔ مجھے عرفان صدیقی کا شعر یاد آ گیا۔۔ یار محمود،، در اصل اس وقت وہ شعر یاد نہیں آ رہا ۔۔ لیکن اس کا مطلب یہی تھا کہ خدا تیرا یہ کہنا تھا پھر یہ کیوں نہیں ہوا؟
ٹھیک ہے جب آپ کا بھی یہی حکم ہے تو دوبارہ کوشش کرتی ہوں
والسلام
زرقا
 

زرقا مفتی

محفلین
جی بابا جانی جو مجھے یاد ہیں پیش کرتا ہوں مذکورہ شعر تو یوں ہے ۔

حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا
تو نے کہا تھا، تیرا کہا کیوں نہیں ہوا
-----------------------------------
جب حشر اسی زمیں پہ اتارے گئے تو پھر
برپا یہیں پہ روزِ جزا کیوں نہیں ہوا

جو کچھ ہوا، وہ کیسے ہوا، جانتا ہوں میں
جو کچھ نہیں ہوا، وہ بتا، کیوں نہیں ہوا

عرفان صدیقی

اگر ہو سکے تو مکمل غزل پیش کیجئے
 

زرقا مفتی

محفلین
ایک نیم نثری و نیم پابند نظم پر دلی مبارک باد ۔ جذبات کی اچھی ترجمانی ہے مگر میں بھی محمود مغل صاحب کا ہم خیال ہوں کہ اچھی بھلی آزاد نظم ہو سکتی ہے تو کیوں نثر کا گہن لگایا جائے۔
شکریہ فاتح صاحب
دیکھتی ہوں کیا ہو سکتا ہے
والسلام
زرقا
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ محمود۔۔ مجھے عرفان صدیقی کی یہ غزل یاد بھی آ رہی تھی اور نہیں بھی۔
زرقا شکریہ میری بات کو اہمیت دینے کا۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ محمود۔۔ مجھے عرفان صدیقی کی یہ غزل یاد بھی آ رہی تھی اور نہیں بھی۔
زرقا شکریہ میری بات کو اہمیت دینے کا۔

بہت شکریہ بابا جانی ۔ لیکن اس میں‌شکریہ کی کیا بات ۔
میں نے ایک صاحب ( پرنٹر) سے بات کی ہے کہ ’” دریا ‘‘ کی سوفٹ کاپی عنایت کردیں
تاکہ ہم اسے نیٹ‌پر کام میں لاسکیں ۔ انہوں نے کچھ شرائط رکھی ہیں ۔ دیکھیے مجھ سے بن پڑی
تو میں سوفٹ کاپی آپ کو بھیج دوں گا ۔تاکہ ای بک بنائی جاسکے ۔
بہت شکریہ
 
Top