محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
اے دل پکارتے ہیں وہ نامِ خدا مجھے
خانہ خراب ڈھونڈ نہیں لے کے آ مجھے
پوچھا نہ تھا کہ بھول گیا ماجرا مجھے
میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا ہو گیا مجھے
آوارگی کا شوق تو پہلے بھی تھا مجھے
بھولا نہ تھا مگر کبھی گھر کا پتا مجھے
پرتو پڑا ہے آئنے پر آفتاب کا
میں دیکھتا ہوں اس کو کوئی دیکھتا مجھے
یوں کھو گیا ہوں میں کہ وہی ہو گیا ہوں میں
اب ڈھونڈتی پھریں گی فنا اور بقا مجھے
بخشش کی سوجھتی ہے خطا دیکھ کر انھیں
بخشش سے بھی عزیز ہے میری خطا مجھے
اتنے کرم جناب کے بن مانگے ہو گئے
مانگی تو مانگنی ہی نہ آئی دعا مجھے
رازِ وفا کا آپ نگہبان ہے وہ حسن
جس نے زبان چھین کے دل دے دیا مجھے
راحیلؔ دوسروں کی کمی تو نہیں مگر
اس ایک کا ملا ہی نہیں دوسرا مجھے
راحیلؔ فاروق
خانہ خراب ڈھونڈ نہیں لے کے آ مجھے
پوچھا نہ تھا کہ بھول گیا ماجرا مجھے
میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا ہو گیا مجھے
آوارگی کا شوق تو پہلے بھی تھا مجھے
بھولا نہ تھا مگر کبھی گھر کا پتا مجھے
پرتو پڑا ہے آئنے پر آفتاب کا
میں دیکھتا ہوں اس کو کوئی دیکھتا مجھے
یوں کھو گیا ہوں میں کہ وہی ہو گیا ہوں میں
اب ڈھونڈتی پھریں گی فنا اور بقا مجھے
بخشش کی سوجھتی ہے خطا دیکھ کر انھیں
بخشش سے بھی عزیز ہے میری خطا مجھے
اتنے کرم جناب کے بن مانگے ہو گئے
مانگی تو مانگنی ہی نہ آئی دعا مجھے
رازِ وفا کا آپ نگہبان ہے وہ حسن
جس نے زبان چھین کے دل دے دیا مجھے
راحیلؔ دوسروں کی کمی تو نہیں مگر
اس ایک کا ملا ہی نہیں دوسرا مجھے
راحیلؔ فاروق