شیزان
لائبریرین
اے دل یہ تیری ضد، یہ تمنا عجیب ہے
جو تجھ کو چاہیئے، وہ کِسی کا نصیب ہے
ہم تم کِسی غرض کے اطاعت گزار ہیں
ورنہ جہاں میں کون کِسی کے قریب ہے
دل سے خیالِ وصلِ مکمل نکال دے
اِتنا بہت نہیں کہ وہ تیرے قریب ہے
چلتا ہے اہلِ زر کے اشاروں پہ حسن بھی
اُس کی سنے گا کون جو مجھ سا غریب ہے
اپنے عمل جہاں میں کوئی دیکھتا نہیں
سب کو یہی گِلہ ہے، زمانہ عجیب ہے
اب کے بھری بہار میں تنہا کھڑا ہوں میں
گلشن میں گل کھلے نہ کوئی عندلیب ہے
باقی کِسی کے رُخ پہ خُوشی کی جھلک نہیں
کاندھے پہ ہر کِسی کے غموں کی صلیب ہے
باقی احمد پوری
"اب شام نہیں ڈھلتی" سے انتخاب