اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں!

ابن رضا

لائبریرین

ہرچند عنایات کے قابل تو نہیں ہوں
اے زیست تری راہ میں حائل تو نہیں ہوں

مانا کہ خطاوارِ محبت ہوں میں لیکن
اے چشمِ تماشا کوئی قاتل تو نہیں ہوں

ہرگام پہ مل جائیں گے خورشید تجھے اور
میں ذَرَّۂ نا چِیز ہوں کامل تو نہیں ہوں

وہ ترکِ تعلق میں پہل کیوں نہیں کرتا
ہر بات سمجھتا ہوں میں جاہل تو نہیں ہوں

کیا جانیے کیونکر ہے سہی بے رخی اُس کی
اِس درجہ شکیبائی کا قائل تو نہیں ہوں

میراثِ محبت ہے فقط کربِ مسلسل

انجامِ وفا تجھ سے میں غافل تو نہیں ہوں

کیا سوچ کے نکلے ہو رضا ڈوبنے مجھ میں
اِک موجِ سمندر ہوں میں ساحل تو نہیں ہوں

 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
خوب توانا غزل ہے رضا بھائی ۔ واہ ۔
بے رخی والے شعر میں "سہی "کو آپ نے صحیح کی طرح استعمال کیا ہے؟
دوسرے۔یہاں "تو" مطلع کے اس لہجے میں "ہر چند" کی راہ میں کچھ حائل سا لگ رہا ہے ۔ (مجھے)
اتنا تو سمجھتا ہوں میں جاہل تو نہیں ہوں۔۔۔ یہاں دو مرتبہ تو نہیں ہو تو اچھا ہو۔اگر لانا ہو تو دو حصوں میں ہونا چاہیے۔ مثلاً ۔اتنا تو سمجھدار ہوں ،جاہل تو نہیں ہوں۔ لیکن ایک مرتبہ ہو نا بہر حال اچھا ہے۔
انجام وفا والے شعر میں مصرعے اچھی طرح مربوط نہیں لگے ،کچھ کسر سی لگ رہی ہے۔
مجموعی غزل اچھی اور توانا ہے ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
خوب توانا غزل ہے رضا بھائی ۔ واہ ۔
مجموعی غزل اچھی اور توانا ہے ۔
پسندآوری اور حوصلہ افزائی کا شکریہ عاطف بھائی
بے رخی والے شعر میں "سہی "کو آپ نے صحیح کی طرح استعمال کیا ہے؟
یہاں سہنا (برداشت کرنا) بطور فعل مستعمل ہے.
دوسرے۔یہاں "تو" مطلع کے اس لہجے میں "ہر چند" کی راہ میں کچھ حائل سا لگ رہا ہے ۔ (مجھے)
اتنا تو سمجھتا ہوں میں جاہل تو نہیں ہوں۔۔۔ یہاں دو مرتبہ تو نہیں ہو تو اچھا ہو۔اگر لانا ہو تو دو حصوں میں ہونا چاہیے۔ مثلاً ۔اتنا تو سمجھدار ہوں ،جاہل تو نہیں ہوں۔ لیکن ایک مرتبہ ہو نا بہر حال اچھا ہے۔
انجام وفا والے شعر میں مصرعے اچھی طرح مربوط نہیں لگے ،کچھ کسر سی لگ رہی ہے۔
موزوں اور غورطلب تجاویز ہیں. سپاس گزار ہوں
 

ابن رضا

لائبریرین
۔
اتنا تو سمجھتا ہوں میں جاہل تو نہیں ہوں۔۔۔ یہاں دو مرتبہ تو نہیں ہو تو اچھا ہو۔اگر لانا ہو تو دو حصوں میں ہونا چاہیے۔ مثلاً ۔اتنا تو سمجھدار ہوں ،جاہل تو نہیں ہوں۔ لیکن ایک مرتبہ ہو نا بہر حال اچھا ہے۔
انجام وفا والے شعر میں مصرعے اچھی طرح مربوط نہیں لگے ،کچھ کسر سی لگ رہی ہے۔
مجموعی غزل اچھی اور توانا ہے ۔

وہ ترکِ تعلق میں پہل کیوں نہیں کرتا
ہر بات سمجھتا ہوں میں جاہل تو نہیں ہوں


میراثِ محبت ہے فقط کربِ مسلسل
انجامِ وفا تجھ سے میں غافل تو نہیں ہوں
 
Top