فاخر
محفلین
اے ساقئ میخانہ!
افتخاررحمانی فاخرؔ
اے دلبرِ فرزانہ، اے ساقئ میخانہ!
تیری مئے صہبا کا!
میں سائلِ تشنہ تھا!
یہ آس تھی مجھ کو بھی
کر دو گے عطا پیہم
پیمانۂ رندانہ!
اے ساقئ میخانہ..............!
لیکن، یہ تمنا بھی!
تشنہ ہی، رہی آخر
کیا فرق پڑے تجھ کو؟
اِس گر یۂ پیہم کا
ہر ایک پری رو کی!
ہے سنگ دلی فطرت!
اس واسطے توُ نے بھی، دکھلائی ہے اپنی خوٗ
پتھر بھی پگھل جائے رودادِ تمنا سے!
افسوس مرے دلبر!
پر پگھلا نہ دل تیرا
بخشا ہے غموں کا توٗ، اک کوہِ گراں مایہ!
اے ساقئ میخانہ، اے ساقئ میخانہ !
سرگم ہے تو نصرتؔ (1)کا، تو راگ ہے درباری
مشتاقؔ (2)کی تو لےَ ہے،توُ لحن ہے داؤدی!
خالق نے تجھے گویا، تخلیق کیا اس طرح
تیرا یہ سراپا ہے !
حافظؔ (3)کی غزل گوئی ،آزادؔ (4)کی گویائی!
سچ ہے کہ ملے تجھ سے
اشعار کو رعنائی!
سنگیت کو سچائی!
توٗ عشق کا ہے نغمہ
اے ساقئ میخانہ، اے سا قئ میخانہ!
اشاریہ:
(1) نصرت فتح علی خان (2) بھارتی مشہور موسیقار پدم بھوشن استاد مشتاق حسین خان مرحوم (3)حافظؔ شیرازی (4)مولانا ابوالکلام آزادؔ ۔
آخری تدوین: