فراز اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب "غزل"نبھاتا ۔ ۔

"غزل"

نبھاتا کون ہے قول و قسم تم جانتے تھے
یہ قربت عارضی ہے کم سے کم تم جانتے تھے

رہا ہے کون کس کے ساتھ انجام سفر تک
یہ آغاز مسافت ہی سے ہم تم جانتے تھے

مزاجوں میں اتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم تم جانتے تھے

سو اب کیوں ہر کس و ناکس یہ شکوہ شکایت
یہ سب سود و زیاں ، یہ بیش وکم تم جانتے تھے

فرار اس گمراہی پر کیا کسی کو دوش دینا
کہ راہ عاشقی کے بیچ و خم تم جانتے تھے

( احمد فراز)
اے عشق جنوں پیشہ

ص-121




 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب، بہت اچھی غزل ہے۔

فرار اس گمراہی پر کیا کسی کو دوش دینا
کہ راہ عاشقی کے بیچ و خم تم جانتے تھے

لاجواب۔

۔
 

عمر سیف

محفلین
خوب ۔۔۔

مزاجوں میں اتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم تم جانتے تھے
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب امید اور محبت!
اتفاق سے میں نے بھی یہی غزل ٹائپ کی تھی کل محفل پر شیئر کرنے کے لئے لیکن آج جب بھیجنے لگا تو پتہ لگا کہ آپ بازی لے گئیں۔:)
 
بہت خوب امید اور محبت!
اتفاق سے میں نے بھی یہی غزل ٹائپ کی تھی کل محفل پر شیئر کرنے کے لئے لیکن آج جب بھیجنے لگا تو پتہ لگا کہ آپ بازی لے گئیں۔:)




پھر تو اچھا ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ کیونکہ اس کتاب میں سب سے پہلے اس غزل سے آشنائی ہوئی تھی اس لئے یہ بہت اپنی اپنی سی لگتی ہے
 

سارہ خان

محفلین
"غزل"

نبھاتا کون ہے قول و قسم تم جانتے تھے
یہ قربت عارضی ہے کم سے کم تم جانتے تھے

رہا ہے کون کس کے ساتھ انجام سفر تک
یہ آغاز مسافت ہی سے ہم تم جانتے تھے

مزاجوں میں اتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم تم جانتے تھے

سو اب کیوں ہر کس و ناکس یہ شکوہ شکایت
یہ سب سود و زیاں ، یہ بیش وکم تم جانتے تھے

فرار اس گمراہی پر کیا کسی کو دوش دینا
کہ راہ عاشقی کے بیچ و خم تم جانتے تھے

( احمد فراز)
اے عشق جنوں پیشہ

ص-121






بہت اچھی غزل ہے امید ۔۔ شیئر کرنے کا شکریہ ۔۔:)
 
بہت عمدہ غزل ہے مطلع سے ہی

سو اب کیوں ہر کس و ناکس یہ شکوہ شکایت
یہ سب سود و زیاں ، یہ بیش وکم تم جانتے تھے

کیا کہنے
 

زونی

محفلین



بہت اچھی غزل ھے امید

فرار اس گمراہی پر کیا کسی کو دوش دینا
کہ راہ عاشقی کے بیچ و خم تم جانتے تھے


بہت خوب،
 

فرحت کیانی

لائبریرین
"غزل"

نبھاتا کون ہے قول و قسم تم جانتے تھے
یہ قربت عارضی ہے کم سے کم تم جانتے تھے

رہا ہے کون کس کے ساتھ انجام سفر تک
یہ آغاز مسافت ہی سے ہم تم جانتے تھے


مزاجوں میں اتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم تم جانتے تھے


سو اب کیوں ہر کس و ناکس یہ شکوہ شکایت
یہ سب سود و زیاں ، یہ بیش وکم تم جانتے تھے

فرار اس گمراہی پر کیا کسی کو دوش دینا
کہ راہ عاشقی کے بیچ و خم تم جانتے تھے

( احمد فراز)
اے عشق جنوں پیشہ

ص-121





بہت عمدہ انتخاب ہے امید :)
 
Top